Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about aakhrat in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about Hazrat Ali Quotes . These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
hazrat ali quotes about aakhrat in urdu
کوئی شخص آخرت کی عزت اور مراتب عالیہ کو تین چیزوں کے بغیر حاصل نہیں کرسکتا۔1 اخلاص عمل ۲۔ دنیا کی امیدوں کو چھوٹا کرنا۔ ٣۔ تقوی کو لازم پکڑنا۔
بے شک وہ کام جس کی نسبت تجھے وہ علم نہیں کہ وہ کب پیش آئے گا مناسب ہے کہ تو اس کے پیش آنے سے پہلے اس کے لئے تیار رہے۔
بے شک جس شخص کی سواری دن اور رات ہیں وہ یہ سمجھتا ہے کہ میں ایک جگہ ٹھہرا ہوں مگر وہ ہر لحظہ سفر طے کر رہا ہے اور وہ یہ خیال کر رہا ہے کہ وہ آرام سے اپنے گھر میں مقیم ہے مگر وہ ہر لمحہ مسافت کاٹ رہا ہے۔
بے شک تیرے آگے ایک مشکل گھاٹی آنے والی ہے جس میں ہلکے بوجھ والے بھاری بوجھ والوں سے اچھے ہوں گے اور تو اس سے اتر کر ضرور بہشت یا دوزخ میں جائے گا۔
بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر کر رکھا ہے جو ہر روز یہ پکارتا ہے کہ اہل دنیا، تم پیدا ہو کر آخر ایک دن مر جاؤ گے جو مسکن بناتے ہو وہ آخر ایک دن خراب اور ویران ہو جائے گا اور جو مال جمع کرتے ہو وہ ایک دن جاتا رہے گا۔
جو شخص آخرت کو دنیا پر ترجیح نہیں دیتا اس میں کوئی عقل اور دھیان نہیں ہے۔
جو شخص آخرت بیچ کر دنیا خریدتا ہے وہ دونوں جہان میں خسارہ پاتا ہے۔
جو شخص زمانے کے حالات کو سمجھتا ہے، وہ آخرت کی تیاری یا دنیا کے کاموں میں ہوشیاری اور مستعدی سے غافل نہیں ہوتا۔
آخرت تمہارے رہنے کا گھر ہے پس اس کے لئے وہ سامان تیار کرو جو ہمیشہ تمہارے کام آئے۔
خوشی ہے اس شخص کے لئے جو آخرت کو یاد کرے اور اس کے واسطے نیک عمل کمائے۔
خوشی ہے اس شخص کے لئے جس نے آخرت کے لئے خالص کام کئے اور نیک عمل کمائے اور وہاں کے واسطے ذخیرہ حاصل کیا اور نا جائز کاموں سے بچا رہا۔
بلاشبہ آخرت میں صبر، رضا، خوف اور رجا سے بڑھ کر کوئی عمل تیرے حق میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں نافع نہ ہوگا۔
بے شک اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہونے کے وقت محبت دنیا سے بڑھ کر کوئی کام تیرے لئے زیادہ مضر نہ ہوگا۔
خداوند کریم نے جو نعمتیں تمہارے لئے بنا رکھی ہیں اس کے مستحق اس طرح بنو کہ سچائی اختیار کرو اور آخرت کے خوف سے ڈرتے رہو۔
ایسی تمام باتوں اور کاموں سے پر ہیز رکھ جو آخرت اور دین کی خرابی کا باعث ہیں۔
لوگوں کے ساتھ خوش معاملگی سے برتاؤ کراور اپنی تمام ہمت اور کوشش آخرت کی طرف متوجہ کر۔
