350+ islamic quotes in urdu 2 lines

islamic quotes in urdu 2 lines

Welcome to this beautiful journey of islamic quotes in urdu 2 lines. Throughout this article, you will find many golden Quotes about islamic quotes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.

islamic quotes in urdu 2 lines

عزت دل میں ہونی چاہیے لفظوں میں نہیں، ناراضی لفظوں میں ہونی چاہیے دل میں نہیں۔
 برائی جیت تو سکتی ہے لیکن برائی کے نصیب میں جشن فتح نہیں۔
امید کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے کیوں کہ امید پر ہی تو یہ دنیا قائم ہے، جب کہ مایوسی گمراہی اور کفر کی طرف لے جاتی ہے۔
ہمیشہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں، اللہ آپ کے راستے کی مشکلات دور فرمائے گا۔
زبان کی تلخی تلوار کی دھار سے تیز ہوتی ہے۔
 پانی بنو جو اپنا راستہ خود بناتا ہے پتھر نہ بنو جو دوسرے کے راستے میں رکاوٹ بنتا ہے
 زندگی میں اپنا پن تو ہر کوئی دکھاتا ہے لیکن اپنا کون ہے یہ وقت بتاتا ہے ۔
زبان کھولنے سے پہلے سوچ لو کہ دنیا آپ سے زیادہ عقل مند ہے۔
جیسا سوچو گے ویسے بنو گے، تمہا ر ے خیالا ت ہی تمہا ری تقدیر ہیں۔
اچھا وقت اسی کا ہو تا ہے جو کسی کا برا نہیں سوچتا۔
اگر بلند یوں کو چھونا چاہتے ہو تو اپنے دل میں انسا نیت کے لیے محبت پیدا کرو۔
 علم وہ شجر ہے جو دل میں اگتا ہے، دماغ میں پھلتا ہے اور زبان سے پھل دیتا ہے۔
 دنیا میں انہی لوگوں کی قدرہوتی ہے جنہوں نے زندگی میں اپنے استاد کی قدرکی ہوتی ہے۔
میشہ سچ بولو، تاکہ قسم کھانےکی ضرورت نہ پڑے۔
 جو شخص محنت کرتا ہے اس کے سامنے پہاڑ کنکر ہے اور جو سست اور کاہل ہے اس کے سامنے تو کنکر بھی پہاڑ ہے۔
گناہ سے بچ کر رہو اور نیکی کی طرف بڑھتے جاؤ۔
اپنے رب کے سوا کسی سے امید نہ رکھو۔
کامیابی صرف ان لوگوں کو ملتی ہے جن کو کامیابی کا یقین ہو۔
علم ایک ایسا بادل ہے جس سے ہمیشہ رحمت برستی ہے۔
ہر انسان اپنے ظرف کے مطابق دوسروں سے پیش آتا ہے۔
دن کی روشنی میں رزق تلاش کر اور رات کو اسے تلاش کر جو تمہیں رزق دیتا ہے۔
 ادب سے علم سمجھ میں آتا ہے
کامیابی ایک دفعہ دروازہ کھٹکھٹاتی ہے جبکہ ناکامی اور مصیبت ہر وقت۔
خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو سنوار لو۔
ہمیشہ سچ بولو تاکہ تمہیں قسم کھانے کی ضرورت نہ پڑے۔
ج عمل ہے حساب نہیں ، کل حساب ہو گا عمل نہیں۔
 حسد کرو گے تو کچھ نہیں پاؤ گے، شکر کرو گے تو گن نہیں پاؤ گے۔
سب سے بڑا گناہ وہ ہے جو کرنے والے کی نظر میں چھوٹا ہو۔
جس امت کے لوگوں کو قبرستان سے گزرتے وقت مردے کو بھی سلام کرنے کا حکم ہے وہ اتنی بے حس ہو چکے ہیں کہ زندوں کو بھی بغیر مطلب کے سلام نہیں کرتے۔
کڑوی زبان والے کا شہد نہیں بکتا جبکہ میٹھی زبان والے کی مرچیں بھی بک جاتی ہیں۔
علم وہ نہیں جو آپ نے سیکھا ہے، علم تو وہ ہے جو آپ کے عمل اور کردار سے واضح ہو۔
توکل وہ ہے کہ آدمی اللہ کے سوا کسی سے اُمید نہ رکھے۔
ایسی خوشی سے بچو جو دوسروں کو دکھ دینے سے حاصل ہوتی ہو۔
دل میں اُترنے کے لیے سیڑھی نہیں بلکہ اچھے اخلاق کی ضرورت ہوتی ہے۔
علم ایک روشن چراغ ہے جو اندھیرے میں روشنی دِکھاتا ہے۔
اپنے اخلاق کو پھول جیسا بنا لو تاکہ پاس بیٹھنے والا خوشبو حاصل کر لے۔
تین چیزوں کو ہمیشہ حاصل کرو یعنی علم، اخلاق اور شرافت
اگر آپ میں جذبہ ہے تو آپ ایک فرد ہو کر بھی ادارے کے برابر کام کر سکتے ہیں۔
آپ کی امامت میں بننے والی صفیں اور آپ کے جنازے میں بننے والی صفیں یہ بتاتی ہیں کہ آپ کتنے بڑے انسان ہیں۔
اللہ کریم سے وہ عقل مانگیں جو آپ اور آپ سے وابستہ لوگوں کے کام آ سکے۔
کبھی سوچیں، چلے کہاں سے تھے اور پہنچ کہاں گئے۔۔۔۔۔۔پھر شکر ادا کریں۔
جڑیں مضبوط ہوں تو بلندی نصیب میں لکھ دی جاتی ہے۔
گذشتہ سے پیوستہ رہنے والا انسان امید بہار نہیں رکھ سکتا۔
