hazrat ali quotes about duniya in urdu

hazrat ali quotes about duniya in urdu

Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about duniya in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about hazrat ali quotes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.

hazrat ali quotes about duniya in urdu

بے شک عورتوں کی تمام ہمت و کوشش یہی ہے کہ دنیا کی زندگی کو سنواریں اور اس میں طرح طرح کے فتنے اور خرابیاں بر پا کرتی رہیں۔
بے شک یہ دنیا زوال و وبال ، خیال و انتقال کا گھر ہے اس کی لذت اس کی تکلیف کے مساوی ہیں اور اس کی سعادت اس کی نحوست کے ساتھ برابر نہیں۔
بے شک یہ دنیا دھوکا باز اور غریب دینے والی ہے۔ کبھی عطا کرتی اور کبھی روک لیتی ہے اور جو کچھ دیتی ہے وہ بھی ایک نہ ایک دن چھین لیتی ہے اس کی خوشی اور نعمتوں کو دوام نہیں اس کے رنج و مصائب کا انتقام نہیں اور اس کے مصائب و آلام سے بھی سکون و آرام نہیں۔
بے شک دنیا آخرت سے ہٹانے والی ہے۔
دنیا دار کو جب اس کے حاصل کرنے کا کوئی راستہ ملتا ہے تو اس کی حرص بڑھا دیتی ہے اور وہ اس پر دیوانہ ہو جاتا ہے اور راہ راست سے بھٹک جاتا ہے۔
بے شک اللہ تبارک و تعالی نے دنیا کو آخرت حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا اور اہل دنیا کو اس میں مبتلا فرمایا تا کہ معلوم ہو کہ ان میں سے کون لوگ اچھے کام کرتے ہیں
بے شک دنیا ایک اپنا گھر ہے جس کا اول تکلیف اور اس کا آخر فنا ہے۔ اس کی حلال چیزوں پر حساب ہوگا اور حرام پر عذاب۔
بے شک دنیا ایک ایسا گھر ہے جس کا انجام بربادی اور فنا اور اس کے رہنے والوں کے لئے جلا وطنی کی سزا ہے۔
دنیا بظاہر میٹھی اور سرسبز ہے اور وقتی طور پر اپنے طلب گاروں کو دی گئی ہے یہ دیکھنے والوں کا دل موہ لیتی ہے۔
اے مسلمانو! تمہیں چاہیے کہ اپنی آخرت کے لئے بہت اچھا تو شہ تیار کر کے اس دنیا سے جاؤ اور اسکا مال و متاع اللہ تعالیٰ سے صرف اسی قدر مانگو جو تمہیں باقدر کافی ہو اور گزر اوقات سے زیادہ کے طالب ہرگز نہ بنو۔
بے شک دنیا منتہائے نظر ہے پس جو شخص عقل کا اندھا ہے وہ اس کے آگے کوئی چیز نہیں دیکھتا اس کی نظر اسی تک پہنچتی ہے اور جو آنکھوں والا ہے اس کی نظر اس سے پار ہو جاتی ہے اور وہ جانتا ہے کہ رہنے کا گھر اس سے آگے ہے
آنکھوں والا آخرت کے لئے تو شہ تیار کرتا ہے اور اندھا دنیا کے لئے سامان جمع کرتا رہتا ہے۔
بے شک دنیا کی خرابی کی یہ دلیل ہے کہ وہ ایک حالات پر باقی نہیں رہتی اور کبھی تغیر و تبدل سے خالی نہیں ایک طرف درست کرتی ہے تو دوسری طرف بگاڑ دیتی ہے۔
دنیا ایک شخص کو خوش کرتی ہے تو دوسرے کو رنج میں ڈال دیتی ہے۔ غرض اس میں رہنا سراسر خوف و خطر ہے اس پر اعتماد کرنا نہایت نادانی، اس میں دل لگانا بے ہودہ کام اور اس پر بھروسہ کرنا گمراہی ہے۔
بے شک دنیا وہ گھر ہے جو سختی اور مصیبت کے ساتھ مشہور اور بے وفائی کے ساتھ موصوف ہے
دنیا کے حالات کو دوام نہیں اس میں آنے والوں کے لئے سلامتی اور آرام نہیں اس میں زندگانی خدموم اور امن معدوم ہے۔
بے شک دنیا میں بھلائی کم، برائی حاضر ، لذت قلیل اور حسرت طویل ہے اس کے خوشی و آرام، رنج و تکلیف سے ملے ہوئے ہیں اس کی سعادت نحوست کے ساتھ گٹھی ہوئی ہے۔
بے شک دنیا دین کو بگاڑنے اور ایمان ویقین کو دور کرنے والی اور بلاشبہ دنیا تمام آفتوں کا سر اور مصائب کی جڑ ہے۔
بے شک دنیا مصیبتوں کا گھر اور فتنوں کا مقام ہے، جو اس کے پیچھے دوڑتا ہے یہ اس سے بھاگ جاتی ہے اور جو اس کے واقعات دیکھ کر بصیرت حاصل کرتا ہے اسے پورا عقل مند بنا دیتی ہے۔
بے شک دنیا کی سچی اور واقعی چیزیں بھی کھیل اور دل لگی کے سامان کی مثال ہیں اور اس کی عزت در حقیقت ذلت اور اس کا عروج و ترقی در حقیقت پستی و کمی ہے