تمام فکر اور کوشش اس بات کے لئے کر کہ قیامت کی بدبختی سے خلاصی اور وہاں کی مصیبت عذاب سے نجات اور بچاؤ حاصل ہو۔
قیامت میں اللہ تعالی کے سائے میں اس شخص کو جگہ ملے گی جو دنیا میں اس کا مطیع و فرمانبردار رہا۔
تعجب ہے اس شخص کی حالت پر جو بدن کے تھوڑے سے دکھ اور تکلیف کے لئے مضر کھانوں سے پر ہیز کرتا ہے اور آخرت کے سخت عذاب اور دکھ کے خیال سے گناہوں سے نہیں بچتا۔
خوش بخت کو آخرت اور بد بخت کو دنیا کا فکر رہتا ہے۔
ان چار رذائل سے اپنے آپ کو بچاؤ تا کہ آخرت سنورے حسد، کینہ، خودستائی اور غضب ۔
جو شخص آخرت کی نعمتوں کا متمنی ہے وہ جب تک دنیا کی مرغوب چیزوں کو نہ چھوڑے گا تب تک جنت کی نعمتیں حاصل نہیں کرے گا۔
جو اپنی آخرت کی اصلاح کرتا ہے وہ ہر طرح کی خیر و خوبی میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
خود اپنے نفس کو اپنا محافظ اور نگہبان مقرر کر اور اپنی آخرت کے لئے دنیا سے کچھ حصہ لے لے۔
اس آگ سے بچو کہ جس کی لپٹ تیار ہے اس کی پھڑک تیز اور اس کا عذاب ہمیشہ نیا ہے۔
اپنی آخرت کی فکر رکھ اور اپنے نفس کا غم نہ کر ۔ بہت سے غمگین ہیں کہ ان کا غم کرنے سے دائمی خوشی حاصل کی اور کئی ایک رنج میں ڈوبے ہوئے ساحل مقصود پر پہنچے۔
بنی آدم جنت کو چھوڑ کر اور کاموں میں مصروف ہے اور یہ نہیں سمجھتے کہ دوزخ کی آگ اس کے آگے بھڑک رہی ہے۔
جو شخص اپنے دین کو بگاڑ دیتا ہے وہ اپنی آخرت کو برباد کرتا ہے۔
طالب آخرت کو چاہیے کہ اپنے تعلق والے لوگوں سے سچائی کے ساتھ معاملہ کرے۔ اپنی عقل کو حاضر ناظر رکھے۔ اور آخرت کے بیٹوں میں شامل ہو جائے کہ وہیں سے آیا ہے۔ اور اس کی طرف لوٹ کر جائے گا۔
آخرت کے لئے اچھی طرح سے تیاری اور آمادگی کرنے اور بہت سا زاد راہ باندھ لینے کو لازم پکڑ۔
دنیا سے بے لاگ آخرت کا عاشق اور شیدا ہو جانا چاہیے۔
خوشی ہے اس شخص کے لئے جس نے آخرت کو یاد رکھا اور اس کے لئے بہت سا توشہ تیار کر لیا۔
دنیائے فانی کو بیچ کر آخرت باقی خرید کرو اور دنیا کی زائل ہونے والی چیزوں کے عوض آخرت کی دائمی نعمتیں حاصل کرو۔
آخرت کی یاد نفس کے امراض کی دوا اور ان کے لئے نسخہ شفا ہے اور دنیا کی یاد نہایت لا علاج بیماری ہے۔
آخرت میں سب سے زیادہ غنی وہ شخص ہو گا جو دنیا میں سب سے زیادہ محتاج ہے۔
آخرت میں سب سے زیادہ حصہ اس شخص کو ملے گا جو دنیا میں کم نصیب ہے۔
بے شک آخرت اپنے زلزلوں کے ساتھ نزدیک آگئی اور اپنے سینے کے بل بیٹھ گئی ہے اور نہایت قرب کے لحاظ سے گویا ابھی موجود ہو گئی ہے۔
آخرت باقی اور دنیا فانی میں امتیاز کرنا بہترین نظر ( عمدہ سوچ) ہے۔
اپنے سفر آخرت کی آسامی کا سامان کر اپنے بچاؤ اور نجات کی بجلی کو دیکھ کہ کہیں کوئی بچاؤ کی صورت ہے۔