وہ استاد کمال کا انسان ہے جو اپنے اخلاق اور کردار سے آپ کی زندگی کو بدل کر رکھ دے۔
اندھی عقیدت سوال چھین لیتی ہےاور سوال ہی علم تک پہنچنے کا واحد ذریعہ ہے۔
“مہربانی محبت کی زبان ہے۔”
انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں۔ (قانون ساز اسمبلی 11 اگست 1947)
جہالت عیب ہے۔علم کے باوجود عمل نہ ہونا سب سے بڑا عیب ہے۔
گناہ کا موقع نہ ملنا بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔
جب زبان کی اصلاح ہو جاتی ہے تودل بھی صالح ہو جاتا ہے۔
٭عذاب کی تلخی گناہ کی شیرینی کو بھلا دیتی ہے۔
جس طرح شبنم سے کنواں نہیں بھر سکتا اسی طرح حریصوں کی آنکھ کا کاسہ دنیا سے نہیں بھر سکتا۔
اچھی تعلیم تو ضروری ہے ہی، اچھی تربیت اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔
علماء کی صحبت اور کتب حکمت کے مطالعہ سے مسرت بخش زندگی حاصل ہو سکتی ہے۔
اگر تم غلطیوں کو روکنے کے لیے دروازے بند کر دو گے تو سچ بھی باہر رہ جائے گا
رشتے خون کے نہیں ،احساس کے ہوتے ہیں اگر احساس ہوتو اجنبی بھی اپنے ہو جاتے ہیں ۔اگر احساس نہ ہوتو اپنے بھی اجنبی ہو جاتے ہیں ۔
انسان جب تک اپنا مو ل نہیں لگاتا ،انمو ل کہلاتا ہے۔
وقت کی ایک عادت بہت اچھی ہے جیسا بھی ہو، گزر جاتا ہے ۔
دوسروں کو نصیحت کے پھول دیتے وقت خود ان کی خوشبو لینا نہ بھولیں ۔
غلطی ماننے اور گناہ چھوڑنے میں کبھی دیر مت کریں ۔
امید آدھی زندگی ہے اور مایوسی آدھی موت ہے۔
زندگی کی درازی کا راز صبر میں پوشیدہ ہے۔
اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا نام باقی رہے تو اولاد کو اچھے اخلاق سکھاؤ۔
اگرچہ ا نسا ن کو مقدر سے زیادہ رزق نہیں ملتا لیکن رزق کی تلا ش میں سستی نہیں کرنی چا ہیے۔
دشمن سے ہمیشہ بچو اور دوست سے اُس وقت جب وہ تمہا ری تعریف کرنے لگے
علم انسانیت کے لیے بہت قیمتی ہے،ہمیں علم کی تلاش کرنی چاہیے اور اس کو استعمال کرنا چاہیے ۔
ہر انسان کو احترام اور عزت کے قابل ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے آس پاس کے لوگوں کو سمجھنا اور ان کی باتوں کو سننا چاہیے ۔
محبت اور ہمدردی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے،ہمیں دوسروں کی مشکلات کو سمجھنا اور ان کی مدد کرنا چاہیے ۔
غیرت ایک اچھی بات ہو سکتی ہے جب یہ مستقل اصول اور اخلاقیات کے ساتھ جڑی ہو۔
زندگی میں صبر رکھنا اہم ہے، ہمیں غم و غصے کے وقت پر صبرسے کام لینا چاہیے۔
کام سے غلطی، غلطی سےتجربہ، تجربے سے عقل، عقل سے خیال اور خیال سے نئی چیزیں وجود میں آتی ہیں۔
طنز وہ آئینہ ہے جس میں دیکھنے والا اپنے سوا ہر کسی کے چہرے کو دیکھتا ہے۔
برائی جیت تو سکتی ہے لیکن برائی کے نصیب میں جشنِ فتح نہیں ہوتی۔
علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے، کم نہیں ہوتا۔
آزاد خیال ہونا کوئی بری بات نہیں، لیکن آوارہ مزاج ہونا بری بات ہے۔
محنت اور برداشت کامیابی کی کنجی ہے۔
عقل مند بولنے سے پہلے اور بے وقوف بولنے کے بعد سوچتا ہے ۔
بغیر عمل کے علم ایسے ہے جیسے بغیر روح کے جسم۔
احسان کی خوبی یہ ہے کہ اسے جتایا نہ جائے۔
روشنی کی امید رکھو مگر امیدوں پر زندگی مت گزارو۔
علم کے ساتھ عمل اور دولت کے ساتھ شرافت نہ ہو تو دونوں بےکار ہیں۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی تدبیر اس وقت بھی جاری رکھتے ہیں جب زمانہ ان کا مذاق اڑا رہا ہوتا ہے۔
دولت سے کتابیں خریدی جا سکتی ہیں علم نہیں، دولت سے اجسام خریدے جا سکتے ہیں احساسات و جذبات نہیں۔
حسد سے بچیں کیونکہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہےجیسے آگ خشک لکڑیوں کو۔
حیات خود نہیں بنتی بنائی جاتی ہے، چراغ خود نہیں جلتے جلائے جاتے ہیں۔
تم پانی جیسے بنو جو اپنا راستہ خود بنا لیتا ہے،پتھر جیسے مت بنو جو دوسروں کا راستہ بھی روک لیتا ہے۔
فارغ دماغ شیطان کا گھرہوتا ہے۔
پرہیز علاج سے بہتر ہے۔