بے شک دنیا سے زہد کے بغیر سلامت رہنا ناممکن اور محال ہے۔ کتنے ہی لوگ اس کے فتنے میں مبتلا ہوئے
بے شک دنیا کا ظاہر خوش نما معلوم ہوتا ہے مگر اس کا باطن بلاک کرنے اور دھو کہ دینے والی چیزوں کے ساتھ آراستہ ہے
دنیا اپنی زینت سے فریب دیتی ہے یہ وہ گھر ہے جو اللہ تعالی کے ہاں نہایت ذلیل ہے اس کا حلال حرام کے ساتھ اور خیر شر کے ساتھ مخلوط ہے۔
بے شک دنیا اور آخرت کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص کی دو بیویاں ہوں جب ایک کو راضی کرتا ہے تو دوسری نا خوش ہو جاتی ہے۔
بے شک دنیا کی زندگی چھوٹی اور اس کی بھلائی کم اور اس کی لذات فنا ہونے والی ہیں اوران پر سزا ملے گی وہ ہمیشہ باقی رہے گی۔
بے شک دنیا تیرے قیام کا گھر ہے اور تیرے ٹھہرنے کی جگہ نہیں بنائی گئی ہے پس تم اس سے جانے کی تیاری میں رہو اور اس سے ہمیشہ رہنے کے گھر کے لئے اعمال صالحہ کا توشہ تیار کرتے رہو اور اس کی موجودہ نعمتوں کے قریب میں نہ آؤ۔
بے شک یہ دنیا ناممکن اور محال امیدوں سے مغرور کرتی ، جھوٹ موٹ کی آرزوؤں سے فریب دیتی اور طرح طرح کے تفکرات پیدا کرتی ہے اور بلا شبہ یہ آخرت سے دور کرتی اور ہلاکت کے گڑھے میں جاڈالتی ہے۔
بے شک وہ شخص اچھا ہے جس نے دنیا کی خواہشوں سے مایوسی اور ناامیدی اختیار کی
بلا شبہ حرص پوشیدہ محتاجی اور قناعت ظاہری دولت مندی ہے۔
بے شک دنیا ایک ایسے سرسبز شاداب کھیت کی مثل ہے جس کے ارد گرد نفسانی خواہشات کی باڑ ہے جو اپنے ساز و سامان کے ساتھ خوشنما معلوم ہوتی ہے لیکن در حقیقت یہ فضول امیدوں سے آراستہ ہے اور دھو کے اور فریب کی چیزوں سے مزین ہے۔
بے شک کل قیامت کو دنیا سے انہی لوگوں کو سعادت مندی اور فائدہ حاصل ہوگا جو آج اس سے بھاگتے ہیں۔
بے شک اللہ تعالی کے ہاں دنیا کے ذلیل وخوار ہونے کی یہ دلیل ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالی کی نافرمانی کرتا ہے تو اس کے طفیل کرتا ہے اور جنت کی نعمتیں اس کے ترک کرنے ہی سے حاصل ہوتی ہیں۔
بے شک دنیا ایک جال کی مانند ہے جو شخص اس کی خواہش کرتا ہے اس سے لپٹ جاتی ہے اور جو اس سے اعراض کرتا ہے اس سے برکنار رہتی ہے
بے شک بھائی، یاد رکھ کہ یہ دنیا بہت جلد لوٹ جانے والی سخت بے وفا اور ہمیشہ کی مکار ہے
بے شک تیرے لئے سب سے بڑھ کر ناصح یہی دنیا ہے بشرطیکہ اس کے حالات کے تغیر و تبدل اور جو کچھ آئے دن تفرقے اور جدائی کے صد سے پہنچاتی ہے ان سے تو عبرت حاصل کرے۔
بے شک دنیا کم خیر، بے راہ، منہ پھیرنے والی، انکار کرنے والی ، اترانے اور قائل ہونے والی ہے۔
پس جان لو کہ اس کی اطمینانی حالت انتقال والی ، اس کی عزت ذلت ، اس کی سچی باتیں دل لگی، اس کی بلندی پستی ہے۔ گویا یہ دنیا لڑائی، چھن جانے والا مال لوٹ اور ہلاکت کا گھر ہے۔
بے شک دنیا سانپ کی مانند ہے کہ بدن پر ہاتھ لگاؤ تو نرم و ملائم مگر اس کے اندر ایسا زہر بھرا ہے جو جان سے مار ڈالتا ہے۔
بے شک دنیا کوچ کا گھر اور نا خوشی کا مقام ہے جو اس میں سکونت رکھتے ہیں وہ عنقریب اس کو چھوڑ کر کوچ کریں گے۔ اس کی چمک دھوکہ اور قریب ہے، اس کی باتیں سراسر جھوٹ ہیں۔
بے شک دنیا ان لوگوں کے لئے جو اس کے حالات کو سمجھیں ، عافیت کا اور جو اس سے آخرت کے لئے توشہ تیار کریں ان کے حق میں دولت مندی کا اور جو اس سے عبرت حاصل کریں ان کے واسطے وعظ کا گھر ہے۔
پس کل ندامت کے دن ( قیامت کے دن ) بہت سے لوگ اس کی تعریف کریں گے تعریف کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جن کو دنیا نے نصیحت کی اور انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
جو شخص دنیا طلب کرتا ہے، دنیا اس کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے، اور جو اس کی طلب کو چھوڑ دیتا ہے پھر دنیا اس کی طلب میں دوڑتی اور چکر لگاتی ہے۔
جو شخص دنیا کی حقیقت معلوم کر لیتا ہے، وہ اس سے بے رغبت ہو جاتا ہے۔
