50+ ishq e nabi shayari urdu

ishq e nabi shayari urdu

Welcome to this beautiful journey of ishq e nabi shayari urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about ishq e nabi shayari. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.

ishq e nabi shayari urdu

کی محمداﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد ﷺسے اجالا کر دے
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآن وہی فرقان وہی یسین وہی طہ
وہ دانائے سبل ختم الرسل ﷺمولائے کل
جس نےغبار راہ کو بخشا فروغ وادئ سینا
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
تو غنی از ھر دو عالم من فقیر_روزِ محشر عذر ہائے من پذیر
ور حسابم را تو بینی ناگزیر_از نگاہِ مصطفیﷺ پنہان بگیر

ترجمہ:اے اللہ! میں تیرا منگتا ہوں، تو دو عالم کو عطا کرنے والا ہے۔
روزِ محشر میرا عذر قبول فرمانا۔
اگر میرے نامۂ اعمال کا حساب ناگزیر بھی ہو۔
تو پھر اے میرے مولیٰ اسے آقا محمد مصطفٰیﷺ کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھنا۔
آمین
جہنم بھلا سرد کیوں کر نہ ہوگا
کہ محوِ دعا ہیں ہمارے محمدﷺ
اجل سے ابد تک رہے گا جو روشن
وہ روشن دیا ہیں ہمارے محمدﷺ
جن کی حسرت ہے کہ وہ خلد کا منظر دیکھیں
شہرِ طیبہ میں چلیں روضہئے سرور دیکھیں
بوئے اطہر سے معطّر ہیں مرے آقا کی
باغِ طیبہ کی بہاروں کا مقدّر دیکھیں
چوما ہے قدسیوں نے تیرے آستانے کو
تھامی ہے آسمان نے جھک کر تیری رکاب
شایاں ہے تجھ کو سرور کونین کا لقب
نازاں ہے تجھ پہ رحمت داریں کا خطاب
میں اُس آستانِ حرم کا گدا ہوں، جہاں سر جھکاتے ہیں شاہانِ عالم
مجھے تاجداروں سے کم مت سمجھنا، مرا سر ہے شایانِ تاجِ بلالی
میں توصیفِ سرکارؐ تو کر رہا ہوں مگر اپنی اوقات سے باخبر ہوں
میں صرف ایک ادنیٰ ثنا خواں ہوں اُن کا ، کہاں میں کہاں نعتِ اقبال و حالی
یا صاحب الجمال و یا سید البشر_من وجہک المنیر لقد نور القمر
لا یمکن الثناء کما کان حقہ_بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

ترجمہ:اے صاحب الجما لﷺ اور اے انسانوں کے سردار ﷺ
آپ ﷺ کے رخِ انور سے چاند چمک اٹھا
آپ ﷺ کی ثنا کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیں
قصہ مختصر یہ کہ خدا کے بعد آپ ﷺ ہی بزرگ ہیں
کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلا دیا

میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

کبھی اے عنایت_ کم نظر ترے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسم_ رخ_زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
فروغِ اسمِ محمد ہو بستیوں میں منیرؔ
قدیم یاد نئے مسکنوں سے پیدا ہو
راحتِ قلب بانٹٹی گزری
جس طرف خوشبو نعت کی گزری

عشقِ آقا میں جس کو موت آئی
کامیاب اس کی زندگی گزری

بسترِ مصطفٰےﷺ پہ مت پوچھو
کتنی اچھی شبِ علی گزری

دیکھ کر مصطفٰے ﷺ کی محفل کو
منھ چھپا کر کے تیرگی گزری
حق شفاعت کا جن کو ملا وہ نبیﷺ
جن کو قرآن حاصل ہوا وہ نبیﷺ
ملتی ہے جن پہ ہر اک دوا وہ نبیﷺ
ہیں فراز اپنے حاجت روا وہ نبیﷺ
حُبّ ِ صلّ ِ عليٰ پر کروڑوں سلام
عظمتِ مصطفی پر کروڑوں سلام
آؤ آقا ﷺ سے عاشِقی کرلیں
اُن ﷺ کی مدحت میں شاعری کرلیں