علم کا ایک قطرہ جہالت کے سمندر سے بہتر ہے، اور عمل کا ایک قطرہ علم کے سمندر سے افضل ہے۔
خوبصورت وہ جو خوبصورت کام کرے۔
دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے۔
ہر شخص کی پہچان علم سے نہیں ہوتی بلکہ ادب سے ہوتی ہے۔
اپنے کل کو بہتر بنانے کے لیے اپنا آج سنوارو۔
محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ تمہاری کامیابی شور مچا دے۔
بہترین انسان عمل سے پہچانا جاتا ہے،ورنہ اچھی باتیں تو دیواروں پر بھی لکھی جاتی ہیں۔
مسکراہٹ ایسا نذرانہ ہے جسے غریب سے غریب تر آدمی بھی پیش کر سکتا ہے۔
مشکلات کا مقابلہ کر نے کا نام زندگی اور ان پر غالب آجانے کا نام کامیابی ہے۔
سب سے اچھا انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچاتاہے۔
خاموشی بے وقوفی کا پردہ ہے ۔
کانٹوں سے بھری شاخ کو ایک پھول خوبصورت بنادیتا ہے اور غریب سے غریب عورت گھر کو جنت بنا دیتی ہے۔
ہر مشکل انسان کی ہمت کا امتحان لینے آتی ہے۔
جس میں صبر نہیں اس میں دانائی نہیں ۔
دنیا میں ماں سے زیادہ کو ئی ہمدرد ہستی ہی نہیں ۔
غرورتباہیوں کا پیش خیمہ ہے۔
لوگوں کے اکثر گناہ زبان سے سرزد ہوتے ہیں۔
حکمت ایک درخت ہے جو دل سے اگتا ہے اور زبان سے پھلتا ہے۔
ندامت کا آنسو گناہوں کے داغ دھبے دھو ڈالتا ہے۔
خود کو کمتر اور دوسروں کو زیادہ سے زیادہ بہتر جانو۔
جو شخص کسی دوسرے کے عیب چھپائے گا،اللہ تعالیٰ قیامت کےدن اس کے عیب چھپائے گا۔
اگر تو گناہ پر آمادہ ہےتو کوئی ایسا مقام تلاش کر جہاں پر اللہ کی ذات نہ ہو۔
سب سے بڑی جہالت اپنے آپ کو بہتر سمجھنا ہے۔
پیغمبروں کی میراث علم ہے اور فرعون و قارون کی میراث مال۔
دین خزانہ ہے اور علم اس کا راستہ۔
اگر غرور کوئی علم ہوتا تو اس کے سند یافتہ بہت ہوتے۔
انسان کو چار چیزیں بلند کرتی ہیں ۔ علم، حلم، کرم اور خوش کلامی۔
باادب شاگرد ہی ہمیشہ علم سے پورا پورا مستفیض ہوتا ہے۔
بغیر علم کے صوفی کو شیطان کچے دھاگے کی لگام ڈالتا ہے۔
علم کے بغیر عمل ایسے ہے جیسے کہ جسم بغیر روح کے۔
جس بات کا علم ہو صرف وہی بیان کرو اور جس بات کا علم نہ ہو اس پر خاموش رہو۔
ہمارے جانے کے بعد دنیا ویسے ہی قائم و دائم رہے گی جیسے ہمارے آنے سے پہلے تھی۔
ناپسندیدہ انسانوں سے پیار کیجیے،ان کا کردار بدل جائے گا۔
ہمت ہارنا ناکامی کا پہلا قدم ہے۔
نصیحت میں اس وقت تاثیر ہوتی ہے جب کہنے والا با عمل ہو۔
اگر ماں باپ کی دعائیں ساتھ ہوں تو پھر کسی دعا کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اپنے دشمن کو ہزار مواقع دو کہ وہ تمہارا دوست بن جائے لیکن اپنے دوست کو ایک موقع بھی نہ دو کہ وہ تمہارا دشمن بن جائے۔
دولت مٹی کی طرح ہوتی ہے اور مٹی کو پاؤں کے نیچے رہنا چاہیے ،اگر سر پر چڑھاؤ گے تو قبر بن جائے گی اور قبر زندہ انسانوں کی نہیں ہوتی۔
اپنا خیال بھی اہم ہے لیکن سب سے اہم خیال اس کا ہے جس نے تجھے صاحب خیال بنایا۔
‏زندگی میں مشکل ترین وقت آپ کے ظرف کا امتحان ہے جب لوگ اپنی اوقات دکھاتے ہیں۔
کوئی آپ سے دو قدم پیچھے ہٹے تو آپ اُسے ہمیشہ خوش رہنے کی دعا دے کر چار قدم پیچھے ہٹ جائیں، زندگی سکون سے گزرے گی۔
ہراِنسان میں خُوبی اور خَامی دونوں موجود ہوتے ہیں بس فرق اتنا ہے کہ جو تراشتا ہے اُسے خُوبی نظر آتی ہے اور جو تلاشتا ہے اُسے خَامی نظر آتی ہے۔
خود پر یقین ہوناکامیابی کی ضمانت ہے، مگر خود کو ہمیشہ درست سمجھنے کا یقین انسان کو گمراہ کردیتا ہے۔
جس گھر کے دروازے غریبوں پر بند کردیے جائیں، وہ طبیبوں کے لیے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔
آپ کا کسی ایسے انسان کے لیے افسردہ رہنا جو اپنی زندگی سے بخوشی لطف اندوز ہو رہا ہو حماقت کا اوجِ کمال ہے۔
جو خوشیاں لوگوں کو ملیں اور آپ کو نہیں ملیں تو حسد اور تجسس میں نہ پڑیں، یاد رکھیے آپ کو وہ غم بھی نہیں ملے جو ان کو ملے ہیں، لہذا جس بھی حال میں ہیں شکر کو لازم پکڑ لیں۔