جو کوئی اس دنیا سے منہ پھیرتا ہے، یہ اس کے پاس خود بخود آ جاتی ہے۔
دنیا کے ذریعے دین کو محفوظ رکھ کہ دونوں جہاں میں نجات پائے اور دین کے ذریعے دنیا کی حفاظت نہ کرنا تا کہ ہلاکت کے بھنور میں نہ آئے۔
جو شخص دنیا کو آباد کرتا ہے اس کی آخرت خراب اور برباد ہو جاتی ہے۔
جو شخص طلب دنیا میں حد سے بڑھ کر کوشش کرتا ہے وہ محتاج ہو کر مرتا ہے۔
جو شخص دنیا کی کوئی چیز طلب کرتا ہے تو اس سے کہیں زیادہ آخرت کی نعمتیں اس سے فوت ہو جاتی ہیں۔
جو شخص دنیا کا عاشق ہو اور اس پر فریفتہ ہو جائے دُنیا اس کو غموں سے بھر دیتی ہے۔
جس شخص کو صرف دنیا جمع کرنے کی فکر ہوتی ہے قیامت کے روز وہ نہایت شقاوت اور غم میں مبتلا ہوگا۔
جو شخص دنیا کی خدمت کرتا ہے دنیا اسے اپنا خادم بنالیتی ہے اور جو شخص اللہ تعالی کی اطاعت بجالاتا ہے دنیا اس کی خادم ہو جاتی ہے۔
جو شخص دنیا کی رغبت نہیں چھوڑتا اسے جنت سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
جو شخص دنیا کی کسی چیز کو اللہ تعالی کے لئے چھوڑ دیتا ہے، اللہ تعالی اس کو اس سے بہتر عوض عطا کرتا ہے۔
جو شخص آخرت کے آرام و راحت کو طلب کرتا ہے، اس کو چاہیے کہ دنیا کی رغبت ترک کردے۔
دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ اور جنت اس کا ٹھکانہ ہے بخیل دنیا میں رسوا اور آخرت میں عذاب میں مبتلا ہوگا۔
دنیا برائیوں کی کان اور دھوکے فریب کا مقام ہے۔
دنیا وہ چیز ہے کہ عقل مندوں نے اس کو طلاق دی اور یہ انہی لوگوں کا مطلوب ہے جو گندے اور ناپاک ہیں۔
زندگانی کبھی میٹھی اور کبھی کڑوی ہوتی ہے اور دنیا دھوکے دیتی اور نقصان پہنچاتی ہے۔
دنیا محنت کا گھر ہے اور خواہش پرستی سے حاصل ہوتی ہے۔
یہ دنیا نقصان اور خسارے کا بازار ہے اور بہشت اس کے لئے امن کی منزل ہے۔
سرکش اور عہد شکن لوگ اس دنیا پر فریفتہ ہیں۔
دنیا میں لوگ دو طرح کے کام کرنے میں مشغول ہیں ایک وہ جو دنیا کے حاصل کرنے میں کوشاں ہیں اور دوسرے وہ جو دنیا میں رہ کر آخرت کے لئے کام کرتے ہیں۔
دنیا کافر کے لئے بہشت اور دوزخ اس کا ٹھکانہ ہے۔
یہ دنیا ایک مقررہ وقت تک رہے گی اور آخرت ہمیشہ تک۔
دنیا دل پر پردہ ڈالنے کا دھوکہ ہے ، زائل ہونے والا سراب اور گرنے والی دیوار ہے۔
دنیا کے کام تو روپیہ خرچ کرنے سے بھی ہو جاتے ہیں لیکن آخرت کے مراتب حاصل کرنے کے لئے اہلیت ضروری ہے۔
دنیا کے لوگ باغ کے درختوں کی مثل ہیں کہ سب کو ایک پانی سے سیراب کیا جاتا ہے لیکن ہر ایک کا پھل جدا جدا ہے۔
دنیا کے لوگ دوقسم کے ہیں، ایک وہ جو دنیا کے طالب ہیں مگر ان کو ملی نہیں اور دوسرے وہ جن کو ملی ہے مگر وہ بس نہیں کرتے۔
دنیا مصیبتوں سے پُر ہے اور نا گہانی حوادث اور تکالیف پیش کرتی رہتی ہے۔
دنیا میں صاحب کمال بہت کم ہیں۔ دنیا کا گھاٹ کسی پینے والے کے لئے صفا ہیں اور کسی کے ساتھ اسے وفا نہیں۔
دنیا میں دو قسم کے لوگ ہیں، ایک طالب دوسرے مطلوب ۔
جو انسان دنیا کا طلب گار ہو موت اس کی تلاش میں رہتی ہے اور جو آخرت کا طلب گار ہو دنیا اس کی طلب میں رہتی ہے۔
جو شخص دنیا کی طلب سے بیٹھا رہتا ہے دُنیا اُس کی خاطر کھڑی ہو جاتی اور اُس کے پاس آجاتی ہے۔
کافر کے لئے یہ دنیا باغ، اس کا حصول اس کا مقصود ، موت اس کی بد بختی اور دوزخ اس کی غایت ہے۔
دنیا میں عمر اگر چہ کتنی لمبی ہو مگر نہایت قلیل ہے اور دنیا سے گو کتنا فائدہ اٹھائیں مگر وہ آخرت کے مقابلے میں بہت ہی قلیل ہے۔
ضائع شدہ چیز کے خیال میں رہنا وقت کو کھونا اور دنیا میں رغبت کرنا اللہ تعالی کی نا خوشی حاصل کرنا ہے۔
لوگ دنیا میں مثل کتاب کی تصویروں کے ہیں، جب کاغذ کو الٹا جائے تو بعض ظاہر ہو جاتی ہیں اور بعض پوشیدہ۔
دنیا مصائب سے پر ہے اور انسان پر نا گہانی حوادث اور تکالیف پیش کرتی رہتی ہے۔
اپنی دنیا کی اجابت میں تاخیر مت خیال کر کہ تو نے گناہوں کی وجہ سے اجابت کی راہ کو خود بند کر دیا ہے۔
