55+ hazrat ali quotes about taqwa in urdu

hazrat ali quotes about taqwa in urdu

Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about taqwa in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about Hazrat Ali Quotes . These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.

hazrat ali quotes about taqwa in urdu

بے شک تمہارے ذمہ اللہ تعالی کا ایک حق ہے اور تمہارے حق اس کے ذمہ واجب ہونے کا ذریعہ ہیں پس تم تقوی اختیار کرنے میں اللہ تعالی سے مدد چاہو اور قرب الہی کے لئے اس کو وسیلہ بناؤ۔
بے شک جو شخص تقوی کو چھوڑ دیتا ہے وہ نفسانی لذتوں اور خواہشوں میں پڑتا اور برائیوں کے جنگل میں بھٹکتا اور بہت سی سزاؤں کا مستحق ہو جاتا ہے۔
بے شک اللہ تعالیٰ کا تقوی ، راست روی کی کنجی، آخرت کا ذخیرہ اور ہلاکت سے نجات ہے اور اسی کی بدولت بھاگنے والے کو نجات ملتی اور مطالب میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
بیشک سب سے اچھا لباس وہ ہے جو تجھے لوگوں کے ساتھ ملا جلا رکھے ان کی نظروں میں تجھے زیبا معلوم ہو اور ان کی زبانوں کو تیری طعنہ زنی سے روکے۔
بے شک تقوی الہی ایک ایسی رسی ہے کہ جس کا موقع گرفت (گرہ) نہایت مضبوط ہے۔
بے شک تقوی دین و ایمان کی آبادی، اصلاح و درستی کی کنجی اور کامیابی کا چراغ ہے۔
بے شک اللہ تعالیٰ نے تم کو تقوی کی وصیت فرمائی اور اس کو اپنی مخلوق سے خوشنودی کا ذریعہ ٹھہرایا۔ پس تم اپنے رب سے ڈرتے رہو جو ہر وقت تمہیں رزق دیتا ہے اور جس کے قبضہ قدرت میں تمہاری جان ہے۔
بے شک اللہ تعالی کا تقویٰ ایک ایسی چیز ہے جس نے ہندوں کو حرام کاموں سے بچایا ان کے دلوں میں خوف الہی کو ایسا پختہ کیا کہ ان کو راتوں جگایا اور ان کے نفوس کو عشق حق کی پیاس لگا دی۔ پس اے ایمان والو تمہیں چاہیے کہ تکلیف اٹھاؤ تا کہ آرام ملے اور پیاس برداشت کرو تا کہ کا میابی حاصل ہو۔
بے شک اللہ تعالیٰ کا تقویٰ ہی زاد راہ اور آخرت میں فائدہ دینے والی چیز ہے۔ یہ ایسا زاد راہ ہے کہ اس سے انسان منزل کو پہنچ جاتا ہے اور یہ وہ مفید چیز ہے کہ اس کی بدولت وہاں کا میابی حاصل ہو جاتی ہے۔
بے شک تقویٰ ایک ایسا مضبوط اور محفوظ گھر ہے کہ جس کے رہنے والے بھی خراب نہیں ہوتے اور جو شخص اس کی پناہ لے اسے کوئی گزند نہیں پہنچا سکتا۔
جو شخص تقویٰ کے لباس سے خالی ہوتا ہے وہ دنیا کے کسی لباس سے آراستہ نہیں ہو سکتا۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کے دنیا کے کام سنوار دیتا ہے۔
تقویٰ آخرت کا تو شہ اور نرمی راست روی کا عنوان ہے۔
متقی خوشحالی میں شکر گزار اور تکالیف میں صابر رہتا ہے۔
تقوی بندے اور اللہ تعالی کے درمیان ایک مضبوط رسی ہے، اگر تم اس کو پکڑو گے تو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات پاؤ گے۔
متقی لوگوں کے نفس عفیف، حاجات کم اور ان سے بھلائی کی ہر کوئی امید رکھتا اور ان کے شر سے بے فکر ہوتا ہے۔
تقوی دین کا پھل اور یقین کا اصل ہے۔
متقی لوگوں کی عادت ہے کہ ان کے اعمال ریا سے پاک، دل اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرنے والے اور آنکھیں خوف الہی سے رونے والی ہیں۔
تقوی کا ظاہر دنیا کی شرافت اور اس کا باطن آخرت کی عزت ہے۔
تقوی مشکوک چیزوں سے بچنے میں ہے اور گمان بھی شک میں داخل ہے۔
تقوی ان لوگوں کے لئے ایک مضبوط قلعہ ہے جو لوگ اس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
متقی وہ ہے جو گناہوں سے بچے اور پاک وہ ہے جو عیبوں سے پاک ہو۔
نیکی نہایت بڑھنے والی کھیتی اور عمدہ خزانہ اور تقویٰ نہایت مضبوط قلعہ ہے۔
تقوی ایسی نعمت ہے کہ کوئی چیز اس کا عوض اور نعم البدل نہیں ہو سکتی۔
متقی لوگوں کے نفس قانع ، خواہشات کم ، چہرے خوش اور دل غمناک ہوتے ہوتے ہیں۔
تقویٰ کے بغیر ایمان کچھ کام نہیں آتا اور دنیا کی زیادہ رغبت کے ہوتے ہوئے آخرت کا کوئی عمل نفع نہیں پہنچاتا۔