غلطیاں تمہیں عقل مند بناتی ہیں اور مقصد تمہیں مضبوط کرتا ہے۔
زیادہ مال و دولت اکثر فتنوں اورتکلیفوں کا سبب بنتا ہے۔
جوشخص دولت جمع کرنے میں سب سےزیادہ بخیل ہو، وہ اپنی عزت دینے میں سب سے زیادہ سخی ہوتاہے۔
دولت کو ہر وقت چوری کا خطرہ ہے، علم کو نہیں ۔
علم دولت سے بہتر ہے کیونکہ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے جبکہ دولت کی تمہیں حفاظت کرنی پڑتی ہے۔
کشادہ روی سے پیش آنا پہلی نیکی ہے۔
دنیا ایک ایسا گھر ہے جس کا اول تکلیف اور آخر فنا ہے ، اس کی حلال چیزوں پر حساب اور حرام چیزوں پر عذاب ہوگا۔
عقل مندی کا ایک نصف بردباری اور دوسرا نصف چشم پوشی ہے۔
بہترین انسان اپنے عمل سے پہچانا جاتا ہے، کیوں کہ اچھی باتیں تو دیواروں پہ بھی لکھی ہوتی ہیں۔
تم پتھر جیسے مت بنو جو دوسروں کا راستہ بھی روک لیتا ہے،بلکہ پانی جیسے بنو جواپنا راستہ خود بنا لیتا ہے۔
فارغ دماغ شیطان کا گھرہوتا ہے۔
علم کا ایک قطرہ جہالت کے سمندر سے بہتر ہے اورعمل کا ایک قطرہ علم کے سمندر سے افضل ہے۔
دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے۔
خو ش قسمت ہے وہ شخص جو خو شی کو چھا ؤ ں او ر غم کو دھو پ سے زیا دہ اہمیت نہیں دیتا ۔
چھے الفاظ کہنے والے کے لفظوں پر غو ر کر و نہ کہ اس کی ذات پر ۔
ہر انسان اپنے ساتھ بے باک رہبر رکھتا ہے اور وہ ہے اس کا ضمیر۔
بے شک دیر تک سو چو لیکن سو چنے کے بعد جو بھی فیصلہ کرو وہ اٹل ہو ۔
کبھی کبھی سنجید گی کے خول سے نکل کربے فکر قہقہو ں کی جانب لوٹ آؤ تاکہ زند گی کا احساس رہے۔
قو ت ارادی مضبو ط ہو تو کائنات انسا ن کے سامنے سرنگوں ہو جا تی ہے۔
اگر کسی بند ے کا اپنے خا لق سے را بطہ نہیں ہے تو درا صل وہ دو پیروں پر چلنے والا جا نو ر ہے۔
عمل کے بغیر دعا ایک ایسا جسم ہے جس میں رو ح نہیں ہوتی۔
زند گی میں کوئی عمل ایسا نہیں ہے جو خیال سے شر وع ہو کر خیال پر ختم نہ ہو تا ہو ۔
آ دمی اگر پچا س کمر و ں کا مکان بنا لے تو سو ئے گا وہ ایک ہی چارپائی کی جگہ پر۔
حیا ت کی ابتدا کتنی ہی شا ندا ر کیوں نہ ہو، ہر آ ن اور ہر لمحہ انسا ن کو مو ت کی آ نکھ گھو رتی رہتی ہے۔
دنیا مٹی کا ایک کھلو نا ہے جس کا مقدر ٹو ٹ کر بکھر جا نا ہے ۔
ایسا رو یہ اپنا ئیے کہ دو ست آ پ کے پا س بیٹھ کر مسر ت ِ اور کشش محسو س کر ے۔
بہتر ین عمل و ہ ہے جو مسلسل کیا جا تا ہے ، خواہ وہ کتنا ہی تھو ڑ ا ہو ۔
پریشانیاں تذکرہ کرنے سے بڑھ جاتی ہیں۔ خاموش رہنے سے کم، صبر کرنے سے ختم اور شکر کرنے سے خوشی میں بدل جاتی ہیں۔
امن کی فاختہ وہیں اترتی ہے جہاں پیار، صلح اور صبر کی دھوپ پھیلتی ہے۔
اندھیرے سے مت گھبراؤکیونکہ روشن دیے ہمیشہ اندھیرے میں ہی چمکتے ہیں۔
وقت کو ضائع نہ کرو ورنہ وقت تمہیں ضائع کر دے گا۔
اگر کچھ سیکھنا چاہو تو اپنی غلطیوں سے سیکھو۔
جاہل انسان دماغ سے زیادہ زبان استعمال کرتا ہے۔
جس نے وقت کی قدر کی وہ کامیاب ترین انسان ہوتا ہے۔
سب سے بہتر لقمہ وہ ہے جو محنت سے حاصل کیا جائے ۔
زندگی کو سادہ اور خیالات کوبلند رکھو۔
خو ش قسمت ہے وہ شخص جو خوشی کو چھا ؤ ں او ر غم کو دھو پ سے زیا دہ اہمیت نہیں دیتا ۔
اچھے الفاظ کہنے والے کے الفاظ پر غو ر کر و نہ کہ اس کی ذات پر ۔
ہر انسان اپنے ساتھ ایک بے باک رہبر رکھتا ہے اور وہ ہے اس کا ضمیر۔
بے شک دیر تک سو چو لیکن سو چنے کے بعد جو بھی فیصلہ کرو وہ اٹل ہو ۔
کبھی کبھی سنجید گی کے خول سے نکل کربے فکر قہقہو ں کی جانب لوٹ آؤ تاکہ زند گی کا احساس رہے۔
قو ت ارادی مضبو ط ہو تو کائنات انسا ن کے سامنے سرنگوں ہو جا تی ہے۔
اگر کسی بند ے کا اپنے خا لق سے را بطہ نہیں ہے تو درا صل وہ دو پیروں پر چلنے والا جانور ہے۔
زند گی میں کوئی عمل ایسا نہیں ہے جو خیال سے شر وع ہو کر خیا ل پر ختم نہ ہو تا ہو ۔
آ دمی اگر پچا س کمر و ں کا مکان بنا لے تو سو ئے گا وہ ایک ہی چار پا ئی کی جگہ پر۔