دنیا داروں کی مجلس ایمان کو بھلانے والی اور شیطان کی اطاعت کی طرف لے جانے والی ہے۔
دنیا زوال اور فنا سے اور جوانی بڑھاپے سے نہایت نزدیک ہے
بے شک شریر لوگ ظاہر اور غالب اور بھلے مانس پوشیدہ اور روپوش ہو گئے ہیں۔
یہ کتنی عجیب بات ہے کہ لوگ دنیا کی تھوڑی سی چیز حاصل ہونے پر خوشیاں مناتے ہیں اور آخرت کی بہت سی چیزیں ضائع ہونے پر غم نہیں کھاتے۔
دنیا عمل کا مقام ہے اور اس میں کوئی حساب نہیں ۔
اہل دنیا حوادث کا نشانہ ، مصائب کا ٹھکانہ اور تکالیف کے لئے لوٹ کا مال ہیں۔
بے شک دنیا کوچ کا مقام ہے اور رہنے کا گھر نہیں اور اس میں بھلائی کم اور برائی زیادہ ہے۔
بے شک دنیا کی عادت ہے کہ انس و محبت کرنے کے بعد وحشت میں ڈالتی اور طمع دلا کر امید دلاتی ہے اور جو بد بخت ہیں وہ اس کی خواہش رکھتے ہیں۔
دنیائے فانی کی طلب میں اپنے اعمال برباد کرنے سے پر ہیز کرو کہ اس کا انجام یہی ہے کہ اس سے کچھ حاصل نہیں۔
دنیا کی رغبت نہ رکھ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب موت آئے تو اس وقت اس کی طلب میں اپنے مالک سے دور پایا جائے اگر ایسا ہوا تو تجھ جیسا کوئی بد بخت نہ ہوگا۔
اس حقیر دنیا کو چھوڑو کہ اس نے ایسے ایسے انسان فنا کر دیئے ہیں جو تم سے بڑھ کر اس کے عاشق اور فریفتہ تھے۔
دنیا کے بے ہودہ تفکرات چھوڑ اور حسن یقین کو لازم پکڑ۔
زیاں کار وہ ہے جو گناہوں کے عوض جنت کو گنوادے اور دنیا کو عزیز جانے۔
دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے اس کی عقل اس میں بیمار اور اس کی آنکھ ضعیف و کمزور ہے۔
دنیا کی ہر چیز عقل کی محتاج ہے اور عقل ادب کی محتاج ہے۔
دنیا کی محبت اختیار کرنے سے بدبختوں کا انجام خراب ہوا اور ہوتا رہے گا۔
دنیا کی محبت تمام گناہوں کا سر ہے جو عقل کو بگاڑتی، دل کو حکمت کے سننے سے بہرہ کرتی اور آخرت کے سخت عذاب کا موجب ہوتی ہے۔
دنیا کی طلب میں زیادہ جدو جہد نہ کر اور جائز طریقوں سے روزی کمانے کی عادت رکھ۔
دنیا کے طلب گار سے آخرت کی نعمتیں فوت ہو جاتی ہیں اور دنیا سے اسے وہی کچھ ملتا ہے جو پہلے سے مقسوم ہو چکا ہے۔
جس کو یہی یقین ہے کہ دنیا بہت جلد زائل ہونے والی ہے، اسے لازم ہے کہ اس کی رغبت چھوڑ دے اور جسے آخرت کی بقا اور دوام کا علم ہے اس پر فرض ہے کہ اس کے لئے کچھ کمائے اور جمع کرلے۔
دین کا غافل اور دنیا کا حریص نہ بن اور دنیا کی فانی چیزوں کو کثرت کے ساتھ جمع کرنے والا نہ بن ورنہ یہ کام تجھے سخت عذاب میں پھنسائے گا۔
دنیا کی ترشی آخرت کا مزہ ہے اور آخرت کی شیرینی اور خوش گواری دنیا کی تلخی ہے۔
دنیا ایک جانے والا سایہ ہے اور موت آخرت کا دروازہ ہے۔
دنیا ایک جانے والی فانی چیز ہے۔ اگر تیرے لئے باقی بھی رہے تو تم اس کے لئے باقی نہ رہو گے۔
اے اہل غرور تم کو دنیا کی کسی چیز نے مغرور کر رکھا ہے۔ یہ ایسا گھر ہے کہ اس میں بھلائی بہت قلیل، اس میں طرح طرح کے شر موجود، اس کی نعمتیں فوری زوال پذیر اور اس سے صلح رکھنے والا مغلوب اور اس کا سارا سامان آخر کار متروک ہے۔
تھوڑی دنیا کفایت کرتی ہے اور زیادہ ہلاکت کرتی ہے۔
تھوڑا سا حق بہتیرے باطل کو دور کر دیتا اور تھوڑا سا علم بہت سے جہل کو مٹا دیتا ہے۔
دنیا کے ذریعہ دین کو محفوظ کرتا کہ دونوں جہان میں نجات پائے اور دین کے ذریعہ دنیا کی حفاظت نہ کرتا کہ ہلاکت کے بھنور میں نہ پڑے۔
جو شخص دنیا پر خوش ہوتا ہے اس سے آخرت فوت ہو جاتی ہے۔ اور جو اللہ تعالی سے معافی مانگتا ہے اللہ تعالی اس کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔
جس کی نظر میں دنیا بزرگ و معظم ہوتی ہے، اس کے دل میں اس کی محبت زیادہ ہوتی ہیں۔ اور وہ اللہ تعالی کی رضا مندی پر اسے ترجیح دیتا ہے اور سب کام چھوڑ کر اس کی فکر میں لگ جاتا ہے۔
بے شک تم سب نے موجودہ دنیا کی محبت اور کینہ آخرت کے چھوڑنے پر آپس میں دوستی کا رشتہ گانٹھ لیا ہے۔
