30+ poetry for father in urdu

poetry for father in urdu

Poetry For Father in urdu, The love of father is as strong as the love of mother. In the ghazals and poems, the picture of father or father has been drawn. We are bringing to you some selected poetry in which father has been made the subject and father’s compassion and passion have been highlighted. You cannot stay without being affected by the intensity of passion and the depth of feeling these poems have been uttered. Read these poems and become a lion among those who love their father.

poetry for father in urdu

ہمیں پڑھاؤ نہ رشتوں کی کوئی اور کتاب
پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے
یہ سوچ کے ماں باپ کی خدمت میں لگا ہوں
اس پیڑ کا سایا مرے بچوں کو ملے گا
بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں
اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں
ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں
باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں
مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے
گھر کی اس بار مکمل میں تلاشی لوں گا
غم چھپا کر مرے ماں باپ کہاں رکھتے تھے
مدت کے بعد خواب میں آیا تھا میرا باپ
اور اس نے مجھ سے اتنا کہا خوش رہا کرو
باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے
بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے
پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا
دیر سے آنے پر وو خفا تھا آخر مان گیا
آج میں اپنے باپ سے ملنے قبرستان گیا
وہ وقت اور تھے کہ بزرگوں کی قدر تھی
اب ایک بوڑھا باپ بھرے گھر پہ بار ہے
میرا بھی ایک باپ تھا اچھا سا ایک باپ
وہ جس جگہ پہنچ کے مرا تھا وہیں ہوں میں
جب بھی والد کی جفا یاد آئی
اپنے دادا کی خطا یاد آئی
ان کا اٹھنا نہیں ہے حشر سے کم
گھر کی دیوار باپ کا سایا
وہ پیڑ جس کی چھاؤں میں کٹی تھی عمر گاؤں میں
میں چوم چوم تھک گیا مگر یہ دل بھرا نہیں
ہڈیاں باپ کی گودے سے ہوئی ہیں خالی
کم سے کم اب تو یہ بیٹے بھی کمانے لگ جائیں
صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے
جیسے باپ کا پہلا بوسہ قربت جیسے ماؤں کی
میں اپنے باپ کے سینے سے پھول چنتا ہوں
سو جب بھی سانس تھمی باغ میں ٹہل آیا
میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ
اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے
میرے باپ نے ہجرت کی تھی ، میں نے نقل مکانی
انہوں نے تاریخ لکھی تھی ، میں نے ایک کہانی
ہم نے تو یوں اجاڑ دی جیسے
زندگی باپ کی کمائی ہو
میں اپنے گاوں کا مکھیا بھی ہوں، بچوں کا قاتل بھی
جلا کر دودھ کچھ لوگوں کی خاطر گھی بناتا ہوں !!
ان کے سائے میں بخت ہوتے ہیں
باپ گھر میں درخت ہوتے ہیں
خدائے ارض! میں بیٹی کے خواب کات سکوں​
تو میرے کھیت میں اتنی کپاس رہنے دے
اسی کی اپنی بیٹی کی ہتھیلی خشک رہتی ہے
جو بوڑھا دھوپ میں دن بھر حنا تقسیم کرتا ہے
بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں
اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں
باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہمجولیاں دلہن کو سنوارے جائیں
صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے
جیسے باپ کا پہلا بوسہ، قربت جیسے ماؤں کی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top