ایسا رو یہ اپنا ئیے کہ دو ست آ پ کے پا س بیٹھ کر مسر ت ِ زند گی اور کشش محسو س کرے۔
بہتر ین عمل و ہ ہے جو مسلسل کیا جا تا ہے وہ کتنا ہی تھو ڑ ا ہو ۔
برے وقت میں کندھے پر رکھا گیا ہاتھ کامیابی پر بجنے والی تالیوں سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔
نصیب بے شک اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر دعاؤں كا اختیار اس نے ہمیں دیا ہے اور دعائیں ہی تو نصیب بدلنے کی طاقت رکھتی ہیں ۔
جاہل کے سامنے عقل کی بات مت کرو، کیونکہ پہلے وہ بحث کرے گا پھر اپنی ہار دیکھ کر دشمن بن جائے گا ۔
اچھا انسان ریاضی کے صفر کی طرح ہوتا ہے ۔ جس کی اپنی کوئی قیمت نہیں ہوتی مگر جس کے ساتھ جڑ جائے اس کی قیمت دس گنا بڑھ جاتی ہے۔
وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ملتے ہیں ۔وقت پر اکثر سمجھ نہیں ہوتی اور سمجھ آنے تک وقت نہیں ہوتا۔
دولت کما کر عزت حاصل کرو نہ کہ ذلت۔
کسی کو جانچنا ہو تو اس کے ساتھ کچھ وقت گزارو ۔
دولت و علم واپس آسکتے ہیں مگر عزت جاتی ہے تو واپس نہیں آتی۔
اند ھیرے کو روشنی میں بد نےکے لئے روشنی کی ایک ننھی سی کرن ہی کا فی ہوتی ہےاور ہو سکتا ہےوہ کرن آپ ہوں۔
زندگی میں اتنی محنت کیجیے کہ آپ کی تقدیر بھی آپ کی سوچ کی پیروی کرے۔
دشمن کے دل کو مہربانی سے
جیتو اور دوست کا دل نیک سلوک سے۔
سب سے بڑی دولت عقل ہے اور سب سے بڑی مفلسی بے وقوفی ہے۔
غصہ آپ کو کمزور بنا دیتا ہے اور آپ کی کمزوری دوسروں کو طاقت ور بنا دیتی ہے۔
آدمی پہاڑ سے گر کر اٹھ جاتا ہے مگر نظر سے گر کر نہیں۔
آپ لوگوں کے لئے اتنے نرم نہ بنیں کہ لوگ آپ کو نچوڑ دیں اور اتنے سخت بھی نہ بنیں کہ وہ آپ کو توڑ دیں۔
بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے دل میں اتر کر اس کے دکھ کا اندازہ کر سکے۔
اگر آپ زندگی میں اچھا انسان بننا چاہتے ہیں تو اپنے دل میں انسانیت کے لیے محبت پیدا کیجیے۔
جیسا سوچیں گے ویسا بنیں گے، آپ کے خیالات ہی آپ کی تقدیر ہیں۔
مایوسی ایک دھوپ ہے جو سخت سے سخت وجود کوبھی جلاکر رکھ دیتی ہے۔
وہ دُشمن جو بظاہر دوست ہواس کے دانتوں کا زخم زیادہ گہرا ہوتا ہے۔
اگرچہ معاف کردینا ایک اچھا فعل ہے لیکن لوگوں کو ستانے والے کے زخم پرمرہم نہ رکھیں۔
جس کا دل خوف سے خالی ہو اس کا گھر رحمتوں سے نہیں بھر سکتا ۔
اپنا غم سوچ سمجھ کر با نٹنا چاہیے ،دنیا میں ہمدرد کم اور سر درد زیادہ ملتے ہیں۔
کڑوی زبان والے کا شہد بھی نہیں بکتا ، میٹھی زبان والے کا زہر بھی بک جاتا ہے۔
سب سے زیادہ جاہل وہ ہے جو گناہ سے باخبر ہوتے ہوئے بھی گناہ کر جا ئے ۔
اللہ کے نز دیک سب سے عظیم وہی ہیں جودوسروں کی خدمت کرتے ہیں۔
اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرو اس سے تمہارے سب کام اچھے ہو جائیں گے۔
خوبصورتی حسن میں نہیں بلکہ اچھے اخلاق میں ہوتی ہے۔
دشمن ایک بھی بہت اور دوست زیادہ بھی کم ہیں۔
زندگی میں ہر موڑ پر آپ کا سامنا راستے پر پڑے پتھروں سے ہوگا ، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس سے کیا بناتے ہیں۔ مشکلوں کی دیوار یا کامیابی کا پل۔
ایک ہی شخص آپ کی زندگی بدل سکتا ہےاور وہ صرف اور صرف آپ خود ہی ہیں۔
ہم ہر دن کو یاد نہیں رکھ سکتے لیکن ہمیں اپنے اچھے اور برے دن ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔
جس کا کوئی خواب نہیں اس کا کوئی مستقبل نہیں۔
جس شخص کے اچھے دوست ہوتے ہیں وہ کبھی بھی غریب نہیں ہوتا۔
مومن کا اتنا علم کافی ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتا رہے۔
علم اگر عمل میں بدل جائے تو شخصیت چمک اٹھتی ہے۔
تعلق بھی رزق کی طرح ہوتا ہے بدنیتی آجائے تو برکت ختم ہوجاتی ہے۔
اچھی کتابیں بہترین دوست ہیں۔
والدین کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے۔
عقل مند وہ ہے جو اپنی عمر کو غیر ضروری کاموں میں صرف نہ کرے ۔
