Welcome to this beautiful journey of 2 line shayari on eyes in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about 2 line shayari on eyes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
2 line shayari on eyes in urdu
رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
وہ کیوں گیا یہ بهی بتا کر نہیں گیا
ایسے لگتا ہے وہ ابهی لوٹ آے گا
جاتے ہوے چراغ بجھا کر نہیں گیا
ابهی تک ہے کمرے میں خوشبو
ایسے لگتا ہے کہ وہ آ کر نہیں گیا
تیری آنکھوں کا نام آنکھیں ہیں
تیری آنکھوں کا نام دل تو نہیں
سو جاو تمہاری نرم آنکھیں سرخ نہ ہو جائیں نیند سے
ہمارا کیا ہم تو لوگوں سے وفا کرنے کی سزا کاٹ رہے ہیں
لگتا ہے وہ ابهی لوٹ آے گا فنا
جاتے ہوے سبی نقش مٹا کر نہیں گیا
اس پہ قربان ،کہ جس نے تری آواز سنی
صدقے اس آنکھ کے جس نے ترا جلوہ دیکھا
ہماری آنکھیں جو شاعری سنانے لگ جائیں
لفظ جو تم لئے پھرتے ہو سب ٹھکانے لگ جائیں
اپنے احوال پہ ہم آپ تھے حیراں بابا
آنکھ دریا تھی مگر دل تھا بیاباں بابا
کیا کبھی خوف کے عالم میں تری آنکھ کھلی؟
کیا کبھی خواب تجھے بھی مرے جیسے آئے!
کتنے ناپید اجالوں سے کیا ہے آباد
وہ اندھیرا جو مری آنکھوں پہ پیہم برسا
کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے اپنی آنکھوں سے
وہ دیکھتا ہی نہیں ہے وہ بولتا بھی ہے
کھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگر
ہر رہ گزر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ
اپنا ہر انداز آنکھوں کو تر و تازہ لگا
کتنے دن کے بعد مجھ کو آئینہ اچھا لگا
آنکھ سے کٹ کٹ جاتے تھے سارے منظر
رات سے رنگ دیدۂ حیراں برہم تھا
آنکھوں میں دیدار کا کاجل ڈالا تھا
آنچل پہ امید کا تارہ ٹانکا تھا
تیرا رخ سائے کی جانب میری آنکھیں سوئے مہر
دیکھنا ہے کس جگہ کس وقت مل پائیں گے ہم
ان آنکھوں سے کیوں صبح کا سورج ہے گریزاں
جن آنکھوں نے راتوں میں ستاروں کو چنا تھا
لگتا ہے ابھی دل نے تعلق نہیں توڑا♥۔
یہ آنکھ تیرے نام پہ بھر آتی ہے اب بھی ۔
امڈا ہوا ہجوم تماشا تھا دائیں بائیں
تنہا تھیں آنکھیں اور ہزار انتظار تھا
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
نوچ کر پھینک دیے آپ ہی خواب آنکھوں سے
اس دبی شاد کو ناشاد بھی خود میں نے کیا
رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا
ایک چہرہ کہ آنکھوں میں ٹھہرا سا تھا
سب مجھے ڈھونڈنے نکلے ہیں بجھا کر آنکھیں
بات نکلی ہے کہ میں خواب میں پایا گیا ہوں
تیری آنکھوں کے لیے اتنی سزا کافی ہے
آج کی رات مجھے خواب میں روتا ہوا دیکھ
سوال آ گئے آنکھوں سے چھن کے ہونٹوں پر
ہمیں جواب نہ دینے کا فائدہ تو ملا
بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا
آنسو رکے تو آنکھ میں محشر بپا ہوا
چلو یہ آنکھ کا جل تھل تو تم نے دیکھ لیا
مگر یہ کیا کہ نہ ابر رواں کو پہچانا
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں
آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں
وقت رخصت بھیگی پلکوں کا منظر یاد ہے
پھول سی آنکھوں میں شبنم کی نمی اچھی لگی
خوش نما دیوار و در کے خواب ہی دیکھا کئے
جسم صحرا ذہن ویراں آنکھ گیلی ہو گئی
کوئی منظر بھی نہیں اچھا لگا اب
کے آنکھوں میں ہے ویرانی بہت
دیکھو تو ایک جا پہ ٹھہرتی نہیں نظر
لپکا پڑا ہے آنکھ کو کیا دیکھ بھال کا
اپنے منظر سے الگ ہوتا نہیں ہے کوئی رنگ
اپنی آنکھوں کے سوا باد بہاری اور کیا
سوئے تو دل میں ایک جہاں جاگنے لگا
جاگے تو اپنی آنکھ میں جالے تھے خواب کے
ذرا دیر بیٹھے تھے تنہائی میں
تری یاد آنکھیں دکھانے لگی
شب کو ہر رنگ میں سیلاب تمہارا دیکھیں
آنکھ کھل جائے تو دریا نہ کنارا دیکھیں
بدن خود اپنی ہی تجسیم کر نہیں پاتے
قریب آیا تو آنکھوں کو خواب میں نے دیا
اپنے منظر سے الگ ہوتا نہیں ہے کوئی رنگ
اپنی آنکھوں کے سوا باد بہاری اور کیا
آنکھ لگنے نہ پائی سحر ہو گئی
زندگی بے ارادہ بسر ہو گئی
جب بھی آنکھ لگے میں دیکھوں ایک سہانی صورت
دیوی تھی وہ روپ کی رانی یا پتھر کی مورت
کھڑکی نے آنکھیں کھولی
دروازے کا دل دھڑکا
ہر آنکھ میں تھی ٹوٹتے لمحوں کی تشنگی
ہر جسم پہ تھا وقت کا سایہ پڑا ہوا