دنیا تم سے منہ موڑنے والی، بھاری عناد رکھنے والی ، نہایت حیران کرنے والی، اور بہت جلد جانے والی مکار اور بے سود ہے۔
دنیا کے مصائب کو ہیچ سمجھ، اپنی جان کو عذاب میں نہ ڈال کیونکہ قیامت بہت جلد آنے والی ہے اور یہاں کی کوئی چیز سوائے اعمال صالحہ کے ساتھ جانے والی نہیں
جب دنیا کی کسی چیز کے حاصل کرنے کا خیال ہو اور وہ نہ ملے تو اس کی پرواہ نہ کر۔ اس کا خیال دل سے نکال دے اور جب مل جائے تو اس کو پاس رکھنے کا کچھ زیادہ اہتمام نہ کر۔
جو شخص دنیا کی رغبت چھوڑ دیتا ہے اس پر سب مصائب آسان ہو جاتے ہیں اور جو میانہ روی اختیار کرتا ہے اس کی تکالیف کم اور ہلکی ہو جاتی ہیں۔
اس بات سے بچارہ کہ کہیں رشتہ داری کے خیال سے اپنے بھائی کے حقوق ضائع کر ڈالے کیونکہ جس کے حقوق تو نے ضائع کر دیئے وہ کبھی تیرا بھائی نہیں ہو سکتا۔
جب کسی آدمی کی طرف دنیا متوجہ ہو تو اسے دوسروں کی خوبیاں پہنا دیتی ہے اور جب کسی سے پیٹھ پھیر لے تو اس کی اپنی خوبیاں بھی چھین لیتی ہے۔
دنیا پر فریفتہ ہونے سے پر ہیز کر کہ اس کا انجام یہ ہے کہ یہ تجھے شقاوت و مصیبت میں ڈالے گی اور دُنیائے فانی کے عوض آخرت کی فروخت پر آمادہ کرے گی۔
دنیا کی بہتری ندامت اور اس کی حسرت برائی ہے۔ جو لوگ دنیا کی حالت پر خوش ہوتے ہیں وہ آخرت میں عذاب کے اندر ہلاک ہوں گے۔
دنیا دے کر اپنے دین کی حفاظت کر، دونوں میں فائدہ اٹھائے گا۔ اور ایسا نہ کر کہ دین دے کر دنیا محفوظ رکھے، یوں دونوں میں خسارہ پائے گا۔
جب تو دنیا سے واپس جا رہا ہے اور موت آگے سے آرہی ہے تو تمہاری ملاقات بہت جلد ہو جائے گی۔
جو شخص مال دنیا میں سے بقدر کفایت حاصل کرتا ہے وہ نہایت امن و آرام پاتا ہے
اس بات سے بچتا رہ کہ کہیں دنیا کے تھوڑے مال و دولت کے فریب میں نہ آ جائے یا اس کی فانی اور حقیر چیزوں پر خوش ہو کر اپنے مرتبے سے نیچے نہ اتر جائے۔
دنیا میں بھلائی کم اور اس میں ہر طرح کی برائی موجود ہے۔
اگر دنیا اللہ تعالی کے نزدیک کوئی عمدہ اور قابل تعریف چیز ہوتی تو اپنے پیاروں کو خاص طور پر عنایت فرماتا لیکن اس نے ان کے دلوں کو اس سے ہٹا دیا اور ان کے دنیاوی سب لالچ اور امیدیں مٹادی ہیں۔
دنیا بد بختوں کا گھر اور جنت پرہیز گاروں کا مقام ہے۔
دنیا آخرت کا پل اور لالچ موجودہ ذلت ہے۔
اللہ تعالیٰ کی نافرمانی دنیا کی کسی چیز کی محبت کے سوا وقوع میں نہیں آتی اور اس کی اطاعت اپنی جان پر جبر کرنے اور دنیا کی چیزوں سے متنفر ہونے سے ہاتھ آتی ہے
دنیا زہر ہے اور اسے وہ شخص کھاتا ہے جو نادان ہے۔
کچھ دنیا نے تجھے دھوکا نہیں دیا بلکہ تو خود دنیا پر فریفتہ اور مغرور ہو گیا ہے
اس دنیا نے تجھ سے کوئی فریب نہیں کیا بلکہ تم خود دھو کے میں پڑ گئے ہو۔
امین اور معتبر لوگ دنیا میں بہت کم ہیں اور خائن و جھوٹے لوگ بہت زیادہ ہیں۔
دنیا کے ساز و سامان ایک دن ختم ہونے والے ہیں اور اس کی مستعار چیزیں سب واپس ہونے والی ہیں۔
تھوڑی سی دنیا بھی بہت سی آخرت کو برباد کر دیتی ہے۔
دنیا نو بہ نو پہنچتی ہے۔ پس اس کو اچھے طریق سے طلب کرو کہ تمہارے پاس پہنچ جائے۔
آدمی جو حالت اپنے لئے پسند کرے اس حالت میں رہتا ہے۔ اگر وہ اپنے آپ کو با عزت رکھے تو با عزت رہتا اور اگر ذلیل رکھے تو ذلیل رہتا ہے۔
اس شخص نے انجام کار کو نہیں سوچا جس نے دھوکا دینے والی چیزوں پر بھروسہ کیا اور چند روز کی جھوٹی خوشی کی طرف جھک گیا۔
دنیا کی ثروت اور مالداری آخرت کی فقیری اور محتاجی ہے۔
دنیا تو صرف گزرنے کا گھر ہے اور آخرت رہنے کا مقام، پس گزرنے کی جگہ سے رہنے کے مقام کے لئے توشہ تیار کر لو اور اس رب علیم کے سامنے اپنی پردہ دری نہ کراؤ ، جو تمہارے پوشیدہ بھیدوں کو جانتا ہے۔
دنیا صرف تھوڑے سے دنوں کا سامان ہے، پھر اس طرح زائل ہو جائے گی جس طرح جنگل کا سراب جو دور سے پانی معلوم ہوتا ہے اور جب پاس جاؤ تو کچھ نہیں۔
