اقوال زریں- حضرت امام غزالیؒ

اقوال زریں- حضرت امام غزالیؒ

Welcome to this beautiful journey ofaqwal e zarin- Hazrat imam ghazali (RA) in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about Hazrat imam ghazali (RA) quotes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.

aqwal e zarin- Hazrat imam ghazali (RA)

رات کو سوتے وقت دن بھر کے کاموں پر تنقید کیا کرو۔
کلام میں نرمی اختیار کرو، لہجے کا اثر الفاظ سے زیادہ ہوتا ہے۔
تکلف کی زیادتی محبت کی کمی کا سبب بن جاتی ہے۔
مطالعہ دل کو زندہ اور بیدار رکھنے کے لیے از حد ضروری ہے
سخت کلامی سے ابریشم جیسے نرم دل بھی سخت ہو جاتے ہیں۔
میں علم کے اس درجے تک اس طرح پہنچا کہ جو کچھ مجھے معلوم نہ تھا میں نے اسے معلوم کرنے میں شرم محسوس نہیں کی
اگر مستجاب الدعوت بننا چاہتے ہو تو لقمہ حلال کے سوا پیٹ میں کچھ نہ ڈالو۔
قرض بغیر تقاضا ادا کر دینا قرض دار کی طرف سے احسان ہے
علم کا مطالعہ پابندی سے کرنا چاہیے۔ اور یہ کوشش ہونی چاہیے کہ آدمی ہمیشہ علم میں مشغول رہے ۔
لوگوں کی نیکیوں کو ظاہر کرنا چاہیے ۔ اور برائیوں سے چشم پوشی لازمی ہے۔
اپنے تئیں بڑا جاننا برا ہے۔ حقیقت میں یہ خدائے پاک کی خصوصیت ہے کیونکہ در اصل بڑائی اس کو سزاوار ہے ۔
تمسخر اکثر قطع دوستی ، دل شکنی اور دشمنی کا باعث ہوتا ہے ۔ اس سے دل میں حسد پیدا ہوتا ہے۔
بلند آواز سے رونا بے صبری اور قہقہہ مار کر ہنسنا سفاہت کی دلیل ہے ۔
صبح سویرے اٹھنا چا ہیے اور سب سے پیشتر جو خیال دل میں آئے یا زبان سے نکلے وہ خدائے پاک کا ذکر ہونا چاہیے۔
طالب دنیا سمندر کا پانی پینے والے کی مثل ہے کہ جس قدر پانی پیتا ہے زیادہ پیاس لگتی س لگتی ہے
جب آدمی کی نادانی ایسے کام میں ہو جو اس کی طبیعت کے موافق ہو تو اس گمراہی کا زائل ہونا مشکل ہے
نقد کی نسبت ادھار زیادہ قیمت پر فروخت کرنا درست ہے۔
بچوں کی اصلاح مکتب میں ہے اور عورت کی گھر میں ہے۔
السلام علیکم کے کہنے سے ترک کلام کے گناہ سے نکل جاتا ہے۔
جو شخص عذاب قبر سے آزاد رہنا چاہتا ہے وہ دنیا سے صرف اتنا تعلق رکھے جتنا بیت الخلاء سے رفع حاجت کے وقت رکھتا ہے ۔
اکثر تاخیر نکاح بھی سبب زنا بن جاتی ہے ۔ اور وبال والدین پر ہوتا ہے۔
جس احتیاط اور پرہیز سے مسلمان کو رنج پہنچے اس کو چھوڑ دے۔
سب سے بڑی دولت زبان شاکر، دل ذاکر اور فرمانبردار زن ہے ۔
عورت کی بد خلقی پر صبر کرنا ، اس کی ضروریات مہیا کرنا اور راہ شرع پر اس کو قائم رکھنا بہتر عبادت ہے
مہمانوں سے تکلف نہ کرو ورنہ مہمان رکھنے کو دشمن رکھو گے۔
جو مہمان خود آجائے اس کے لیے تکلف نہ کر اور جس کو تو بلائے اس کے تکلف میں کچھ اٹھا نہ رکھے۔
دعوت بہ نیت سنت اور فقیروں کی راحت کے خیال سے کرنی چاہیے ۔ نہ کہ بڑائی اور شہرت کے لئے ۔
اپنے معاملات سے ہوشیار اور چوکنا رہنا اور سوچ سمجھ کر کام کرنا سعادت کی کنجی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top