80+ sheikh saadi ke aqwal

sheikh saadi ke aqwal

Welcome to this beautiful journey of sheikh saadi ke aqwal. Throughout this article, you will find many golden Quotes about sheikh saadi. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.

sheikh saadi ke aqwal

کوئی شخص روزی اپنی لیاقت اور طاقت سے نہیں حاصل کرتا۔ اللہ سب کا رازق ہے۔
بڑے بڑے متکبروں اور سرکشوں کو بھی خدا کے سامنے جھکے بغیر چارہ نہیں۔
خداوند تعالٰی متحمل بھی ہے اور رحیم و کریم بھی۔ وہ گناہ گاروں کو توبہ کے لئے مہلت دیتا ہے۔ توبہ کرنے والوں کو دامن رحمت میں ڈھانپ لیتاہے۔
نطفے کو خوبصورت انسان بنا دینا اللہ تعالٰی کی قدرت کا اعجاز ہے۔ پانی کی بوند پر ایسے نقش و نگار کوئی نہیں بناسکتا۔
جب تو خدا سے مغفرت و عطا کا طالب ہے تو جن لوگوں کی امیدیں تیری ذات سے وابستہ ہیں تو انہیں بھی محروم و مایوس نہ کر۔
جیسا سلوک تو مخلوق خدا سے کرے گا ویسا ہی سلوک خدا تیرے ساتھ کرے گا۔
حقیقی بڑا تو وہ ہے جو اپنے ہر چھوٹے کو پہچانتا ہو اور اس کی ضروریات کا خیال رکھتا ہو۔
جس مظلوم کو بادشاہ سے انصاف نہ مل سکے اسے خدا انصاف دلاتا ہے
آخرت میں نیکیوں کے مطابق مرتبے ملتے ہیں اس لئے نیکی کرو۔
جو شخص کوشش اور عمل میں کوتاہی کرتاہے پیچھے رہنا اس کا مقدر ہے۔
مصیبت میں حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔ ہمت سے اس کامقابلہ کرنا چاہئے۔ ہمت طاقت سے زیادہ کام کرتی ہے۔
احساس کیا ہے؟ دوسروں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھنا۔
منصف اور عادل کو اللہ اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا
آدمی وہ ہے جس کی ذات سے دوسروں کو فائدہ پہنچے ورنہ پتھر ہے۔
نیکی کرنے والا نیکی کا صلہ ضرور پاتا ہے
بے رحم انسان نہیں درندہ ہے۔
نیک نیت کی وجہ سے کام نیک اور بری نیت کی بدولت برا ہوجاتاہے۔
مظلوم کی تکلیف تو چند ساعت کی ہوتی ہے مگر ظالم ابدی مصیبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
نصیحت اگرچہ ناخوشگوار ہوتی ہے لیکن اس کا انجام خوشگوار ہوتاہے۔
ظالم جب تک ظلم نہیں چھوڑتا اس کے حق میں کوئی دعا قبول نہیں ہوتی۔
دنیا بے وفا اور انتہائی ناقابل اعتبار ہے اس سے فائدہ وہی شخص اٹھاتاہے جو اسے مخلوق خدا کی اصلاح اور فلاح میں لگا دیتاہے۔
دولت کو صدقہ جاریہ میں لگاؤ آخرت میں کام آئے گی۔
اگر چڑیوں میں اتحاد ہوجائے تو وہ شیر کی کھال اتار سکتی ہیں۔
اگر چہ انسان کو مقدر سے زیادہ رزق نہیں ملتا لیکن روق کی تلاش میں سستی نہیں کرنی چا ہیے۔
اگر کسی فقیر کے پاس ایک روٹی ہوتی ہے تو وہ آدھی خود کھاتا ہے اور آدھی کسی غریب کو دے دیتا ہے لیکن اگر بادشاہ کے پاس ایک ملک ہوتا ہے تو وہ ایک اور ملک چاہتا ہے۔
اپنے اخلاق کو پھول جیسا بنالو اور کچھ نہیں تو پاس بیٹھنے والا خوشبو تو حاصل کرے۔
میرے پاس وقت نہیں ہے ان لوگوں سے نفرت کرنے کا جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ میں مصروف رہتا ہوں ان لوگوں میں جو مجھ سے محبت کرتے ہیں۔
