Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about takabur in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about Hazrat Ali Quotes . These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
hazrat ali quotes about takabur in urdu
جو شخص اپنے آپ کو بڑا سجھتا ہے، وہ اپنے آپ کو حقیر کر لیتا ہے۔ جو شخص جاہ و شوکت کے گھمنڈ میں مغرور ہو جاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو ذلیل وزبوں حال کرتا ہے۔
جو شخص تکبر اور بڑائی اختیار کرتا ہے ، لوگ اس سے دشمنی اور عداوت رکھتے ہیں۔
جو شخص اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں حقیر اور ذلیل ہو جاتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالی کے سوا کسی دوسرے کے بھروسے پر مغرور ہو جاتا ہے وہ ذلت اٹھاتا ہے۔
جو شخص دنیاوی مال و متاع پر مغرور ہو جاتا ہے اس کی سزا بس یہی ہے کہ وہ فضول امیدوں کے خیال پکاتا رہے۔
جو شخص اپنے ہر ایک کام کو پسند کرتا ہے اس کی عقل میں نقصان آجاتا ہے۔
جو شخص اپنے نیک عمل پر مغرور ہوتا ہے، وہ اپنے اجر کو باطل کر دیتا ہے۔
جو شخص تکبر اور بڑائی کو اپناتا ہے، اللہ تعالی کے نزدیک وہ ذلیل و حقیر لکھ دیا جاتا ہے۔
جو شخص اپنی ہر ایک بات پر خوش ہوتا ہے اس کی عقل دور ہو جاتی ہے اور جو شخص زیادہ خود بینی اور غرور کرتا ہے اس سے درستی اور نیکی کا فور ہو جاتی ہے۔
جو شخص اپنے حال میں مغرور رہتا ہے، وہ حیلہ و تدبیر کرنے میں کوتاہی وقصور کرتا ہے۔
جو شخص تکبر کا جامہ اوڑھتا ہے، وہ فضل ربی اور شرافت آدمیت کا لباس اتار دیتا ہے۔
تکبر اور حسد شیطان کے جال اور پھندے ہیں۔
خود پسندی نعمتوں کی برکت کو روکتی ہے۔
غرور و تکبر سے رحمت رب تعالی دور ہوتی ہے اور عذاب الہی نازل ہوتا ہے۔
تکبر ایک ہلاک کرنے والی خصلت ہے، جو اسے اختیار کرتا ہے وہ سیدھی راہ سے بھٹک جاتا ہے۔
تکبر نادانی کا سر اور قناعت بزرگی ہے۔
نیکیوں کے حق میں غرور اور تکبر جیسی کوئی چیز مضر نہیں۔
سب سے براوہ شخص ہے جو اپنے آپ کو سب سے اچھا خیال کرے۔
تکبر سے بچارہ کہ یہ بہت بڑا اور بدترین عیب اور ابلیس کا زیور ہے۔
سب سے بڑی برائی آدمی کی خودستائی اور اس کا سب سے بہتر ذخیرہ نیک کرداری ہے۔
عورتوں پر فریفتہ اور دنیا کی لذتوں پر مغرور ہونے سے پر ہیز کر کیونکہ عورتوں کا عاشق و فریفتہ امتحان اور آزمائش میں مبتلا اور دنیا کی لذتوں پر مغرور ہونے والا ذلیل و خوار ہوتا ہے۔
دنیاوی مال پر مغرور ہونا کم عقلی ہے اور پر ہیز گاری سمجھ دار کی خصلت ہے۔
تکبر سے اللہ تبارک و تعالٰی کی ناراضگی پیدا ہوتی ہے اور گناہ سے بدبختی حاصل ہوتی ہے۔ خوشی ہے اس شخص کے لئے جو غرور اور تکبر کی مہلک اور قاتل بیماری سے ہلاک نہ ہو۔
تکبر گناہوں میں پڑنے کا باعث ہے۔
اے مردحق تعالی فخر چھوڑ دے۔ تکبر سے کنارہ کشی کر اور قبر کو یا درکھ۔ علم ایک اچھا رہنما، تکبر عین حماقت ، اور فضول خرچی محتاجی کی دلالت ہے۔
عقل کے لئے سب سے بڑی آفت تکبر اور خودی ہے اور نفس کے تمام اخلاق سے اس کا کتنا بڑا فرق ہے۔ صاحب اختیار ہونے کے وقت تکبر کرنے سے معزولی کے وقت ذلت پیش آتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی عظمت کے خلاف غرور کی کوئی بات کرنے سے بچارہ کہ وہ تمام متکبروں کو ذلیل اور ہر اترانے والے کو رسوا او خوار کرنے پر قادر ہے۔
