85+ husband wife love poetry in urdu

husband wife love poetry in urdu

Welcome to this beautiful journey of husband wife love poetry in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about husband wife love Poetry. These are Quotes that will make you and your family a beautiful world. Impress yourself and your family by reading these Quotes and sharing them with your family.

husband wife love poetry in urdu

تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو
تم کو دیکھیں کہ تم سے بات کریں
فراق گورکھپوری
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
جون ایلیا
جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو
اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو
احمد فراز
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
فضیل جعفری
ہم بہر حال دل و جاں سے تمہارے ہوتے
تم بھی اک آدھ گھڑی کاش ہمارے ہوتے
عدیم ہاشمی
صبح سویرا دفتر بیوی بچے محفل نیندیں رات
یار کسی کو مشکل بھی ہوتی ہے اس آسانی پر
اکھلیش تیواری
عید پر مسرور ہیں دونوں میاں بیوی بہت
اک خریداری سے پہلے اک خریداری کے بع
سرفراز شاہد
بن تمہارے میں جی گیا اب تک
تم کو کیا خود مجھے یقین نہیں
نامعلوم
سخت بیوی کو شکایت ہے جوان نو سے
ریل چلتی نہیں گر جاتا ہے پہلے سگنل
سلیم احمد
مجھے اپنی بیوی پہ فخر ہے مجھے اپنے سالے پہ ناز ہے
نہیں دوش دونوں کا اس میں کچھ مجھے ڈانٹتا کوئی اور ہے
ضیاء الحق قاسمی
مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے
تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا
جون ایلیا
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
خمار بارہ بنکوی
عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے
پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے
اکبر الہ آبادی
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
جوش ملیح آبادی
حال دل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح
روبرو ان کے نہیں چلتی زباں اچھی طرح
بہادر شاہ ظفر
زباں خاموش مگر نظروں میں اجالا دیکھا
اس کا اظہار محبت بھی نرالا دیکھا
توقیر احمد
سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق
کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی
جلیل مانک پوری
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
احمد ندیم قاسمی
اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشی
ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں
سلیم کوثر
دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے
لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں
جلیل عالیؔ
مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے
افتخار نسیم
اظہار عشق اس سے نہ کرنا تھا شیفتہؔ
یہ کیا کیا کہ دوست کو دشمن بنا دیا
مصطفیٰ خاں شیفتہ
زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی
کسی کا حال کسی سے کہا نہیں جاتا
عزیز لکھنوی
کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے
ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم
علینا عترت
کیجے اظہار محبت چاہے جو انجام ہو
زندگی میں زندگی جیسا کوئی تو کام ہو
پریمودا الحان
حال دل سنتے نہیں یہ کہہ کے خوش کر دیتے ہیں
پھر کبھی فرصت میں سن لیں گے کہانی آپ کی
لالہ مادھو رام جوہر
حال دل یار کو محفل میں سنائیں کیوں کر
مدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
دل سبھی کچھ زبان پر لایا
اک فقط عرض مدعا کے سوا
حفیظ جالندھری
عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہئے
آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے
منور رانا
اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا
حرفوں کی زباں اور ہے آنکھوں کی زباں اور
اسماعیل میرٹھی
اظہار پہ بھاری ہے خموشی کا تکلم
حرفوں کی زباں اور ہے آنکھوں کی زباں اور
حنیف اخگر
کس سے اظہار مدعا کیجے
آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجے
جون ایلیا
مسکرائے وہ حال دل سن کر
اور گویا جواب تھا ہی نہیں
فانی بدایونی
اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا
میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا
آزاد گلاٹی
کیا ملا عرض مدعا سے فگارؔ
بات کہنے سے اور بات گئی
فگار اناوی
کیا بلا تھی ادائے پرسش یار
مجھ سے اظہار مدعا نہ ہوا
حسرتؔ موہانی
مدعا اظہار سے کھلتا نہیں ہے
یہ زبان بے زبانی اور ہے
فصیح اکمل
میں نے پوچھا تھا کہ اظہار نہیں ہو سکتا
دل پکارا کہ خبردار نہیں ہو سکتا
عباس تابش
اچھی خاصی دوستی تھی یار ہم دونوں کے بیچ
ایک دن پھر اس نے اظہار محبت کر دیا
احمد فضل خان
تو نے جس بات کو اظہار محبت سمجھا
بات کرنے کو بس اک بات رکھی تھی ہم نے
امیر امام
ہائے اظہار کر کے پچھتائے
اس کو اک دوست کی ضرورت تھی