خود غرضی نہ کرو جلد بدنام ہو جا ؤ گے ۔
کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ کرنے والا ظالم ہے ۔
دنیا داروں کی دوستی معمولی بات سے ختم ہو جاتی ہے ۔
بہترین دوست وہ ہے جو عیب کی اصلاح کر دے ۔
لوگ کامیابی کو پسند کرتے ہیں، مگر کامیاب لوگوں سے نفرت کرتے ہیں۔
علم کی جستجو جس رنگ میں بھی کی جائے، عبادت کی ایک شکل ہے۔
سب کا دوست کسی کا دوست نہیں ہوتا۔
اپنے کل کو بہتر بنانے کے لیے اپنا آج سنوارو۔
محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ تمھاری کامیابی شور مچا دے۔
بہترین انسان عمل سے پہچانا جاتا ہے،ورنہ اچھی باتیں تو دیواروں پر بھی لکھی جاتی ہیں۔
بلندی عجز و انکساری میں ہے، لیکن لوگ تکبر میں تلاش کرتے ہیں۔
عزت تواضح اور خاکساری میں ہے، لیکن لوگ حسد اور بغض میں تلاش کرتے ہیں۔
انسانیت اگرچہ اخلاق میں ہے، لیکن لوگ بداخلاقی میں تلاش کرتے ہیں۔
دوستی محبت اور خلوص میں ہے، لیکن لوگ خود غرضی میں تلاش کرتے ہیں۔
دعا کی قبولیت لقمہ حلال میں ہے، لیکن لوگ لقمہ حرام میں تلاش کرتے ہیں۔
افضل ترین نیکی خلقِ خدا کو آرام پہچانا ہے۔
(حضور اکرمﷺ)
استاد کی مار ، باپ کے پیار سے بہتر ہے۔
(شیخ سعدیؒ)
کامیابی کے لیے ایک حصہ ذہانت اور نو حصے محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر محنت بے دلی سے کی جائے تو اچھے نتیجے کا انتظار فضول ہے۔
انسان آنسوؤں اور مسکراہٹوں میں لٹکا ہوا پنڈولم ہے۔
حالات سے ڈرنا ، زندگی میں زہر گھولتا ہے۔
زمین کے اوپر عاجزی سے رہنے والے زمین کے نیچے سکون سے رہتے ہیں۔
وقت اچھا ہو یا برابدلتا ضرور ہے ، اس لیے اچھے وقت میں کچھ ایسا برا مت کریں کہ برے وقت میں اچھے لوگ ساتھ چھوڑ جائیں۔
عزت ، احساس ، شفقت اور پیار ایسے ادھار ہیں جو آپ کو واپس ضرورملیں گے۔
اپنی آخرت کی فکر خود کریں، آج زندہ کوکوئی نہیں پوچھتا ، کل مٹی کے ڈھیر کوکون پوچھے گا۔
جس گھر میں کتابیں نہیں وہاں نیکی خاموش ہے۔
آدمی مطالعہ سے بیدار ہوتا ہے ، مکالمے سے تمیز آتی ہے اور لکھنے سے اس کی شخصیت نکھر جاتی ہے۔
علم ایک ایسا نور ہے اللہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے۔
علم کی محبت اور استاد کی عزت کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
با ادب شاگرد ہی ہمیشہ علم سے پورا مستفیض ہو تا ہے۔
بد عملی ایک ایسی بیماری ہے جو علم کی برکات کو زائل اور باطل کر دیتی ہے۔
عالم بے عمل اس پتھر کی طرح ہے جو اوروں کو سونا بناتا ہے مگر خود پتھر کا پتھر ہی رہتا ہے۔
عقل مند بولنے سے پہلے جب کہ بے وقوف بولنے کے بعد سوچتا ہے۔
غربت خیرات سے نہیں انصاف سے ختم ہوتی ہے۔
ایک شخص ہی تمہیں کامیاب کر سکتا ہے اور وہ شخص تم خود ہو۔
مخلوق کے حق میں سب سے پہلا حق والدین کا ہے۔
غلطی اسی سے ہوتی ہے جو محنت کرتا ہے، نکمے لوگوں کی زندگی تو دوسروں کی غلطیاں نکالنے میں گزر جاتی ہے۔
جن کے ساتھ اچھا وقت گزرا ہو ،انہیں برا نہیں کہتے۔
انسانیت وہاں دم توڑ دیتی ہے جہاں ایک انسان کی مصیبت دوسرے کے لیے تماشا بن جاتی ہو۔
برے دوستوں سے بچو ایسا نہ ہو کہ تمہارا تعارف بن جائیں۔
اگر اللہ آپ کو انتظار کروا رہا ہے تو وہ آپ کو اس سے زیادہ دے گا، جو آپ نے اللہ سے مانگا ہے۔
دل میں برائی رکھنے سے بہتر ہے کہ ناراضی کو ظاہر کر دو۔
مسلمان وہ ہے جو اللہ کو مانتا ہے اور مومن وہ ہے جو اللہ کی مانتا ہے۔
اچھے لوگ سڑک کے کنارے لگی روشنیوں کی مانند ہوتے ہیں، جو فاصلے تو کم نہیں کرتے البتہ راستے کو چلنے والوں کے لیے آسان ضرور بنا دیتے ہیں۔
سستی ایک ایسی دھوپ ہے جو اچھے سے اچھے وجود کو جلا کے راکھ کر دیتی ہے
سچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی مگر تاثیر میٹھی ہے۔
زبان کی حفاظت کرو کیونکہ عزت و ذلت کی یہی ذمہ دار ہے۔
انسان ہمیشہ اپنے دوست سے اور درخت ہمیشہ اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔
