Welcome to this beautiful journey of hazrat umar farooq quotes in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about hazrat umar farooq quotes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
hazrat umar farooq quotes in urdu
شبہ کے ساتھ کمانا، مانگنے سے بہتر ہے۔
ایمان کے بعد بڑی نعمت عورت ہے۔
قبل اس کے کہ بزرگ بنو، علم
حاصل کرو۔
اسراف اس کا بھی نام ہے کہ جس چیز کو انسان کی طبیعت چاہے کھائے۔
جو شخص اپنا راز پوشیدہ رکھتا ہے وہ گویا اپنی سلامتی کو اپنے قبضے میں رکھتا ہے۔
جو آدمی اپنے کو عالم کہے وہ جاہل ہے اور جو اپنے آپ کو جنتی بتائے وہ جہنمی ہے۔
توبۃ النصوح اس کا نام ہے کہ برے فعل سے اس طرح توبہ کی جائے کہ پھر اس کو کبھی نہ کرے۔
قوت فی العمل یہ ہے کہ آج کے کام کل پر نہ اٹھا رکھے جائیں۔
کسی مسلمان کے لئے یہ زیبا نہیں کہ تلاش رزق میں بیٹھ جائے اور دعا کرے کہ اے خدا مجھ کو رزق دے۔ کیونکہ تم کو معلوم ہے کہ آسمان سے چاندی اور سونا نہیں برستا۔
اگر غیب دانی کے دعویٰ کا خیال نہ ہوتا تو میں کہتا کہ پانچ اشخاص جنتی ہیں۔ (1) وہ محتاج جو عیالدار مگر صابر ہو۔ (2) وہ عورت جس کا خاوند اس سے راضی اور خوش ہو۔ (3) وہ عورت جس نے اپنے شوہر کا حق مہر معاف کر دیا ہو۔ (4) وہ جس کے والدین اس سے خوش ہوں۔ (5) وہ جو اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرے۔
ایک دفعہ بکری ذبح کی گئی۔ آپ نے غلام سے فرمایا کہ سب سے پہلے میرے پڑوسی یہودی کو گوشت بھیجا جائے۔ آپ نے بار بار یہی تاکید فرمائی۔ غلام نے عرض کیا کہ آپ بار بار کیوں تاکید فرماتے ہیں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ نے بار بار ہمسایہ کے متعلق تاکید فرمائی ہے، اس لئے میں بھی بار بار کہتا ہوں۔
آپؓ نے فرمایا تین چیزیں محبت بڑھانے کا ذریعہ ہیں (1) سلام کرنا (2) دوسروں کے لئے مجلس میں جگہ خالی کرنا (3) مخاطب کو بہترین نام سے پکارنا۔
ندامت چار قسم کی ہوتی ہے۔ (1) ندامت ایک دن کی، جب کوئی شخص گھر سے بے کھانا کھائے چلا جائے۔ (2) ندامت سال بھر کی کہ زراعت کا وقت غفلت میں گزر جائے۔ (3) ندامت عمر بھر کی، جب بیوی سے موافقت نہ ہو۔ (4) ندامت ابدی کہ رب ناخوش ہو۔
آپ اکثر دعا مانگتے کہ خدا یا دنیا میں کوئی چیز باقی نہ رہے گی اور نہ کوئی حالت قائم رہے گی۔ تو مجھے ایسا کرلے کہ میں علم کے ساتھ بولوں اور حلم کے ساتھ خاموش رہوں اے اللہ تو مجھ کو بہت دنیا نہ دے کیونکہ شاید میں سرکش ہو جاؤں، اور نہ بہت تھوڑی کیونکہ شاید میں تجھے بھول جاؤں۔ پس تھوڑی اور کافی ہونا بہ نسبت اس کے بہتر ہے کہ زیادہ ہو اور گناہوں میں مبتلا کرے۔
آدمی تین قسم کے ہوتے ہیں۔ کامل، کاہل، لاشے، کامل وہ ہے جو لوگوں سے مشورہ کرکے اس پر غور کرے۔ کاہل وہ ہے جو اپنی رائے پر چلے اور کسی سے مشورہ نہ کرے۔ لاشے وہ ہے کہ نہ وہ خود صاحب الرائے ہوا اور نہ دوسرے سے مشورہ کرے۔
جب تم کسی صاحب علم کو دنیا کی طرف مائل دیکھو تو سمجھ لو کہ دین کے بارے میں وہ قابل الزام ہے، کیونکہ یہ قاعدہ ہے کہ جو شخص جس چیز کا خواہاں ہوتا ہے اسی کی دھن میں ہر وقت لگا رہتا ہے۔
ایمان اس کا نام ہے کہ خالق واحد کو دل سے پہچانے اور زبان سے اس کا اقرار کرے، حکم شرع پر عمل کرے۔ تم نے لوگوں کو کیوں غلام بنا لیا ہے حالانکہ ماؤں نے تو انہیں آزاد جنا تھا۔