جس نے دنیا کے زیب و زینت کے سامان سے اعراض کیا۔ گویا اس نے جنت المادی کو پالیا۔
جس شخص نے دنیا کے زیب وزینت کے سامان سے منہ پھیر لیا وہ دائمی خوشی کے ساتھ کامیاب ہوا۔
خوشی ہے ان لوگوں کے لئے جو دنیا سے بے رغبت اور آخرت کے طلب گار ہیں۔
دنیا سے برکنار رہ کہ شیطان کا حال اور ایمان کو بگاڑنے والی ہے۔
اگر ضرورت ہو تو بدن سے دنیا کا کام کر مگر دل کو آخرت کے کاموں میں لگائے رکھا۔
دنیا کی طرف ایسے شخص کی طرح نظر کر جو اس سے بے رغبت اور جدا ہونے والا ہے۔
جو شخص اپنی آنکھ ادھر اُدھر اٹھاتا اور دنیا کی چیزیں دیکھتا ہے۔ وہ اپنی موت کو خود اپنی طرف بلاتا ہے
جو شخص اپنی نگاہ کو نیچے رکھتا ہے، وہ افسوس بہت کم کرتا اور ہلاکت سے امن پاتا ہے۔
تمام لوگوں میں سب سے زیادہ نفع اٹھانے والا وہ شخص ہے جو دنیا دے کر آخرت خریدے اور ان میں زیادہ خسارہ پانے والا وہ ہے جو آخرت کے عوض دنیا پر راضی ہو جائے ۔
وہ دنیا جس کو تو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے، اس آخرت سے بہتر نہیں جسے تو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
دنیا کی مصروفیت کی نسبت اس کو چھوڑ دینا زیادہ اچھا ہے۔ دنیا ایک موجود سامان ہے جسے نیک و بد سب کھاتے ہیں اور آخرت وہ سچا گھر ہے جس میں اللہ تعالی با قدرت حاکم ہوگا۔
دنیا کا فریب ہلاک کرتا ہے اور نادان آدمی باطل و بیکار چیزوں کے غرور و دھو کے میں آجاتا ہے۔
جو شخص دنیا کی حقیقت سمجھتا ہے اسے ضروری ہے کہ اس کی رغبت سے برکنار ہو کے جائے۔
جو شخص دارفانی کی کیفیت جانتا ہے اسے ضروری ہے کہ وہ دار بقا کے لئے عمل صالح کمائے۔
دنیا کی آرائش دائم نہیں رہتی۔ اس کی خوشی ہمیشہ قائم نہیں رہتی۔
دنیا کا سرور اور خوشی محض دھوکا اور غرور ہے اور اس کے ساز و سامان سب کے سب زوال پذیر اور چکنا چور ہیں۔
خبر دار تمہیں دنیا سے سفر کا حکم ملا ہے اور آخرت کے لئے تو شہ تیار کرنے کا راستہ ہے بتلا دیا گیا ہے۔ پس دنیا سے وہ تو شہ تیار کر لو۔ جو تمہارے کام آئے اور اس کے ذریعہ تمہارے نفوس اس لمبے سفر کو طے کر سکیں۔
دنیا بڑی دھوکے باز ہے۔ اس کی تمام چیزیں سراسر دھو کے کا جال ہیں۔ یہ فانی ہیں۔ اس کی سب چیزیں فنا ہونے والی ہیں۔
اس شخص کی تمام امیدیں اور مطلب ادھورے اور نا تمام ہیں جو دنیا کا طالب اوراس کے حصول کی نسبت فضول امیدیں رکھتا ہے، اور دنیا پرستی کے سوا اس کا کوئی مطلب نہیں۔
دنیا صرف ایک جال ہے جس میں نادان لوگ چھنتے ہیں۔
دنیا صرف ایک مردار ہے اور جو لوگ اس کی بدولت آپس میں بھائی بند بنتے ہیں، وہ کتوں کی مانند ہیں۔
دنیا کی ذلت آخرت کی عزت ہے۔
خوش قسمت ہے وہ جو دنیا کے قلیل مال کو آخرت کی کثیر نعمتوں کی خاطر اور یہاں کے تنگ مکانوں کو آخرت کے وسیع محلوں کی خاطر چھوڑ دے۔
اے دنیا جو شخص تیرے حیلوں سے نا واقف اور تیرے مکر کے پھندوں سے نا آشنا ہے وہ جیتے جی مر چکا اور تعزیت کے قابل ہو چکا ہے۔
سبدنیا میں خطرے بے حساب۔ اس کا انجام حقیر اور خراب اور اس کی بخشش سراسر مانند سراب ہیں۔ کا دوست کسی کا دوست نہیں ہوتا۔
دنیا میں جو چیزیں میٹھی تھیں وہ بے شک کڑوی اور جو صاف تھیں وہ گدلی ہو گئی ہیں۔
بے شک دنیا اپنے مکر و فریب کے ساتھ آراستہ اور اپنے زیب وزینت کے ساتھ لوگوں کو دھوکے میں ڈال رہی ہے۔
دنیا فانی سے آخرت کی ہمیشہ رہنے والی زندگی کے لئے تو شہ تیار کر لو کہ تمہیں توشہ تیار کرنے کا راستہ بتلایا گیا ہے۔ یہاں سے کوچ کرنے کا حکم مل چکا اور جلدی چلنے کی ہدایت ہو چکی ہے۔
جب آدمی دنیا میں زیادہ مشغول اور اس کا عاشق ہو جاتا ہے تو وہ اس کو ایسے راستوں میں لاتی ہے کہ آخر کاراسے ہلاک اور برباد کر دیتی ہے۔
تمہیں ان لوگوں کی طرح ہونا چاہیے۔ جنہوں نے دنیا کو سمجھا کہ یہ ہمارے رہنے کا مقام نہیں۔ پس اسے چھوڑ کر انہوں نے آخرت کے گھر کا سامان کیا۔