تندرستی پر ہیز کے سوا حاصل نہیں ہو سکتی اور تقوی کو غلبہ شہوت کے سوا کوئی چیز بگاڑ نہیں سکتی۔
جس شخص کے دل میں تقوی جاگزیں ہے وہ ہدایت و مستقیم راہ پر ہے۔
تقوی کو لازم پکڑ کیونکہ یہ بزرگوں کی خصلت ہے۔
تقویٰ اور پرہیز گاری کو لازم پکڑ کہ یہ انبیائے کرام کا خلق اور ان کی خصلت ہے۔
بے شک تقوی اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا منشا ہے کہ وہ اس کے ذریعے اپنے بندوں اور اپنی خاص مخلوق پر راضی ہوتا ہے۔
ادب کو لازمی پکڑ کہ یہ زینت حسب ہے اور تقوی کو لازم پکڑ کہ یہ نہایت شرف نسب ہے۔
قبول عمل میں سخت اہتمام کیا کرو کیونکہ عمل بغیر تقوی قبول نہیں ہوتا۔
تقوی کے برابر کوئی زاد راہ نہیں اور تقدیر الہی پر راضی ہونے کے برابر اسلام کی کوئی خصلت نہیں۔
تقوی کے ہوتے عمل میں کمی نہیں آتی اور جو چیز قابل قبولیت ہو اس میں کمی کس طرح آسکتی ہے۔
بیشک جس شخص کے سامنے پہلے لوگوں کے سزایاب ہونے کے عبرت انگیز نظارے کھلم کھلا موجود ہوں تو وہ تقوی اختیار کرتا اور اس کی بدولت شبہات میں پڑنے سے بچتا ہے۔
جو شخص دنیا داروں کے پاس جا کر ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ وہ تقوی کے لباس سے خالی اور ننگا ہو جاتا ہے۔
تقوئی نہایت مستحکم بنیاد اور صبر نہایت مضبوط لباس ہے اور طیش مخضب کی سواری ہے۔
روز قیامت کیلئے تقوی اور پر ہیز گاری کو اپنا زاد راہ ہدایت کو اپنا رہبر، قرآن کریم کو اپنارفیق بنا اور اپنی خصلت کو سخاوت اور احسان کرنا بنا۔
تقوی کے ہوتے کوئی چیز ہلاک نہیں ہوتی اور کوئی زراعت پیاسی نہیں رہتی۔
دل کا تقویٰ اور پرہیز گاری سے خالی ہونا گویا کہ دنیا کے فتنوں سے بھر پور ہونا ہے۔
تیری اطاعت کا سب سے زیادہ مستحق وہ شخص ہے جو تجھے تقوی اور پر ہیز گاری اختیار کرنے کی ہدایت کرے اور خواہش نفس کی پیروی کرنے سے منع کرے۔
تقوی کے ہوتے ہوئے عمل میں کمی نہیں آتی اور جو چیز قابل قبولیت ہو اس میں کمی کسی طرح آسکتی ہے۔
جس شخص میں وفاداری نہیں اس کے عہد کا کچھ اعتبار نہیں اور جس میں دین کی صفت نہیں وہ امانت دار نہیں اور جس شخص میں تقویٰ اور پر ہیز گاری نہیں ، اس کا دین لائق شمار نہیں۔
تقویٰ کے برابر کوئی بزرگی اور شرافت نہیں۔
ہدایت کے برابر کوئی ذکر اور شہرت نہیں اور فکر کے برابر کوئی چیز ذریعہ ہدایت نہیں۔
بے شک متقی لوگوں نے دنیا اور آخرت دونوں سے حصہ حاصل کیا ہے۔ یہ لوگ تو اہل دنیا کے ساتھ دنیا میں شریک ہوئے ہیں۔ مگر دنیا دار آخرت میں ان کے ساتھ نہ ہوں گے۔
جس کے سامنے عبرت کے نظارے کھلے اور ظاہر موجود ہیں اس کی آنکھوں کے سامنے لوگ سزا بھگت چکے ہیں۔ بیشک اس کو تقویٰ اور پرہیز گاری شبہات میں پڑنے سے باز رکھتی ہے۔
یقین اور تقوی کو لازم پکڑو۔ کیونکہ یہ دونوں تمہیں جنت الماوی میں پہنچائیں گے۔
بے شک اللہ تعالی کے تقویٰ نے اپنے آپ کو پہلی اور پچھلی امتوں پر پیش کیا کہ کل (قیامت کے دن ) جبکہ اللہ تعالی اپنی مخلوق کو دوبارہ زندہ فرمائے گا اور جو کچھ زور و قوت دیا تھا وہ لے لے گا۔
خوشامد اور چاپلوسی انبیاء کرام علیھم السلام کی عادت نہیں۔ حسد متقیوں اور پر ہیز گاروں کی خصلت نہیں۔
تقوی کو لازم پکڑو کہ یہ بہت اچھا تو شہ اور نہایت محفوظ سامان ہے۔
جو شخص تقوی اختیار کرتا ہے۔ اللہ تعالی اس کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ ضرور آسان کر دیتا ہے۔
اگر تو اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرے گا تو وہ مجھے تمام آفتوں سے بچائے گا۔ اور اگر لالچ کے پیچھے پڑے گا توہلاکت میں پڑے گا۔
اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کئے رہو، کہ یہ ایک ایسی رسی ہے جس کا سرا نہایت مضبوط ہے، اور یہ وہ قلعہ ہے جس کی دیوار نہایت محفوظ اور محکم ہے۔
تقویٰ اور پر ہیز گاری کی پناہ میں رہو کہ یہ ایک ایسی بڑی وسیع اور مضبوط ڈھال ہے کہ جو اس کی پناہ میں آئے اسے ضرور بچا لیتی ہے اور جو اس کو اپنا بچاؤ بنالے وہ ضرور بچ جاتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top