Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about Hope in Urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about Hazrat Ali Quotes . These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
Hazrat Ali Quotes about Ehsan in Urdu
اپنی عادتوں کو بدل ڈالو تا کہ تم پر اطاعت کا بجالانا آسان ہو جائے۔
جو بادشاہ اسلام کی اطاعت کرتا ہے۔ وہ اپنے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے۔
اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اس طرح بچاؤ کہ اس کی اطاعت میں تاخیر اور دیر نہ کرو۔
آدمی کی ذات اپنے مقاصد اور امیدوں میں ناکام رہنے سے وابستہ ہے۔ خوشی ہے اس شخص کے لئے جسے اطاعت الہی کی توفیق نصیب ہو اور وہ اپنے گناہوں پر گریہ وزاری کرے۔
تمام بھلائیوں اور خوبیوں کی جڑ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عبادت ہے۔ لوگوں کو اپنی بخشش اور عطا کا امید وار رکھنا اس سے اچھا ہے کہ وہ تیرے عذاب کا خوف رکھیں۔
ضروری امور میں تاخیر اور دیر کرنے سے کاہلی پیدا ہو جاتی ہے۔ اور فضول امیدوں پر بھروسہ کرنا بڑی حماقت ہے۔
نا امیدی کی تلخی لوگوں کے پاس تضرع اور زاری کرنے سے کہیں بہتر ہے
تنہائی میں رہنا لوگوں کے میل جول سے زیادہ اچھا ہے۔
لوگوں پر یہ حق ہے کہ وہ ہماری اطاعت اور ولایت کو قبول کریں اور ان کو اس کے عوض اللہ تعالی سے بہت اچھا بدلہ ملے گا۔
ہر ایک نیکو کار مانوس اور ہر ایک نا امید شخص مایوس رہتا ہے۔
جو شخص اپنا اعلیٰ مقصد اور غایت امید طلب مولی سمجھتا ہے۔ وہ اپنی غایت امید کو پا لیتا ہے۔
خوشی ہے اس شخص کے لئے جو اپنی امیدوں کو چھوٹا کرے اور فرصت کو غنیمت جائے۔
بہت سی امیدیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان میں ناکامی پیش آتی ہے اور کوئی گم شدہ چیزیں ایسی گم ہوتی ہیں کہ واپس نہیں آتی ہیں۔
کسی گناہ گار کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید نہ ہونا چاہیے کیوں کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو عمر بھر گناہ کرتے ہیں اور اخیر میں کوئی ایسا عمل کرتے ہیں جس سے سب گناہ بخشے جاتے ہیں۔ اور کئی ایسے بھی ہیں۔ جو عمر بھر نیک کام کرتے ہیں مگر اخیر عمر میں کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس سے ان کے تمام نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں اور دوزخ میں چلے جاتے ہیں۔
حالات کی گردشوں میں آدمیوں کے جوہر کھلتے اور جھوٹی امیدوں کے دھو کے میں عمریں ختم ہو جاتی ہیں۔
اللہ تعالی کے ساتھ بندے کا حسن ظن اسی قدر ہوتا ہے جتنی اس کو اس کی رحمت کی امید ہو۔ اور اس پر اس کا حسن توکل اتنا ہی ہوتا ہے جتنا اس کو اس کی ذات پر اعتماد اور بھروسہ ہے۔
اللہ تعالی کے ساتھ حسن ظن کا یہ مطلب ہے کہ اخلاص کے ساتھ نیک عمل کرے اور اس کی رحمت کی امید رکھے۔
مال کی محبت امیدوں کو پختہ اور مضبوط کرتی، اعمال کو بگاڑتی اور انجام کو خراب کر دیتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اپنے نفس کا تجربہ اور امتحان اس طرح سے کر کہ ادائے فرائض پر صبر رکھ۔ اور نوافل و وظائف کا ہمیشہ پابند رہ اللہ کی پناہ میں رہنے والے امن میں ہیں اور اس کے نافرمان لوگوں کو ڈر لگا رہتا ہے۔
جھوٹی امیدوں کا دھوکہ فرصت کے وقت کو کھوتا اور موت کو نزدیک کرتا ہے۔
کسی چیز سے اچھی طرح نا امید ہو جانا اس کی طلب میں ذلت اٹھانے سے اچھا ہے
کبھی امیدیں جھوٹی ہو جاتی ہیں اور کبھی اچھے بھلے آدمی دھوکا کھا جاتے ہیں۔