دنیا کی تکالیف آخرت کی تکالیف سے زیادہ آسان ہیں۔
دنیا کی رغبت چھوڑ اور اس سے برکنار ہو جا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب تمہیں موت آئے تو اس وقت تیرا دل دنیا کی کسی چیز کے ساتھ لگا ہو۔ اگر ایسا ہوا تو ہلاکت و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔
قبل اس کے کہ تمہارے بدن دنیا سے نکالے جائیں تم اس کو اپنے دلوں سے نکال دو کہ یہ تمہارے امتحان کا مقام ہے اور تم ایک دوسرے گھر کے لئے پیدا کئے گئے ہو۔
جب دنیا کی زندگی کو بقا نہیں تو اس کی نعمتیں فانی اور زائل ہیں۔ اور جب تقدیر کو کوئی شخص ہٹا نہیں سکتا تو اس سے بچنا بیکار اور باطل ہے۔
اے دنیا! تیرا عیش و آرام تھوڑا۔ تیرے خطرے زیادہ اور تیرے عاشق ذلیل و خوار ہیں۔
دنیا کی طلاق جنت کا مہر اور دنیا کی طلب تمام فتنوں کا سر ہے۔
جو شخص دنیا کے نشے میں مست ہو گیا اور اس نے اپنے دین کو اس کے حق مہر میں دے دیا۔ پس جدھر دنیا جاتی ہے، وہ اس کے پیچھے مارا مارا پھرتا ہے اور اس کو اپنا معبود بنا لیتا ہے تو وہ ہلاک اور تباہ ہو جاتا ہے۔
لوگوں کے دل اپنی ہدایت کی راہ سے غافل وہ اپنے میدان کو چھوڑ کر دوسرے میدان میں چلنے والے ہیں۔ گویا انہوں نے اپنا مقصود آخرت کے سوا سب کچھ سمجھ رکھا ہے۔ اور یہ سوچ لیا ہے کہ ان کا حصہ بس صرف یہی دنیا ہے۔
بہت سے شان و شوکت والوں کو دنیا نے حقیر کر دیا اور بہت سے عزت والوں کو اس نے تباہ و ذلیل کر دیا۔
بہت سے لوگ ایسے ہوئے ہیں جو دنیا پر اعتماد رکھتے تھے مگر دنیا نے ان کو سخت مصیبت میں ڈالا ۔ دنیا کا تمام منافع سراسر خسارہ ہے۔
دنیا ایک ایسا گھر ہے جو بلاؤں اور مصیبتوں سے گھرا ہوا اور عہد شکنی اور بے وفائی کے ساتھ موصوف اور معروف ہے۔ اس کے حالات کو دوام نہیں اور اس میں اترانے والوں کے لئے سلامتی اور قیام نہیں۔
جو شخص دنیا کی پناہ چاہتا ہے، اس کے ساتھ ایک دن لڑائی ہونے والی ہے اور جس کو کثرت کے ساتھ دنیا کا مال و دولت ملتا ہے۔ وہ مصیبت میں پڑا ہوتا ہے۔
دنیا کا جود و کرم فنا، اس کی راحت تکلیف، اس کی سلامتی ہلاکت اور اس کے عطیے چھین لئے جائیں گے۔
بے شک اگر تو دنیا کی طرف متوجہ ہو گا تو وہ تیری طرف پیٹھ کر کے تجھ سے بھاگ جائے گی اور بے شک اگر تو اس کی طرف پیٹھ کر کے اس سے بھاگ جائے گا تو وہ تیری طرف متوجہ ہو جائے گی۔
جو شخص دنیا کی فکر چھوڑ دیتا ہے۔ دنیا خود بخود ذلیل ہو کر اس کے پاس آتی ہے
یہ دنیا نافرمانوں کے قیلولہ کرنے کی جگہ اور بد بختوں ظالموں کے اترانے کا مقام ہے
اس دنیا سے جو تیرے لئے باقی نہ رہے گی اور نہ تو اس کے واسطے باقی رہے گا۔ اس آخرت کے لئے تو شہ اختیار کر لے جس سے تو کبھی جدا نہ ہو گا اور نہ وہ تجھ سے جدا ہوگی۔
جو شخص دنیا کے دھوکے اور فریب پر اعتماد کرتا ہے، وہ اس کے خون اور فتنوں سے بے غم ہو جاتا ہے۔ پھر وہ اسے اچانک ہلاک کر دیتی ہے۔
کسی شخص کو دنیا کی کوئی چیز سوائے اس چیز کے جس کو طلب آخرت میں خرچ کیا ہوگا۔ کار آمد اور مفید نہیں ہو سکتی۔
جو شخص دنیا سے علیحدگی اختیار کرتا ہے۔ دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر آتی ہے
دنیا کی میٹھی چیزیں ایلوے کی طرح کڑوی ۔ اس کے کھانے سراسر زہر اور اس کے تمام اسباب بوسیدہ و بیکار ہیں۔
تمام آفتوں کا سر دنیا کی لذتوں پر فریفتہ ہونا اور دین کا سر نیکیاں کمانا ہے۔
دنیا کے تمام حالات میں بے قراری اور اضطراب اور یہاں کی مملوک چیزیں ہاتھ سے جانے والی ہیں۔
دنیا کی ہر ایک مدت ختم ہونے والی ہے اور اس میں جتنے زندہ ہیں ، سب پر موت اور فنا آنے والا ہے۔
جو شخص دنیا میں مشغول ہو وہ آخرت کے کام کیسے کر سکتا ہے۔
بے شک دنیا بھوت کی مانند ہے کہ جو شخص اس کی اطاعت کرے اسے بہکا دیتی اور جو اس کی بات مانے اسے مار ڈالتی اور بلا شبہ یہ جلد زائل ہونے والی اور عنقریب انتقال کرنے والی ہے۔