پڑھ کے قرآن مو منوں آؤ
اپنے ایماں میں تازگی کرلیں

سر اُٹھانے لگے ہیں پھر سرکش
اب تو وردِ علی علی کرلیں

اچّھے کرد’ار کی ہو حاجت تو
نیک بندوں سے دوستی کر لیں
عطا کیا مجھ کو درد الفت کہاں تھی یہ پر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے
آپ کا روضہٴ انور ، یہ وہ روضہ ہے جہاں
ملک الموت بھی آئے تھے اجازت لے کر
صلی اللہ علیہ وسلم
نسیما جانب بطحا گذر کن
ز احوالم محمد را خبر کن
صلی اللہ علیہ وسلم

اے نسیم (صبح کی ہوا) بطحا (مدینۂ طیبہ) کا رخ کر اور میرے احوال سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو باخبر کر۔
ہم عشقِ نبیﷺ دل میں بسانے میں لگے ہیں
فردوس میں گھر اپنا بنانے میں لگے ہیں

اعمال کو سنت کی ضیاء کرکے عطا ہم
نام و نشاں ظلمت کا مٹانے میں لگے ہیں

ہم عاشقِ سرکارِ ﷺ مدینہ ہیں زمانے
خود مٹ گئے ہم کو جو مٹانے میں لگے ہیں
حق شفاعت کا جن کو ملا وہ نبی
جن کو قرآن حاصل ہوا وہ نبی

ملتی ہے جن پہ ہر اک دوا وہ نبی
ہیں فراز اپنے حاجت روا وہ نبی

حُبّ ِ صلّ ِ عليٰ پر کروڑوں سلام
عظمتِ مصطفی پر کروڑوں سلام
جس گھڑی مجھ پر ہوئی اُنؐ کی نگاہِ التفات
بحرِ غم سے دور اِس دل کا سفینہ آ گیا

نعت گوئی سن کے میری ہمنوا کہنے لگے
بن کے محفل میں غزالی چشمِ بینا آ گیا
مسلمانوں کو فیض اس بزم سے ممکن نہیں اکبر
کہ جس میں عزت_ نام_ محمد ہو نہیں سکتی
نہیں پیاس باقی رہی میرے دل کی
نبی ﷺآبِ زمزم پلانے لگے ہیں

ہمیں ناز ہے اپنی قسمت پہ بسملؔ
گلے ہم کو آقا ﷺلگانے لگے ہیں
زم زم و کوثر و تسنیم نہیں لکھ سکتا
اے نبیﷺ، آپﷺ کی تعظیم نہیں لکھ سکتا
میں اگر سات سمندر بھی نچوڑوں راحت
آپ ﷺکے نام کی اک میم نہیں لکھ سکتا
نظر میں ہے جمال گنبد خضرا کی رعنائی
فلک رفعت نبیؐ ﷺکے پاک در کی بات کرتے ہیں
وہ جس کی ذات عالی نازش کونین ہے قیصرؔ
اسی فخر الرسل خیر البشر کی بات کرتے ہیں
لکھیں اس کے سوا تعریف کیا ہم اس کی عظمت کی
ریاضِ خلد دنیا میں فقط گھر ہے محمدؐﷺ کا

تصدق دولتِ کونین ہے جس کے تقدس پر
جہانِ فقر و فاقہ میں وہ بستر ہے محمدؐﷺ کا
ان کی ذاتِ اقدس ہی ، رحمتِ مجسم ہے
عرش پر معظم ہے ، اور فخرِ عالم ہے

یہ شرف ملا کس کو ، فرش کے مکینوں میں
قدسیوں کی محفل میں ، ذکر ان کا پیہم ہے
جو لب پہ خیر الوریٰ ؐﷺ کے آیا وہ لفظ فرمان ہوگیا ہے
بہارِ مدحت کاہے وہ مژدہ ،ثنا کا عنوان ہوگیا ہے

چمک اٹھی پھر حسین محفل، درودِ خیرا لبشرؐ کی ضو سے
چلاہے ذکرِ حضورؐ ﷺجب بھی وہ نورِ عرفان ہوگیا ہے
بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ
حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ

جو رضائے احمدِ مجتبی، وہ رضائے خلقِ کبریا
یہ ہے شان رفعتِ مصطفیٰ، کہ نہ کوئی حد ہے نہ انتہا
بے حد و بے شمار خطائیں سہی ، مگر
کچھ غم نہیں کہ لاج ہے اب مصطفی ﷺ کے ہاتھ