خود پسندی سے بچارہ ورنہ بہت سے لوگ تجھ سے ناخوش ہوں گے۔
جو شخص اپنی بڑائی کی فکر میں رہتا ہے وہ آخر کار مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے۔ اور جو شخص فضول امیدوں کے خیال پر غنی بنتا ہے۔ وہ ہمیشہ مفلس اور نادار رہتا ہے۔
عقل کی آفت تکبر اور خود بینی اور کلام کی آفت دروغ گوئی ہے۔
اے مغرور خبردار، خبر دار، خبردار اللہ کی قسم اس نے اس حد تک پردہ پوشی فرمائی ہے کہ گویا اس نے تیرے گناہ معاف فرما دیئے ہیں۔
پر ہیز گاری کو لازم پکڑ اور لالچ کے دھوکے سے پر ہیز رکھ کیونکہ لالچ ایک ایسی خوراک ہے جس کے کھانے سے بہت سی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
معلوم نہیں ابن آدم کیوں اتراتا اور فخر کرتا ہے اس کی حقیقت تو یہ ہے کہ پہلے منی کا نطفہ تھا اور آخر کار مردار ہو جائے گا۔ نہ اپنے آپ کو روزی پہنچا سکتا اور نہ اپنی موت ہٹا سکتا ہے۔
معلوم نہیں ابن آدم کس لئے غرور کرتا ہے اس کی اصلیت تو یہ ہے کہ پہلے یہ ایک نطفہ تھا جو پیشاب کی راہ نکلا اور آخر کار گندا مردار ہو جائے گا اور ان دو حالتوں کے درمیان وہ گندگی کو اٹھائے ہوئے ہے۔
عداوت اور دشمنی کا موجب تکبر سے بڑھ کر کوئی شے نہیں اور نعمتوں کو محفوظ رکھنےوالی شکر کے برابر کوئی چیز نہیں۔
غرور اور تکبر سے بچتارہ کہ یہ سرکشی کا سر اور مہربان اللہ کی نافرمانی ہے۔ غرور و تکبر دلوں پر ایسا حملہ آور ہوتا ہے جیسے قاتل زہر میں بھی تلوار سے حریف پر حملہ آور ہوتا ہے۔
وہ برائی جس کے کرنے سے تیرے دل کو ملال ہو۔ اس نیکی سے اچھی ہے۔ جس کے کرنے سے تجھے ناز اور گھمنڈ ہو۔
مغرور وہ شخص ہے جو دنیا پر مفتوں ہو جائے اور شقی وہ شخص ہے جو دنیا کا عاشق ہو
متکبر کے لئے کوئی رائے نہیں اور ملول کے لئے کسی سے دوستی اور برادری نہیں۔
جو شخص اپنی حکومت کے وقت تکبر اور بڑائی کرتا ہے۔ وہ معزولی کے وقت سخت ذلت اٹھاتا ہے۔
دولت مندی کا غرور تکبر اور بڑائی کا باعث ہے۔
گزشتہ روز کے امن و امان پر مغرور نہ ہو کیونکہ عمر کی مدت کم اور جسم کی سلامتی کا واپس آنا محال و دشوار ہے۔
اس بات سے بچارہ کہ کہیں اہل دنیا کے قیام و قرار اور کتوں کی طرح ان کے لڑائی جھگڑے دیکھ کر ان پر مغرور ہو جائے ۔ کہ اللہ تعالی نے تجھے دنیا کی حالت سے آگاہ کر دیا اور اس کے عیب و برائیاں تجھ پر روشن ہو چکی ہیں۔
جس چیز میں سب لوگ برابر ہوں، اس میں بیل کی طرح زور دکھلانے سے اور جو چیز لوگوں کی آنکھوں ماہر ہو اس میں بھیڑ کی چال اختیار کرنے سے پر ہیز کر کہ وہ تجھ سے لے کر دوسرے کو دے دی جائے گی۔
جو شخص اپنی قدر پر ٹھہرتا ہے لوگ اس کی عزت و تعظیم کرتے ہیں اور جو شخص اپنی قدر سے آگے بڑھ جاتا ہے، لوگ اسے ذلیل و حقیر سمجھتے ہیں۔
کسی کی زیادہ تعریف کرنا بے جا خوشامد میں داخل ہے۔ جس سے اس کی طبیعت میں غرور و تکبر پیدا ہو جاتا ہے۔
جو شخص خود رائی سے کام کرتا ہے۔ وہ اپنے دشمنوں کو چنداں نقصان نہیں پہنچاتا۔
متکبر کا کوئی دوست اور صدیق نہیں اور بخیل کا کوئی ساتھی اور رفیق نہیں۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کو جانتا ہے۔ اسے اپنی بڑائی کرنا مناسب اور سزا وار نہیں ہے۔