اپنے کام میں کابل اور سست آدمی پر بھروسہ نہ کر اور کسی حالت کی عمدگی کی امید نہ رکھ معلوم نہیں کل کیا ہو گا اور احمق اور خائن آدمی کی نسبت کبھی مطمئن اور بے فکر نہ ہو۔
جو چیز ہاتھ سے چلی جائے اس پر غم نہ کھا اور جس چیز کے آنے کی امید ہے اس کی امید پر مت اترا۔
تجربے اور امتحان کے وقت آدمیوں کی تحصیلیں اور موت کے حاضر ہونے کے وقت امیدوں میں ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔
جو شخص اللہ تعالی کے سوا کسی دوسرے سے نفع رسانی کی امید رکھتا ہے اس کی سب امیدیں چھوٹی ثابت ہوتی ہیں۔
جیسا کہ تجھے اللہ تعالی کی رحمت کی امید ہے ویسا ہی اس کو پہچاننے کا خیال بھی رکھنا چاہیے۔
سب سے برا وہ شخص ہے جس کی امیدیں لمبی اور عمل برے ہوں۔
بے شک اگر تم اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید رکھو گے تو تمام مقاصد پورے ہو جائیں گے اور اگر کسی دوسرے کی آس کرو گے تو سب آرزوئیں اور امیدیں خاک میں مل جائیں گی۔
جو شخص تیری آس اور امید رکھتا ہے اس کو مایوس اور نا امید نہ کر۔ نا امیدی کے وقت آزادی حاصل ہوتی ہے اور اطمینان سے کام کرنے سے ٹھیک کام ہوتا ہے۔
بے ہودہ امیدوں کا انجام حاصل افسوس اور ندامت ہے گناہوں کا ثمرہ تباہی اور ہلاکت ہے۔
جس شخص میں عقل نہ ہو اس سے کسی بات کی امید نہ رکھنی چاہیے۔
خبردار ہوشیار! اللہ کے سوا قطعا تم میں سے کوئی کسی سے امید نہ قائم کرے اور اپنے گناہوں کے سوا کسی بات سے نہ ڈرے۔ اگر کوئی چیز نہ آتی ہو تو سیکھنے میں شرم نہ محسوس کرے اور اگر اس سے کوئی ایسی بات دریافت کی جائے جس کو نہ جانتا ہو تو کہہ دے مجھے معلوم نہیں۔
بے شک اللہ تبارک و تعالی لمبی امید میں باندھنے والے بد عمل سے ہر لمحہ ناراض رہتے ہیں۔
بے شک آدمی اپنی امیدوں کی طرف جھانکتا رہتا ہے مگر موت کی آمد اس کی تمام امنگوں کا خاتمہ کر دیتی ہے۔
جس شخص کی امیدیں لمبی اور دراز ہوتی ہیں، اس کے اعمال برے اور خراب ہوتے ہیں۔
جو کوئی اپنی موت کا خیال رکھتا ہے، اس کی امیدیں چھوٹی ہو جاتی ہیں۔
جو شخص دل میں بہت سی امیدیں اور امنگیں رکھتا ہے، وہ اکثر نا خوش رہتا ہے۔
جو شخص کسی چیز سے نا امید ہو جاتا ہے وہ اس کا خیال چھوڑ دیتا ہے۔
جس شخص کی آرزوئیں اور امیدیں زیادہ ہو جاتی ہیں، اس کے رنج اور کلفت دراز ہو جاتے ہیں۔
جس شخص کی امیدیں چھوٹی ہوتی ہیں اس کے عمل درست ہوتے ہیں اور جس کی امیدیں لمبی ہوتی ہیں اس کے عمل خراب اور ناقص ہوتے ہیں۔
بے اصل سے کسی بھلائی کی امید رکھنا فضول، اس کے شر سے بچنا دشوار اور اس کے فریبوں سے سلامت رہنا بہت مشکل ہے۔
لمبی آس رکھنے والے کی کوئی انتہا نہیں اور بدکار سے کبھی پرہیز گاری نہیں ہوسکتی۔
فضول امیدیں باندھنا چشم بصیرت کو اندھا کر دیتا ہے۔
بے قراری سے نقصان کے سوا کچھ حاصل نہیں اور آدمی کی سب امیدیں پوری ہونے والی نہیں ہیں۔
نا اندیش کو اس کی جھوٹی امیدیں دھوکے میں ڈالتی ہیں۔ پس اس سے نیک کام چھوٹ جاتے ہیں۔
برا کسب کسب حرام اور بری صفت لمبی امیدیں باندھنا اور بری غذا یتیموں کے مال کو چکھنا ہے۔
بہت سے لوگ جھوٹی امیدوں کے دھوکے میں آکر اعمال صالح کو ضائع کر دیتے ہیں۔
لہی امیدیں آخرت کو بھلاتی ہیں اور خواہشات کا اتباع حق سے روکتا ہے۔
جس چیز کی امید نہ ہو اس کے لئے بہ نسبت اس کے جس کی امید ہو زیادہ تر قریب ہونا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے دین اسلام کو مقرر فرمایا ہے اور اس پاک دین کے احکام سہل اور آسان رکھے ہیں اور اس کے حامی اور مددگار لوگوں کو اس کے مخالفوں پر فاتح اور منصور فرمایا ہے۔