ہم عاصیو ں کے آپﷺ ہی تو دستگیرہیں
ہم سب کا آسرا ہیں شہ ِ انبیاء ﷺ کے ہاتھ
محبوب کبریا کا ہونٹوں پہ تذکرہ تھا
آنکھوں کے سامنے وہ گنبد ہرا بھرا تھا

در پر بلا لو آقا، در پر بلا لو آقاﷺ
دیوانہ مصطفی ﷺکا رو رو کے کہہ رہا تھا
خرد سے کہہ دو کہ حب رسول ﷺ سے پہلے
سمجھ میں نہ آ سکے گاکہ کبریا کیا ہے

حرم یقین کی منزل ہے اور مدینے میں
اسی یقین کوحسن یقیں بھی ملتا ہے
لٹائے سجدے نہ کیوں آسماں مدینے میں
رسول پاک ﷺ کا ہے آستاں مدینے میں

قدم بڑھائے چلو، رہروان منزل شوق
ہے ابر رحمت حق گل فشاں مدینے میں
امام الانبیاء ؐ، ختم الرسلؐ، خیر الوریٰ ﷺکہیے
انہیں ماہِ مبیںﷺ، شمعِ شبستانِ حرا ﷺکہیے

محمدﷺ اور احمدﷺ نام دونوں ان کے پاکیزہ
ہے لازم نام سن کر آپﷺ کا صلِّ علیٰ کہیے
خدا کا ذکر کرے، ذکرِ مصطفیٰ ﷺنہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے

درِ رسول پہ ایسا کبھی نہیں دیکھا
کویٌ سوال کرے اور وہ عطا نہ کرے
جب سے دل دیوانہ محبوب خدا کا ہوگیا
مصطفیٰ ﷺاس کے ہوئے وہ مصطفیٰﷺ کا ہوگیا

اوّل بعثت میں ختم الانبیا پایا لقب
رُتبہ حاصل ابتدا میں انتہا کا ہوگیا
قابو میں نہیں ہے دل شیدائے مدینہ
کب دیکھئے بر آئے تمنائے مدینہ

خوشبو ئے رسالتؐ سے ہے ازبسکہ معطر
ہر ذرہ آبادی و صحرائے مدینہ
ہے بے خودی عشق حقیقی کا شناسا
ہر دل کہ ہے مخمور تو لائے مدینہ

آتی ہے جو ہر شے سے یہاں انس کی خوشبو
دنیا ئے محبت ہے کہ دنیائے مدینہ
فدا ہے قلب مرا اسمِ ذاتِ اقدس پر
خدا کرے کہ کروں جان بھی نثار حضور

ہے نعت کہنے کی کوشش میں منہمک راغبؔ
خیال و فکر کی وادی ہے مشک بار حضور
وہی جو رحمۃ اللعالمین ہیں
وہی محبوبِ رب العالمین ہیں

وہی جلوہ نما کون و مکاں میں
وہی عشاق کے دل میں مکیں ہیں
قوتِ عشق سے ہرپست کو بالا کردے
دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کردے ۔
خوف کہتا ہے کہ یثرب کی طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے بے باکانہ چل
تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا
ہے تو بھی صائم عجیب انساں کہ خوف محشر سے ہے ہراساں
ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا
عطا کیا مجھ کو درد الفت کہاں تھی یہ پر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے
جو کوثر سے دھوؤں زبانِ قلم
تو نعتِ محمدﷺ کروں میں رقم
ڈر غلبہ اعدا سے نہ حسرتؔ کہ ہے نزدیک
فرمائیں مدد سیّد والائے مدینہ۔
نورِ مجسم، نیرِ اعظم، سرورِ عالم، مونسِ آدم
نوح کے ہمدم، خضر کے رہبر صلی اللہ علیہ و سلم
بحرِ سخاوت، کانِ مروت، آیۂ رحمت، شافعِ اُمت
مالکِ جنت، قاسمِ کوثر صلی اللہ علیہ و سلم
رہبرِ موسیٰ، ہادیِ عیسیٰ، تارکِ دنیا، مالکِ عقبیٰ
ہاتھ کا تکیہ، خاک کا بستر صلی اللہ علیہ و سلم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top