ایسے دوست سے ہاتھ دھولینا بہتر ہے جو تیرے دشمنوں کے ساتھ بیٹھتا ہو۔
فتنہ انگیز سچائی سے مصلحت آمیز جھوٹ بہتر ہے۔
کسی کی عزت کو روند کر آپ کو شاید وقتی تسکین ضرور مل جائے گی ، مگر روح کو سکون نہیں ملے گا۔
جاہلوں کا طریقہ یہ ہے کہ جب ان کی دلیل مقابل کے آگے نہیں چلتی تو وہ لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔
آہستہ آہستہ مگر مسلسل چلنا کامیابی کی علامت ہے۔
کسی کو اچھے عمل سے دلی خوشی دینا ہزار سجدے کرنے سے بہتر ہے۔
اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا نام باقی رہے، تو اپنی اولاد کو اچھی تربیت سکھاو۔
رزق کی کمی اور زیادتی دونوں ہی برائی کی طرف لے جاتی ہے۔
جو شخص بچپن میں تمیز نہیں سیکھتا بڑا ہو کر بھی نہیں سیکھتا۔
آسمان پر نگاہ ضرور رکھو مگر یہ مت بھولو کہ پاوں زمین پر ہی رکھے جاتے ہیں۔
اگر تم اللہ کی عبادت نہیں کرسکتے تو گناہ کرنا چھوڑدو۔
دن کی روشنی میں رزق تلاش کرو اور رات کو اُسے تلاش کرو جو رزق دیتا ہے۔
جو دکھ دے اُسے چھوڑ دو مگر جسے چھوڑ دو اُسے دکھ نہ دو۔
میرے اچھے وقت نے دنیا کو بتایا کہ میں کیسا ہوں اور میرے بُرے وقت نے مجھے بتایا کہ دنیا کیسی ہے۔
منتوں اور ترلوں سے رشتے نہیں سنبھلتے ہیں، نہ نبھتے ہیں جو جاتا ہے اسے جانے دینا چاہیے کوئی بھی شخص دنیا کا آخری شخص نہیں ہوتا۔ اگر آپ نے اپنی عزت نفس بچالی ہے تو یقین رکھے وہ نظروں کے سامنے ہوتے ہوئے بھی نظر نہیں آئے گا۔
کسی کو اتنا پیار دو کہ گنجائش نہ چھوڑدو، اگر وہ پھر بھی تمہارا نہ بن سکے تو اُسے چھوڑدو کیونکہ وہ محبت کا طلب گار ہی نہیں بلکہ وہ ضرورت کا پجاری ہے۔
جس نے علم حاصل کیا اور عمل نہ کیا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جس نے حل چلایا اور بیج نہ بکھیرا۔
مال کی زکوۃ نکالتے رہو اس لئے کہ جب باغبان انگور کی بیکار شاخیں تراش دیتا ہے تو اُس پر زیادہ انگور آتے ہیں۔
اگر توکل سیکھنا ہے تو پرندوں سے سیکھو جب شام میں اپنے گھروں کو جاتے ہیں۔ تو ان کی چونچ میں کل کے لئے ایک دانہ بھی نہیں ہوتا۔
جب تک انسان بات نہ کرے اس کے عیب و ہنر چھپے رہتے ہیں۔
مال و دولت زندگی کی آسائش کے لئے ہے، مگر زندگی اس لئے نہیں کہ انسان اپنی زندگی صرف مال و دولت اکھٹی کرنے میں گزاردے۔
زندگی کی درازی کا راز صبر میں پوشیدہ ہے۔
دشمن سے ہمیشہ بچو، اور دوست سے اس وقت جب وہ تمہاری تعریف کرنے لگے۔
اپنے حصے کاکام کئے بغیر دعا پر بھروسہ کرنا حماقت ہے، اور اپنی محنت پر بھروسہ کرکے دعا سے گریز کرنا تکبر ہے۔
جیسا سلوک تو مخلوق خدا سے کرے گا ویسا ہی سلوک خدا تیرے ساتھ کرے گا۔
اگر زندگی اتنی ہی اچھی ہوتی تو کوئی دنیا میں روتے ہوئے نہیں آتا۔
انسان کے علم کا اندازہ ایک دن ہو ہی جاتا ہے لیکن نفس کی خباست کا پتا برسوں بعد بھی نہیں چلتا۔
اِس سے تو خاموشی بہتر ہے کہ کسی کو دل کی بات کہہ کر پِھر اُس سے کہا جائے کہ کسی سے نہ کہنا۔