وہ گناہ گار جو گناہ کا اقرار کرے اس مطیع و فرمانبردار سے اچھا ہے جو اپنے عمل پر بڑائی اور افتخار کرے۔
جو شخص باطل اور ناحق پر مغرور ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی خلق کے سامنے اسے ذلیل کرتا اور حق کو عزت بخشا ہے۔
تکبر انسان کے ضائع ہونے کے لئے اور ایثار اس کی شرافت اور بزرگی کے لئے کافی ہے۔
تکبر کا مقابلہ تواضع سے ظلم کا مقابلہ عدل سے کرو۔
تو جس حالت کو بغیر سامان پہنچ جائے اس پر ناز نہ کر اور جس مرتبے کو اخیر استحقاق پالے، اس پر فخر نہ کر کیونکہ اس کی بنیاد اتفاق پر ہے مستحق لوگ اسے گرادیں گے۔
جو شخص تکبر اختیار کرتا ہے۔ وہ ضرور ہلاک ہو جاتا ہے۔
جو شخص تکبر کرتا ہے، وہ علم حاصل نہیں کر سکتا اور جو شخص ظالم ہو اس کا کوئی عمل ٹھیک نہیں ہوتا۔
کسی امن اور اطمینان کی حالت میں مغرور نہ ہو کیونکہ ایسی اطمینانی حالت ہی میں تجھ پر مصیبت آپڑے گی اور تو گرفتار بلا ہو جائے گا اور کسی دوسرے کی غلطی سے خوش نہ ہو کیونکہ تجھے کیا اطمینان ہے کہ تجھ سے کبھی غلطی سرزد نہ ہو گی۔
اپنی کامیابی پر مت اترا، کیوں کہ تجھے یہ اطمینان نہیں کہ کل کو تجھے کیا پیش آئے گا اور زمانہ تجھ پر غالب ہو جائے گا۔
انسان اس عمر پر کس طرح خوش ہوتا ہے، جو گھنٹوں کے گزرنے سے گھٹتی جاتی ہے اور اس جسم کے سلامت رہنے پر کیوں کر مغرور ہوتا ہے، جو جہان کی آفتوں کا نشانہ ہے۔
اپنے رخسار کو ٹیڑھا نہ کر (غرور و تکبر نہ کر) اپنے پہلو کو نرم رکھ اور اللہ تعالیٰ کے لئے تو اضع اختیار کر جس نے تجھے عزت اور رفعت عطا فرمائی ہے۔
جو شخص اپنی فضیلت کا دعوی کرتا ہے، وہ ہلاک ہو جاتا ہے اور جو شخص لوگوں پر بہتان باندھتا ہے، وہ نقصان اٹھاتا ہے۔
جو شخص زمانے کی صلح پر مغرور رہتا ہے، وہ آخر مصائب کے صدمات برداشت کرتا ہے اور جو شخص اس کے حوادث سے عبرت کا سبق حاصل کرتا ہے، وہ اس کی صلح پر کبھی بھروسہ نہیں کرتا۔
تکبر سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ باعث وحشت نہیں اور جھوٹ سے بڑھ کر کوئی خصلت زیادہ لائق مذمت نہیں۔
مجھے اس شخص کی حالت پر تعجب ہے جو آج غرور اور تکبر کرتا ہے حالانکہ کل وہ نطفہ تھا اور آئندہ کل وہ مردار ہو جائے گا۔
غرور حماقت کی چوٹی ہے۔
آرام طلبی اختیار کرنا اسباب منفعت کو قطع کر دیتا اور کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا اسے مغرور اور متکبر بنا دیتا ہے۔
جو شخص دوسرے لوگوں پر اپنی بڑائی ظاہر کرتا ہے وہ ذلت اٹھاتا ہے۔
غرور جہالت کا سر اور تواضع بزرگی کا سرنامہ ہے۔
غرور و تکبر حماقت کا سرنامہ اور قناعت فاقہ کشی کی مددگار ہے۔
بے شک ہو شیار آدمی کسی دھوکہ دہی پر مغرور نہیں ہوتا اور بلا شبہ عقل مند شخص کسی لالچ سے دھو کہ نہیں کھاتا۔
جو شخص اپنی رائے پر خوش و مغرور رہتا ہے اس کے دشمن اس پر غالب آجاتے ہیں۔
دنیا دار لوگ دنیا کی جن چیزوں پر مغرور ہیں وہ تجھے مغرور نہ کریں کیونکہ یہ ایسے سائے کی مثال ہیں جو پل کے پل میں دور ہو جاتا ہے۔
جو اپنے آپ کو بڑا خیال کرتا ہے وہ شکست کھاتا ہے۔
جو کوئی بڑائی اور تکبر کرتا ہے لوگ اس کو ذلیل و خوار سمجھتے ہیں۔