کمار وکاس
کیوں نہ تنویرؔ پھر اظہار کی جرأت کیجے
خامشی بھی تو یہاں باعث رسوائی ہے
تنویر سامانی
تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو
تم کو دیکھیں کہ تم سے بات کریں
فراق گورکھپوری
ہم سے کوئی تعلق خاطر تو ہے اسے
وہ یار با وفا نہ سہی بے وفا تو ہے
جمیل ملک
تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچو
تمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے
منور رانا
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
ابن انشا
اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری
لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے
بشیر بدر
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
احمد فراز
جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا
احمد ندیم قاسمی
تم حسن کی خود اک دنیا ہو شاید یہ تمہیں معلوم نہیں
محفل میں تمہارے آنے سے ہر چیز پہ نور آ جاتا ہے
ساحر لدھیانوی
پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
مرزا غالب
جب میں چلوں تو سایہ بھی اپنا نہ ساتھ دے
جب تم چلو زمین چلے آسماں چلے
جلیل مانک پوری
نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں
وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں
جلیل مانک پوری
بہت دنوں سے مرے ساتھ تھی مگر کل شام
مجھے پتا چلا وہ کتنی خوب صورت ہے
بشیر بدر
دیکھا ہلال عید تو آیا تیرا خیال
وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے
نامعلوم
جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی
امجد اسلام امجد
سانس لیتی ہے وہ زمین فراقؔ
جس پہ وہ ناز سے گزرتے ہیں
فراق گورکھپوری
چاند سا مصرعہ اکیلا ہے مرے کاغذ پر
چھت پہ آ جاؤ مرا شعر مکمل کر دو
بشیر بدر
میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر
پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے
جگر مراد آبادی
نہ غرض کسی سے نہ واسطہ مجھے کام اپنے ہی کام سے
ترے ذکر سے تری فکر سے تری یاد سے ترے نام سے
جگر مراد آبادی
اک تجھ کو دیکھنے کے لیے بزم میں مجھے
اوروں کی سمت مصلحتاً دیکھنا پڑا
فنا نظامی کانپوری
چراغ چاند شفق شام پھول جھیل صبا
چرائیں سب نے ہی کچھ کچھ شباہتیں تیری
انجم عرفانی
پاؤں ساکت ہو گئے ثروتؔ کسی کو دیکھ کر
اک کشش مہتاب جیسی چہرۂ دل بر میں تھی
ثروت حسین
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہے
نکلا ہے آفتاب شب ماہتاب میں
جلیل مانک پوری
کیوں وصل کی شب ہاتھ لگانے نہیں دیتے
معشوق ہو یا کوئی امانت ہو کسی کی
داغؔ دہلوی
روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام
حسرتؔ موہانی
ہم کو اکثر یہ خیال آتا ہے اس کو دیکھ کر
یہ ستارہ کیسے غلطی سے زمیں پر رہ گیا
امتیاز خان
ہم خدا کے کبھی قائل ہی نہ تھے
ان کو دیکھا تو خدا یاد آیا
نامعلوم
کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے
جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں آتا
شیخ ابراہیم ذوقؔ
مجھ کو نہ دل پسند نہ وہ بے وفا پسند
دونوں ہیں خود غرض مجھے دونوں ہیں نا پسند
بیخود دہلوی
ظالم کی تو عادت ہے ستاتا ہی رہے گا
اپنی بھی طبیعت ہے بہلتی ہی رہے گی
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے
یاد کرتے نہ بنے اور بھلائے نہ بنے
کلیم عاجز
چاند مشرق سے نکلتا نہیں دیکھا میں نے
تجھ کو دیکھا ہے تو تجھ سا نہیں دیکھا میں نے
سعید قیس
چاندنی راتوں میں چلاتا پھرا
چاند سی جس نے وہ صورت دیکھ لی
رند لکھنوی
دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے
اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا
فرحت احساس
روشنی کے لیے دل جلانا پڑا
کیسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
خمار بارہ بنکوی
آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا
مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے
اختر سعید خان
تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے
ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
ہاتھ میں چاند جہاں آیا مقدر چمکا
سب بدل جائے گا قسمت کا لکھا جام اٹھا
بشیر بدر
پھول مہکیں گے یوں ہی چاند یوں ہی چمکے گا
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسیں رہنا ہے
اشفاق حسین
اس دشمن وفا کو دعا دے رہا ہوں میں
میرا نہ ہو سکا وہ کسی کا تو ہو گیا
حفیظ بنارسی
آسماں جھانک رہا ہے خالدؔ
چاند کمرے میں مرے اترا ہے
خالد شریف
تیرے قربان قمرؔ منہ سر گلزار نہ کھول
صدقے اس چاند سی صورت پہ نہ ہو جائے بہار
قمر جلالوی
زندگی کہتے ہیں کس کو موت کس کا نام ہے
مہربانی آپ کی نا مہربانی آپ کی
رشید لکھنوی
جلوہ گر بزم حسیناں میں ہیں وہ اس شان سے
چاند جیسے اے قمرؔ تاروں بھری محفل میں ہے
قمر جلالوی
ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا
شیخ ظہور الدین حاتم
میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top