جس کا کوئی خواب نہیں، اس کاکوئی مستقبل نہیں۔
جس شخص کے اچھے دوست ہوتے ہیں وہ کبھی بھی غریب نہیں ہوتا۔
مومن کا اتنا علم کافی ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتا رہے۔
علم اگر عمل میں بدل جائے تو شخصیت چمک اٹھتی ہے۔
تعلق بھی رزق کی طرح ہوتا ہے بدنیتی آجائے تو برکت ختم ہوجاتی ہے۔
جو خا موش رہتا ہے وہی نجا ت پا تا ہے۔
انسا ن کا خود پسندی میں مبتلا ہو جانا خود اپنی عقل سے حسد کرنا ہے۔
اپنی اصلیت کو نہ چھپاؤ ورنہ حقیقت آشکار ہو نے پر شرمندہ ہو نا پڑے گا۔
زندگی اتنے اچھے طریقے سے جیو کہ موت کو بھی شکست ہو جائے۔
انسانیت بہت بڑا خزانہ ہے اسے لباس نہیں بلکہ انسان میں تلاش کرو۔
اپنا مقا بلہ دوسروں کے ساتھ مت کرو کیونکہ سورج ہو یا چاند ، دونوں اپنے وقت پر چمکتے ہیں ۔
آخرت میں نیکیوں کے مطابق مرتبے ملتے ہیں اس لیے نیکی کرو۔
جو شخص کوشش اور عمل میں کوتاہی کرتا ہے، پیچھے رہنا اس کا مقدر ہے ۔
انسان وہ ہے جس کی ذات سے دوسروں کو فائدہ پہنچے ورنہ پتھر ہے۔
نیکی کرنے والا نیکی کا صلہ ضرور پاتا ہے۔
مصیبت میں حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے ، ہمت سے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے کیونکہ ہمت طاقت سے زیادہ کام کرتی ہے۔
علم کا ایک قطرہ جہالت کے سمندر سے بہتر ہے۔
عمل کا ایک قطرہ علم کے سمندر سے افضل ہے۔
صبر انسان کو اندر سے مضبوط کر دیتا ہے۔
دوستی کا رشتہ بہت بہتر ہے رشتہ داری سے، کیوں کہ رشتہ داروں سے رشتہ خون کا ہوتا ہے جبکہ دوستوں سے رشتہ دل کا ہوتا ہےاور دل سارے جسم کو خون مہیا کرتا ہے۔
عقل مند بولنے سے پہلے اور بے وقوف بولنے کے بعد سوچتا ہے۔
جس نے معاف کر دیا وہ یقیناً معاف کر دیا گیا۔
جیسا سوچو گے ویسے ہی بنو گے، تمہارے خیالات ہی تمہاری تقدیر ہیں۔
زندگی کو سادہ رکھو مگر خیالات کو بلند۔
اس مال سے پناہ مانگو جو مغرورکر دیتا ہے۔
مؤمن نہ طعنہ دینےوالا ہوتا ہے، نہ لعنت کرنے والا، نہ فُحْش بکنے والا بے ہودہ ہوتا ہے۔
جب تم کو اپنے اچھے عمل سے مسرت ہو اور بُرے کام سے رنج اور قلق ہو تو تم مومن ہو۔
انسان میں سب سے بڑی بداخلاقی گھبرا دینے والا بخل اور دل ہلا دینے والی بزدلی ہے۔
مسلمانوں کی مثال باہمی محبت اور ایک دوسرے پر شفقت کرنے میں ایسی ہے جیسے ایک جسم اگر اس کا کوئی ایک عضو بیمار ہوتا ہے تو جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اس پر اللہ تعالیٰ بھی رحم نہیں فرمائے گا۔
اپنی زبان کی تیزی اس کے خلاف استعمال نہ کرو جس نے تمہیں بولنا سکھایا ہے اور اپنے کلام کی فصاحت کا مظاہرہ اس پر نہ کرو جس نے راستہ دکھایا ہے۔
جب تمہیں کوئی تحفہ دیا جائے تو اس سے بہتر واپس کرو اور جب کوئی نعمت دی جائے تو اس سے بڑھا کر بدلہ دو لیکن اس کے بعد بھی فضیلت اسی کی رہے گی جو پہلے کار خیر انجام دے۔
عزت و شان عدل و انصاف میں ہے۔
دل کو شیطان کا گھر مت بناؤ۔
محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ تمہاری کامیابی شور مچا دے۔
مسائل انسان کو ایسے نکھارتے ہیں جَیسے آگ سونے کو۔
کسی کی تعریف کو دماغ پر اور کسی کی تنقید کو دل پر کبھی سوار نہ ہونے دیں۔
اللہ سے جب بھی مانگیں بھروسے سے مانگیں، کیونکہ وہ تب بھی دیتاہے جب آپ نہیں مانگتے، پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ مانگیں اور وہ عطا نہ کرے۔
ایک شخص بن کر نہ جیو بلکہ ایک شخصیت بن کر جیو، کیونکہ شخص تو مرجاتا ہے لیکن شخصیت نہیں مرتی۔
آپ کا اچھا وقت دنیا کو بتاتا ہے کہ آپ کون ہیں اور آپ کا برا وقت آپ کو بتاتا ہے کہ دنیاکیا ہے۔
ایسی خوشی سے بچو جو دوسروں کو دکھ دے کر حاصل ہو۔
جو شخص اپنے ہر کام کو پسند کرتا ہے اس کی عقل میں خلل آ جاتا ہے۔
جب تک تیرا غرور اور غصہ باقی ہے، اپنے آپ کو نیک لوگوں میں شمار نہ کر۔
اچھا دوست ایسے درخت کی مانند ہے جو سایہ بھی دے گا اور پھل بھی۔
