80+ maa quotes in urdu 2 lines

maa quotes in urdu 2 lines

Welcome to this beautiful journey of maa quotes in urdu 2 lines. Throughout this article, you will find many golden Quotes about mother love quotes . These are Quotes that will make you and your family a beautiful world. Impress yourself and your family by reading these Quotes and sharing them with your family.

maa quotes in urdu 2 lines

میں زندگی کی کتاب میں سوائے ’’ماں‘‘ کے اور کسی کی تصویر نہیں دیکھتا۔
ہر شخص انسانیت کی حقیقی تصویر اپنی ’’ماں‘‘ کے چہرے پر دیکھ سکتا ہے۔
دنیا کی تمام نعمتیں پیار سے ’’ماں‘‘ کہتے ہی مل جاتی ہیں۔
میں زندگی میں صرف دو ہی ہستیوں کے سامنے جھکا ہوں۔ ایک میرا خدا دوسری میری ’’ماں‘‘
اس بات سے ہمیشہ ڈرو کہ ماں نفرت سے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے۔
سخت سے سخت دل کو ماں کی پرنم آنکھوں سے موم کیا جاسکتا ہے ۔
ماں سے ہمدردی کی توقع رکھنے کی بجائے ماں کا ہمدرد ہونا چاہئے۔
بچے کے لئے سب سے اچھی جگہ ماں کا دل ہے ۔
آسمان کا بہترین اور آخری تحفہ ماں ہے۔
ماں کی محبت حقیقت کی آئینہ دار ہوتی ہے ۔
دنیا میں حسین شے صرف ماں ہے ۔
اگر مجھے ماں سے جدا کر دیا جائے تو میں پاگل ہو جاؤں گا۔
ماں کا پیار ایسا ہے جو کسی کے سیکھنے اور بتانے کا نہیں۔
ماں نے مجھے جرنیل بنا دیا۔
ماں وہ ہستی ہے جس کی تعریف کیلئے دنیا میں الفاظ نہیں ملتے۔
دعا نے کہا ماں وہ شخصیت ہے جو ہر وقت اپنی اولاد کی خوشی کیلئے دعا مانگتی ہے
جنت نے کہا ماں وہ ہستی ہے کہ میں اس کے قدموں تلے ہوں۔
خدا نے کہا ماں میری طرف سے انسان کیلئے قیمتی اور نایاب تحفہ ہے
بچے نے کہا مجھے پھول اور ماں میں فرق نظر نہیں آتا۔
عورتیں بیسیوں، سیکڑوں ہوسکتی ہیں، ماں صرف ایک ہوتی ہے۔
چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے
دعا کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں
کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے
ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے
کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکان آئی
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے
ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے
ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے
آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں
یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے
تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک
مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی
منور ماں کے آگے یوں کبھی کھل کر نہیں رونا
جہاں بنیاد ہو اتنی نمی اچھی نہیں ہوتی
برباد کر دیا ہمیں پردیس نے مگر
ماں سب سے کہہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے
ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آج
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا
میں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے
کتابوں سے نکل کر تتلیاں غزلیں سناتی ہیں
ٹفن رکھتی ہے میری ماں تو بستہ مسکراتا ہے
مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی
طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی
دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی
گھر کی اس بار مکمل میں تلاشی لوں گا
غم چھپا کر مرے ماں باپ کہاں رکھتے تھے
سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں
میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظ ماں رہنے دیا
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا
دن بھر کی مشقت سے بدن چور ہے لیکن
ماں نے مجھے دیکھا تو تھکن بھول گئی ہے
آج پھر ماں مجھے مارے گی بہت رونے پر
آج پھر گاؤں میں آیا ہے کھلونے والا
جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھی
دروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا
باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے
شہر کے رستے ہوں چاہے گاؤں کی پگڈنڈیاں
ماں کی انگلی تھام کر چلنا بہت اچھا لگا
بچے فریب کھا کے چٹائی پہ سو گئے
اک ماں ابالتی رہی پتھر تمام رات
جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو
ماں نے لکھا ہے خط میں جہاں جاؤ خوش رہو
مجھ کو بھلے نہ یاد کرو گھر نہ بھولنا
ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائے
ایک بڑھیا روز چوکھٹ پر دیا روشن کرے
اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر
میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی
شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے
روشنی بھی نہیں ہوا بھی نہیں
ماں کا نعم البدل خدا بھی نہیں
ماں خواب میں آ کر یہ بتا جاتی ہے ہر روز
بوسیدہ سی اوڑھی ہوئی اس شال میں ہم ہیں
ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں
سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر ہوتا ہے
سامنے ماں کے جو ہوتا ہوں تو اللہ اللہ
مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بچہ ہوں ابھی
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے
وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے
میں نے ماں کا لباس جب پہنا
مجھ کو تتلی نے اپنے رنگ دیے
گھر سے نکلے ہوئے بیٹوں کا مقدر معلوم
ماں کے قدموں میں بھی جنت نہیں ملنے والی
شام ڈھلے اک ویرانی سی ساتھ مرے گھر جاتی ہے
مجھ سے پوچھو اس کی حالت جس کی ماں مر جاتی ہے
جس نے اک عمر دی ہے بچوں کو
اس کے حصے میں ایک دن آیا
بھوکے بچوں کی تسلی کے لیے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے
جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے
وہ لمحہ جب مرے بچے نے ماں پکارا مجھے
میں ایک شاخ سے کتنا گنا درخت ہوئی
کس شفقت میں گندھے ہوئے مولا ماں باپ دیے
کیسی پیاری روحوں کو میری اولاد کیا
ہوا دکھوں کی جب آئی کبھی خزاں کی طرح
مجھے چھپا لیا مٹی نے میری ماں کی طرح
میں اوجھل ہو گئی ماں کی نظر سے
گلی میں جب کوئی بارات آئی
بوڑھی ماں کا شاید لوٹ آیا بچپن
گڑیوں کا انبار لگا کر بیٹھ گئی
میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا
عدیلؔ ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا
کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہا ماں کی دعاؤں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
طاق پر جزدان میں لپٹی دعائیں رہ گئیں
چل دیئے بیٹے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں
سرور جاں فزا دیتی ہے آغوش وطن سب کو
کہ جیسے بھی ہوں بچے ماں کو پیارے ایک جیسے ہیں
میں اپنی ماں کے وسیلے سے زندہ تر ٹھہروں
کہ وہ لہو مرے صبر و رضا میں روشن ہے
مائیں دروازوں پر ہیں
بارش ہونے والی ہے
شرم آئی ہے مجھے اپنے قد و قامت پر
ماں کے جب ہونٹھ نہ پہنچے مرے ماتھے تک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top