تم اپنی ہزار غلطیوں کے باجود اپنے آپ سے محبت کرتے ہو لیکن دوسروں کی ایک غلطی کی وجہ سے ان سے نفرت کیوں کرنے لگ جاتے ہو یا تو خود غلطیاں کرنا چھوڑ دو یا دوسروں کو معاف کرنا سیکھ لو۔
جب دشمن کی ساری تدبیریں ناکارہ ہو جائیں تو وہ دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے پس اُس وقت دوستی سے وہ کام لو جو دشمن بھی نہیں کرسکتا۔
نصیحت اگر چہ ناخوشگوار ہوتی ہے، لیکن اس کا انجام خوشگوار ہوتا ہے۔
اپنے سے اچھے کو تلاش کر، اپنے جیسے کے ساتھ تو عمر ضائع کرے گا۔
انسان کو جتنا لگاو رزق سے ہے انتا لگاو اگر رزق دینے والے سے ہوتا تو اس کا مقام فرشتوں سے بڑھ کر ہوتا۔
تو نیک ہو اور لوگ تجھے برا کہیں اِس لئے بہتر ہے کہ تو برا ہو اور لوگ تجھے نیک کہیں۔
بے نمازی کو قرض مت دو، خواہ فاقہ سے اُس کا منہ کھلا ہو، اس لئے کہ جو خدا کا قرض ادا نہیں کرتا، اُسے تیرے قرض کی فکر بھی نہ ہوگی۔
دوست وہ ہے جو دوست کا ہاتھ اُس کی پریشانی اور تنگی میں پکڑتا ہے۔
اپنا راز دوست سے بھی نہ کہو خواہ وہ مخلص ہو، کیا خبر کہ ایک دن وہ دشمن بن جائے۔ اسی طرح ہر وہ تکلیف جو تم دشمن کو پہنچا سکتے ہو نہ پہنچاو، شاید یہی دشمن ایک دن تمہارا دوست بن جائے۔
آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات پر یقین کرلے۔
میں پوری زندگی دو بندوں کو تلاش کرنے پر بھی تلاش نہ کرسکا ایک وہ جس نے اللہ کے نام پر دیا ہو اور غریب ہو گیا ہو، اور دوسرا وہ جس نےظلم کیا ہو اور اللہ کی پکڑ سے بچ گیا ہو۔
جب درد حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو انسان روتا ہے نہیں خاموش ہوجاتا ہے۔
عقل مند اور بے وقوفوں میں کچھ نہ کچھ عیب ضرور ہوتا ہے مگر عقل مند اپنے عیب کو خود دیکھتا
ہے اور بے وقوفوں کے عیب دنیا ۔
جو تجھ سے وابستہ نہیں تو اس سے وابستہ نہ ہو۔
عقل مند آدمی اس وقت تک نہیں بولتا جب تک خاموشی نہیں ہوجاتی۔
بخیل آدمی کی دولت اس وقت باہر آتی ہے جب وہ خود زمین کے اندر چلا جاتا ہے۔
یہ ضروری نہیں کہ جو کوئی خوبصورت ہو ،نیک سیرت بھی ہو، کام کی چیز اندر ہوتی ہے باہر نہیں۔
مبارک ہیں وہ لوگ جن کے پاس نصیحت کو الفاظ نہیں بلکہ ان کے اعمال ہیں۔
جو انسان دوسروں کے غم سے بے نیاز ہے انسان کہلانے کا مستحق نہیں۔
تعلیم انسان کو بولنا تو سکھا دیتی ہے۔ مگریہ نہیں سکھاتی کہ کب، کہاں اور کتنا بولنا ہے۔
نیکیاں کرتے جاو دریاں میں ڈالتے جاو۔ جب کھبی زندگی میں طوفان آیا تو یہی نیکیاں کشتی بن جائیں گی۔
انسان خاک سے بنا ہے، اگر اس میں خاکساری نہیں تو اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔
غم تمہیں آنے والی خوشیوں کے لئے تیار کرتا ہے یہ دل سے ہر چیز کو اچھی طرح صاف کردیتا ہے تاکہ نئی خوشیاں داخل کرنے کے لئے جگہ بنا سکے۔
اختلافات پر صبر کرنا اور دوسروں کی برداشت کرنا ہی اخلاق ہے۔
عقل مند کی ہستی خالص سونے کی مانند ہے کہ جہاں کہیں بھی جاتا ہے لوگ اس کی قدر وقیمت جانتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top