جو شخص آخرت کے عذاب کا خوف رکھتا ہے۔ وہ برائیوں سے باز آجاتا ہے۔ کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو اپنے کوچ کا وقت قریب آنے سے پہلے آخرت کے لئے تو شہ تیار کرے۔
آخرت کے بیٹے اور اس کے طلبگار بنو اور دنیا اور اس کے مال و دولت کے فرزند نہ بنو۔ کیونکہ قیامت کے روز ہر ایک بیٹا اپنی ماں کے ساتھ ملحق اور شامل کیا جائے گا۔
تمام نیکیوں کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان باقی رہنے والی آخرت کے لئے کوشش کرے اور دنیائے فانی کو حقیر سمجھے۔
جو شخص آخرت کا طلب گار ہے اس کی نسبت اس کی جتنی امیدیں ہیں سب پوری ہو جائیں گی اور دنیا میں بھی جو کچھ اس کے لئے مقدر ہو چکا ہے، مل جائے گا۔
بے شک میں تمہیں یہ بات بتلاتا ہوں کہ آخرت کے لئے اچھی طرح تیاری کرو۔ اور اس کے واسطے بہت سا سامان مہیا کر لو جتنے نیک کام تم نے دنیا میں کئے ہیں۔ وہ سب وہاں تمہارے سامنے دھرے جائیں گے۔ اور جو مال تم نے دنیا میں چھوڑا ہے اس پر ندامت نہ اٹھاؤ گے اور تمہیں اپنے کئے کا بدلہ ملے گا۔
عقل کی خرابی راہ راست سے ہٹاتی اور آخرت کو بگاڑ دیتی ہے۔
بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ دنیا میں دوسرے لوگ ان کی نعمتیں اور خوش حالی دیکھ کر ان پر رشک کرتے ہیں۔ مگر وہ آخرت میں ہلاک اور برباد ہونے والی جماعت میں شامل ہوں گے۔
جو چیز گزر جائے وہ اس طرح ہو جاتی ہے کہ گویا اس کا وجود ہی نہ تھا اور جو چیز آنے والی ہے، اس کا آنا ایسا یقینی ہے کہ گویاوہ وجود میں آچکی ہے۔ آخرت میں نہ تو اعمال صالحہ میں کچھ زیادتی ہو سکے گی اور نہ گناہوں کے عذاب میں کمی ہوگی۔
جو شخص آخرت کی حرص رکھتا ہے وہ دین اور دنیا میں کامیاب ہو جاتا ہے اور جو شخص دنیا کی خواہش رکھتا ہو ہلاکت کے گرداب میں پڑتا ہے۔
اس شخص سے بڑھ کر کون زیادہ نقصان میں ہو سکتا ہے۔ جو آخرت کو دنیا کے عوض بیچ ڈالتا ہے۔
اپنی آخرت کی اصلاح میں کوشش اور جہاد کو لازم پکڑ۔
کسی جانے والی چیز کومت پکڑ رکھ اور کسی آنے والی سے جدائی اختیار نہ کر سمجھ لے کہ دنیا جانے والی اور آخرت آنے والی ہے۔
چاہیے کہ آخرت کا کام کرنے سے تجھے کوئی کام مانع نہ ہو کہ اس کے واسطے فرصت قلیل ہے۔
آخرت کی نعمتوں کی لذت اور شیرینی دنیا کی تکلیف و مشکلات کو دور کر دے گی۔ اور دنیا کی نعمتوں کی شیرینی اور لذت آخرت کی تلخی اور عاقبت کی برائی کا موجب ہے۔
آخرت کی ہر ایک چیز بہ نسبت سننے کے دیکھنے میں بڑی معلوم ہوتی ہے اور دنیا کی ہر ایک شے بہ نسبت دیکھنے کے سننے میں بڑی معلوم ہوتی ہے۔
جو شخص آخرت کی قدر نہ جانے وہ دنیا سے بے رغبت کیسے ہو سکتا ہے، اور جو شخص بے دھڑک ہو کر جھوٹی قسم کھائے وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے کس طرح بیچ سکتا ہے۔