بے شک دنیا کی حالت الٹی ہے۔ چنانچہ اس کی لذات تکلیف کا موجب۔ اس کی بخشیش رنج کا باعث ۔ اس کی عیش سراسر مصیبت اور اس کی بقا در اصل فنا ہے۔
جو شخص دنیا پر بھروسہ کرے اس کے ساتھ خیانت کرتی اور جو اس پر اطمینان کے رکھے اسے گھبراہٹ اور بے قراری میں پھنساتی ہے۔
دنیا کی رغبت نہ رکھ ورنہ آخرت میں نقصان اٹھائے گا اور کمینہ صفات سے ہے تعلق ہو جا، ورنہ تیرا مرتبہ کم ہو جائے گا۔
دنیا با لکل تیرے سایہ کی مثال ہے۔ اگر تو ٹھہر جائے تو وہ بھی ٹھہر جاتا ہے اور اگر تو اسے پکڑنا چاہے تو وہ مجھ سے دور ہو جاتا ہے
اہل دنیا جس بقا کے مدت سے منتظر ہیں، وہ چند گھنٹوں کا وقت ہے جو بہت جلدی زائل اور دور ہونے والا ہے۔
تم لوگوں کو معلوم ہو جائے گا کہ میرے نزدیک دنیا بکری کے ایک بازو سے بھی زیادہ حقیر ہے۔
دنیا پر خوش ہونا نہایت بری رائے اور بدبختی کی علامت ہے۔
دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے کہ چھونے میں نرم اور پیٹ میں خطرناک زہر۔
یہ دنیا بڑی دھوکہ باز ، ضرر رساں ، بندے اور رب تعالی کے درمیان حائل ہونے والی زوال پزیر ہلاک اور ختم ہونے والی ہے۔
جو شخص دنیا کے فریبوں کو سمجھتا ہے۔ وہ اس کے جھوٹے خیالات پر مغرور نہیں ہوتا۔
دنیا کی کوئی چیز آخرت کا عوض نہیں ہو سکتی اور دنیا مومن کی جان کی قیمت نہیں بن سکتی۔
جو شخص دنیا کی چیز کا مالک ہوتا ہے تو اس سے زیادہ اس کی آخرت کی نعمتیں فوت ہو جاتی ہیں
دنیا کے گزشتہ واقعات اس کے آئیندہ حالات کیلئے پورا نقشہ ہیں۔
مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو اللہ تعالیٰ کو پہچانتا اور پھر دنیا فانی کے ساتھ دل لگاتا ہے۔
دنیا کی محبت میں کان حکمت کے سننے سے بہرے اور دل نور بصیرت سے اندھے ہو گئے ہیں۔
یہ نہایت بری تجارت ہے کہ تو مال دنیا کو نفس کا ماحول خیال کرے اور دنیا کو ان نعمتوں کا عوض سمجھے جو آخرت میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے ملنے والی ہیں۔
مجھے اس شخص کی حالت پر تعجب ہے جو دنیا کو آباد اور آخرت کو بر باد کرتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالی کی ملاقات کا عاشق ہوتا ہے وہ دنیا کی پرواہ نہیں کرتا۔
جو شخص دنیا اور آخرت کی رفعت اور بلندی چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ دنیا کی رفعت کو برا سمجھے۔
بلا شبہ تو دنیا کے لئے پیدا نہیں ہوا۔ پس اس کی رغبت کو چھوڑ اور اس سے منہ موڑ
اگر دنیا کی کوئی چیز ہاتھ سے چلی جائے تو اس پر بچوں کی طرح گریہ وزاری نہ کر۔
دنیا کی ہر چیز کے لئے انتقام اور فنا اور آخرت کی ہر ایک چیز کے لئے دوام اور بقا ہے۔
دنیا مصیبتوں کا گھر علم جہالت کا قاتل ، نیت عمل کی بنیاد اور گناہ پر جمے رہنے سے عذاب اترتا ہے۔
دنیا سے یک سو ہو جا کہ مرنے کے بعد اچھا ٹھکانا نصیب ہو۔
جو شخص محض دنیا کے لئے کام کرتا ہے وہ خسارہ اٹھاتا ہے اور جو شخص اپنے نفس سے حساب کرتا ہے وہ سعادت حاصل کرتا ہے۔
دنیا نقصان دہ اور آخرت مسرت بخش ہے۔
ایسا نہیں ہوتا کہ دنیا کسی آدمی کو اپنی خوشی اور آرام کا پیٹ دکھائے اور پھر اپنی تکالیف اور مصائب کا مزہ اسے نہ چکھائے اور اس کو پیٹھ نہ دکھائے۔
دنیا شہوتوں سے مالا مال موجودہ حیاتی کے باعث محبوب غرور و فریب کے ساتھ مزین اور فضول امیدوں سے آراستہ ہے۔
دنیا کا تھوڑ اسا مال اس کے بہت ساز و سامان سے بہتر ہے۔
جو دنیا دے کر آخرت خرید لیتا ہے وہ دونوں جہاں میں فائدہ اٹھاتا ہے۔
دنیا نفسوں کے ہلاک کرنے کے لئے ایک چال اور ہر قسم کی تکلیف اور دکھ کا مقام ہے۔
کوشش کرو کہ تم دنیا میں رہوا دنیا تم میں نہ رہے۔ کیونکہ کشتی جب تک پانی میں رہتی ہے خوب تیرتی ہے لیکن جب پانی کشتی میں آ جاتا ہے تو وہ ڈوب جاتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top