اپنی تمام امیدیں صرف اللہ تعالی کی ذات سے وابستہ رکھ۔ اس کے سوا کسی شخص سے کوئی امید نہ رکھ
جو شخص اللہ تعالی کے سوا کسی کی آس وامید رکھتا ہے۔ وہ ضرور نا کام ہوتا ہے۔
جو شخص نیکی کا طلبگار ہو۔ وہ آخر ایک دن اسے پالیتا ہے۔ اور جو شر پر غالب آجائے وہ ضرور فتح مند اور کامیاب ہو جاتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کو پہچاہتا ہے اسے لازم ہے کہ اس کا دل اس کی امید اور خوف سے خالی نہ رہے۔ اور جو اپنے نفس کی حقیقت پہچانتا ہے اسے لازم ہے کہ وہ قناعت اور عفت کو لازم پکڑے۔
فضول امیدوں سے بچھ کہ یہ یقینی موت ہیں۔ اور بزدلی سے بچو کہ یہ وار اور نقصان کا موجب ہے۔
جب تم نیک کام دیکھ کر اس کی طرف جلدی کرو اور برا کام دیکھ کر اس سے دور ہو جاؤ، طاعت الہی پر کار بند اور مکارم اخلاق کی طرف راغب رہو تو سمجھو کہ تم محسن اور کامیاب ہو۔
کسی چیز سے جلد مایوس ہو جانا ایک قسم کی کامیابی اور اللہ تعالی کی طرف سے کشائش کا امیدوار رہنا ایک طرح کی راحت اور خوشی ہے۔
جب تو حرام کاموں سے بچار ہے، شبہات سے پر ہیز رکھے، فرائض کو ادا کرے اور نوافل کو بجالائے تو بے شک تو نے دین کی تمام فضیلتیں حاصل کر لیں۔
فضول امیدوں پر بھروسہ کرنے سے بچا رہ کہ یہ احمقوں کا سرمایہ ہے۔
بے ہودہ امیدوں اور آرزوؤں کا نتیجہ غم اور افسوس اور ان کا ثمرہ ہلاکت و بر بادی ہے۔
جو شخص لوگوں کے ساتھ بدی نہیں کرتا اس سے بھلائی کی امید ہوسکتی ہے۔
فضول امیدیں تجھے دھوکے میں ڈال رہی ہیں، اور جب حقیقت معلوم ہو گی تو اس وقت تجھ سے علیحدہ ہو جائیں گی۔
کیا وجہ ہے کہ تم ایسی چیزوں کی امیدیں رکھتے ہو جو تمہیں حاصل نہیں ہوتیں۔ اور وہ مال جمع کرتے ہو جسے آپ نہیں کھاتے اور وہ مکان بناتے ہو جس میں خود آباد نہیں ہوتے۔
اپنی امیدوں کو چھوٹا کرو، موت کے اچانک آجانے سے ڈرو اور نیک کام کرنے میں جلدی کرو۔
باتیں کم کیا کر امیدیں چھوٹی کردے۔ امیدوں کو کم کر دے تا کہ تیرے اعمال خالص ہو جائیں۔
اپنی امیدوں کو چھوٹا کر کیوں کہ تیری موت نہایت نزدیک ہے۔
امیدوں کو چھوٹا کر کیونکہ عمر نہایت چھوٹی ہے اور نیکی کے کام کر کیونکہ تھوڑی بھی بہت ہے۔
طول امل (امید) سراب کی مانند ہے کہ دور سے دیکھنے والے کو دھو کہ میں ڈالتا اور جو اس کی امید رکھ کر اس کے پاس آئے وہ اپنی امید کے خلاف پاتا ہے۔
جو شخص سراب سے سیراب ہونے کی امید رکھتا ہے۔ وہ اپنی امید میں نا کام ہوتا اور پیاس سے ہلاک ہو جاتا ہے۔
بہت سی امیدیں ایسی ہیں ، کہ آخر کار محرومی کو پہنچاتی ہیں اور بہت سے نفعے انجام کار نقصان ہو جاتے ہیں۔
مطلب کا پانا تسلی خاطر کا باعث ہے اور اس کا نہ پا نا غموں کا سبب ہے۔
جھوٹی امیدوں سے بچتے رہو کہ بہت سے اقبال والوں کے دن الٹے ہو گئے اور جن پر ہر صبح کو لوگ رشک کرتے تھے۔ شام کو ان کی رشتہ دار عورتیں ان پر گریہ زاری کرنے لگیں۔
اپنے تمام کاموں میں اللہ تعالی کی اطاعت محفوظ رکھ کہ اس کی اطاعت تمام چیزوں سے افضل اور بہتر ہے اور پر ہیز گاری کو لازم پکڑ۔
موت کو ہمیشہ یادرکھو مگر موت کی آرزو کبھی نہ کرو۔
جو شخص بڑی بڑی امیدیں باندھتا ہے وہ موت کو بہت کم یاد کرتا ہے۔
خوشی ہے اس شخص کے لئے جو اپنی امیدوں کو جھوٹا سمجھے اور اپنی آخرت کی آبادی کے لئے اپنی دنیا کو ویران کرے۔
امیدوں کی آفت موت کی چڑھائی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے پر ہیز کر اور اس کی اطاعت پر کار بند رہ۔ یہ تیری آخرت کے لیے ذخیرہ ہوگا۔