اختلاف کے باوجود کسی سے اچھے اخلاق سے پیش آنا کمزوری نہیں بلکہ بہترین تربیت اور خاندانی ہونے کی دلیل ہے۔
کامیاب انسان اپنی منزل کو پیش نظر رکھتے ہیں رستے کی روکاوٹوں کو نہیں۔
علم کتابوں سے اور عقل تجربے سے آتی ہے۔
مصیبت میں ہمت سے کام لینا آدھی کامیابی ہے۔
صبر کا ہر قدم کامیابی کی طرف بڑھتا ہے۔
نصیحت کریں مگر شرمندہ نہ کریں نصیحت کا مقصد دستک دینا ہوتا ہے دروازہ توڑنا نہیں۔
انسان کی پہچان علم سے نہیں بلکہ ادب سے ہوتی ہے کیونکہ علم تو ابلیس کے پاس بھی تھا مگر ادب سے محروم تھا۔
آدمی کی قابلیت اس کی زبان کے نیچے پوشیدہ ہوتی ہے۔
انسان بھی کیا چیز ہے، دولت کمانے کے لیے اپنی صحت کھو دیتا ہے، صحت کو واپس پانے کے لیے اپنی دولت کو کھو دیتا ہے۔مستقبل کو سوچ کر اپنا حال ضائع کر دیتا ہے،پھر مستقبل میں اپنا ماضی یاد کر کے روتا ہے۔جیتا ایسے ہے جیسے کبھی مرے گا ہی نہیں اور مرتا ایسے ہے جیسے کبھی جیا ہی نہیں۔
سب سے بڑا گناہ وہ ہے جو کرنے والے کی نظر میں چھوٹا ہو۔
گفتگو ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے انسان یا تو دل میں اُتر جاتا ہے یا پھر دل سے اُتر جاتا ہے۔
تین رشتے، تین وقت میں بے نقاب ہوتے ہیں ۔ایک بڑھاپے میں اولاد ، دوسرا مصیبت میں دوست ، تیسرا غربت میں بیوی۔
زندگی کے ہر موڑ پر صلح کرنا سیکھو کیونکہ جھکتا وہی ہے جس میں جان ہوتی ہے اور اکڑنا تو مردے کی پہچان ہوتی ہے۔
والدین کی خوشنودی دنیا میں دولت اور آخرت میں نجات ہے۔
خاموشی غصے کا بہترین علاج ہے۔
(حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ)
خوش اخلاقی بہترین دوست ہے۔
(حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ)
نیک لوگوں سے میل جول رکھو گے تو تم بھی نیک ہو جاؤ گے۔
(حضرت علی رضی اللہ عنہ)
خوش رہنا چاہتے ہو تو دوسروں کو خوش رکھو۔
(شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ)
تلاوت کلام پاک سے افضل کوئی عبادت نہیں ہے۔
(فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ)
کھانے میں عیب نہ نکالو، اگر پسند نہ ہو تو مت کھاؤ۔
(امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ)
خوش نصیب وہ نہیں جس کا نصیب اچھا ہو بلکہ وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش ہو۔
عزت دل میں ہونی چاہیے لفظوں میں نہیں، ناراضی لفظوں میں ہونی چاہیے دل میں نہیں۔
برائی جیت تو سکتی ہے لیکن برائی کے نصیب میں جشن فتح نہیں۔
امید کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے کیوں کہ امید پر ہی تو یہ دنیا قائم ہے، جب کہ مایوسی گمراہی اور کفر کی طرف لے جاتی ہے۔
ہمیشہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں، اللہ آپ کے راستے کی مشکلات دور فرمائے گا۔
٭ زندگی میں اپنا پن تو ہر کوئی دکھاتا ہے لیکن اپنا کون ہے یہ وقت بتاتا ہے ۔
زبان کھولنے سے پہلے سوچ لو کہ دنیا آپ سے زیادہ عقل مند ہے۔
جیسا سوچو گے ویسے بنو گے، تمہا ر ے خیالا ت ہی تمہا ری تقدیر ہیں۔
اچھا وقت اسی کا ہو تا ہے جو کسی کا برا نہیں سوچتا۔
اگر بلند یوں کو چھونا چاہتے ہو تو اپنے دل میں انسا نیت کے لیے محبت پیدا کرو۔
دنیا میں انہی لوگوں کی قدرہوتی ہے جنہوں نے زندگی میں اپنے استاد کی قدرکی ہوتی ہے۔
ہمیشہ سچ بولو، تاکہ قسم کھانےکی ضرورت نہ پڑے۔
جو شخص محنت کرتا ہے اس کے سامنے پہاڑ کنکر ہے اور جو سست اور کاہل ہے اس کے سامنے تو کنکر بھی پہاڑ ہے۔
گناہ سے بچ کر رہو اور نیکی کی طرف بڑھتے جاؤ۔
اپنے رب کے سوا کسی سے امید نہ رکھو۔
کامیابی صرف ان لوگوں کو ملتی ہے جن کو کامیابی کا یقین ہو۔
علم ایک ایسا بادل ہے جس سے ہمیشہ رحمت برستی ہے۔
ہر انسان اپنے ظرف کے مطابق دوسروں سے پیش آتا ہے۔
دن کی روشنی میں رزق تلاش کر اور رات کو اسے تلاش کر جو تمہیں رزق دیتا ہے۔
ادب سے علم سمجھ میں آتا ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top