خشوع و خضوع کا تعلق دل سے ہے نہ کہ ظاہری حرکات سے۔
مقدمات کا جلد تصفیہ کرنا چاہئے تاکہ دعویٰ کرنے والا دیر کے سبب سے کہیں اپنے دعویٰ سے مجبوراً دستبردار نہ ہو جائے۔
بدخوکی دوستی سے احتراز لازم ہے کیونکہ وہ اگر بھلائی بھی کرنا چاہتا ہے تو بھی اس سے برائی سرزد ہو جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحمت فرمائے جو میرے عیوب پر مجھے مطلع کرتا ہے۔
جب عالم کو لغزش ہوتی ہے تو اس سے ایک عالم (دنیا جہان) لغزش میں پڑ جاتا ہے۔
ایک دن ایک شخص نے آپؓ کی تعریف کی تو فرمایا کہ کیا تو مجھے اور اپنے نفس کو ہلاک کرتا ہے۔
میں کسی چیز کو نہیں دیکھتا، مگر اس کے ساتھ اللہ کو دیکھتا ہوں۔
اگر میں ایسی حالت میں مر جاؤں کہ اپنی محنت وسعی سے اپنی روزی تلاش کرتا ہوں، تو مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ اللہ کی راہ میں غازی ہو کر مروں۔
لوگوں کے ساتھ نیک خلق آدھی عقل ہے، حسن سوال نصف علم ہے اور حسن تدبیر نصف معیشت ہے۔
طالب دنیا کو علم پڑھانا راہزن کے ہاتھ تلوار فروخت کرنا ہے۔
کسی کے خلق پر اعتماد نہ کر، تاوقتیکہ غصہ کے وقت اسے نہ دیکھ لے۔
جو عیب سے واقف کرے، وہ دوست ہے اور منہ پر تعریف کرنا گویا ذبح کرنا ہے۔
ہنسنے سے عمر کم ہوتی ہے اور رعب و داب جاتا رہتا ہے۔ یہ موت سے غافل کا نشان ہے۔ طمع کرنا مفلسی، بے غرض ہونا امیری اور بدلہ نہ چاہنا صبر ہے۔
نیکی کے عوض نیکی حق ادائیگی ہے اور بدی کے عوض نیکی احسان ہے۔
کم بولنا حکمت ہے، کم کھانا صحت، کم سونا عبادت اور عوام سے کم ملنا عافیت ہے۔
بڑھاپے سے پہلے جوانی اور موت سے پہلے بڑھاپا غنیمت جان۔
سخی حبیب خدا ہے اگرچہ فاسق ہو، بخیل دشمن خدا ہے اگرچہ زاہد ہو۔
ظالموں کو معاف کرنا مظلوموں
پر ظلم ہے۔
جب حلال و حرام جمع ہوں تو حرام غالب ہوتا ہے چاہے وہ تھوڑا ہی سا ہو۔
نہیں دوستی رکھتے مومن مخالفین خدا و رسولؐ سے، اگرچہ ماں باپ ہوں۔
بدترین آوازیں دو ہیں، راگ کی اور نوحہ کی۔
سلامتی گمنامی میں ہے یا خلوت میں۔
ہم حرام کے خوف سے نوحصے حلال بھی ترک کر دیتے ہیں۔
نہیں حاصل ہوتا مطلب بغیر خوف کے، خصلت اچھی بغیر ادب کے، خوشی بغیر امن کے، تونگری بغیر بخشش کے، فقیری بغیر قناعت کے، رفعت بغیر تواضع کے، جہاد بغیر توفیق خدا کے۔
مشغولی سے پہلے فراغت اور موت سے پہلے بڑھاپا غنیمت جان۔
عزت دنیا مال سے ہے اور عزت آخرت اعمال سے ہے۔
دوزخ سے بچو اگرچہ آدھے خرما ہی کی بدولت ہو۔ اگر یہ بھی نہ ہو تو میٹھی بات ہی سہی۔
آپؓ کی عادت تھی کہ جب کوئی آپؓ کی خاطر اپنی جگہ سے اٹھتا تو آپؓ اس جگہ نہ بیٹھتے۔
نماز کے بعد حالات رعیت سے باخبر ہونے کے لئے آپ شہر مدینہ کے گلی کوچوں میں گشت فرمایا کرتے۔ اثنائے۔ گشت میں بعض نہایت عجیب و غریب واقعات ظہور میں آئے۔
تقوی کے بغیر عقل درست نہیں ہوسکتی۔ …
علم کے بغیر فضیلت درست نہیں ہوسکتی …
خوفِ خدا کے بغیر کامیابی درست نہیں ہوسکتی۔ …
اِنصاف کے بغیر بادشاہت درست نہیں ہوسکتی۔ …
اَدب کے بغیر حسب درست نہیں ہوسکتا۔ …
اَمن کے بغیر خوشی درست نہیں ہوسکتی۔ …
مالداری بغیر سخاوت کے درست نہیں ہوسکتی۔ …
قناعت کے بغیر فقیر درست نہیں ہوسکتا۔ …
عاجزی کے بغیر بلندی درست نہیں ہوسکتی۔ …
توفیق کے بغیر جہاد درست نہیں ہوسکتا۔ …