مجھے اس شخص کی نسبت تعجب ہے جو اس بات کو سمجھتا ہے کہ وہ ایک دن دنیا سے ضرور جانے والا ہے مگر آخرت کے لیے اچھا توشہ تیارنہیں کرتا۔
مجھے اس شخص کی حالت پر تعجب ہے جو دنیا میں پیش آنے والی تکالیف کے دفع کرنے سے عاجز ہے پھر وہ قیامت کے خطرناک عذاب سے کس طرح بے فکر ہے۔
بے شک میں تمہیں یہ بات بتلاتا ہوں کہ آخرت کے لئے اچھی طرح تیاری کرو۔ اور اس کے واسطے بہت سا سامان مہیا کر لو جتنے نیک کام تم نے دنیا میں کئے ہیں، وہ سب وہاں تمہارے سامنے دھرے جائیں گے، اور جو مال تم نے دنیا میں چھوڑا ہے، اس پر ندامت نہ اٹھاؤ گے اور تمہیں اپنے کئے کا بدلہ ملے گا۔
جو شخص سب فکر چھوڑ کر آخرت کی فکر رکھتا ہے وہ اپنے مطلب میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اور جو فضول باتوں سے بچتا ہے سب عقل مند اس کی رائے کی درستی بیان کرتے ہیں۔
آخرت کو دنیا کے عوض نہ بیچ اور دار فانی کو دار باقی کے بدلہ نہ لے۔ اور اپنے یقین کو شک سے اور علم کو جہالت سے مت بدل۔
جو شخص آخرت کو زیادہ یاد کرتا ہے اس سے کوئی نہ کوئی ضرور کینہ رکھتا ہے اور اس کی تو بین و تذلیل کرتا ہے۔
جو شخص قدر کفاف پر کفایت کرتا ہے، وہ دنیا میں راحت پاتا اور آخرت کے لئے آرام کا گھر بناتا ہے۔
دنیائے فانی سے اس آخرت کے لئے جو ہمیشہ باقی رہے گی اور کبھی تجھ سے الگ اور جدا نہ ہو گی کچھ حاصل کر لے۔
ہر ایک کام کے لئے بدلہ اور جزا ضروری ہے۔ پس وہ کام کرو جو آخرت میں کام آئیں اور دنیا کے جمع کرنے کی کوشش بالائے طاق رکھ۔
آخرت کے مراتب حاصل کرنے کے لئے استحقاق اور اہلیت ضروری ہے۔ جس شخص کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں وہ نہایت خسیس ہے۔
بے شک تم کو آخرت کی طرف لوٹنا اور بارگاہ اللہ تعالیٰ میں پیش ہونا ہے۔ بے شک تمہیں ان چیزوں کی نسبت جو دنیا میں تمہارا ساتھ کریں ان چیزوں کے اہتمام کی زیادہ ضرورت ہے جو آخرت میں تمہارے ساتھ ہوں
جو شخص انجام کار کو سوچتا ہے وہ بہت سی خرابیوں سے محفوظ رہتا ہے۔
ان لوگوں کے شمار میں داخل ہونا چاہیے جنہوں نے دنیا کی بے ثباتی کو معلوم کیا اور اس سے خاطر برداشتہ ہو گئے اور آخرت کی بقا کو یقینی سمجھ کر اعمال میں مصروف ہوئے۔
جو شخص آخرت کا خوف رکھتا یا دنیا کے کسی مطلب کے فوت ہو جانے سے ڈرتا ہے وہ صبح سے پہلے اٹھتا اور اندھیرے میں اپنا کام شروع کرتا ہے۔
آخرت سعادت مند لوگوں کا حصہ اور دنیا بد بختوں کی آرزو ہے۔
اس روز سے ڈرو جس میں تمام کاموں کی جانچ پڑتال ہوگی۔ لوگ سخت گھبراہٹ میں ہوں گے اور بچے خوف سے بوڑھے ہو جائیں گے۔