سخاوت – حضرت علی علیہ السلام کے اقوال
Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about generosity (skhawat) in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about hazrat ali quotes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
hazrat ali quotes about generosity (skhawat) in urdu
آدمی کے عیوب کو چھپانے والی دو چیزیں ہیں۔ ا سخاوت ۲۔ سوال کرنے سے بچنا۔
بے شک اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو ہاتھ کے سخی اور دین کے احکام پر چلنے میں مضبوط ہیں اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے ناخوش رہتا ہے جو بے شرم اور گناہوں پر دلیر ہیں۔
بے شک جن چیزوں سے لوگوں میں تعریف ہوئی ہے ان میں سب سے بہتر سخاوت ہے اور جن چیزوں سے باقی رہنے والے فائدے (قیامت کے روز ) حاصل ہوں گے ان میں سب سے زیادہ مفید صدقہ ہے۔
جو کوئی سخاوت شعار ہوتا ہے، وہ لوگوں کے ساتھ احسان کیا کرتا ہے۔ جو کوئی سخاوت اختیار کرتا ہے، وہ لوگوں میں سردار اور بزرگ ہو جاتا ہے۔
کسی سے دوبارہ احسان کرنا کمال سخاوت اور بخشش ہے۔
سخاوت اسے کہتے ہیں کہ بغیر مانگے دیا جائے۔ مانگنے پر تو شرما شرمی اور مذمت سے بچنے کے لئے لوگ دے ہی دیتے ہیں۔
سخی دوسرے لوگوں سے نیک سلوک کر کے بدلہ لینے سے بے نیاز رہتا ہے۔
سخاوت ایک عمدہ خصلت ہے اور شرافت بڑائی کا سبب ہے۔
سخی وہ ہے جو لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ سخاوت انبیاء کرام کا خلق ہے اور دعا اولیاء کرام رحمتہ اللہ علیہم اجمعین کا ہتھیار۔
سخاوت یہ ہے کہ تم اپنا مال خرچ کرو اور دوسروں کے مال پر نظر نہ رکھو۔
لوگوں کے مال و دولت سے ہاتھ روکنا ایک گونہ سخاوت ہے۔
سخاوت گناہوں کو مٹاتی اور لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کرتی ہے۔
سخاوت کا ثمر دوستی اور بخل کا نتیجہ بغض اور دشمنی ہے۔
سخاوت دوستی کا بیج ڈالتی ہے اور حسد نہایت برا مرض ہے۔
سخی تھوڑی نعمت بھی حاصل ہونے پر شکر گزار رہتا ہے اور بخیل بہت سا مال ملنے پر بھی ناشکری کرتا ہے۔
لوگ دو طرح کے ہیں ایک سخی مگر ان کے ہاتھ میں پیسہ نہیں ہوتا ، دوسرے مال دار مگر وہ کسی کی حاجت روائی نہیں کرتے۔
سخی اللہ تعالی کا محبوب ہے اور وہ اسے اجر عطا فرمائے گا۔ لوگ بھی اس سے محبت رکھتے اور اس کی عزت کرتے ہیں۔
سخی ہمیشہ اپنا مال خرچ کر کے اپنی عزت محفوظ رکھتا ہے جب کہ بخیل عزت دے کر مال بچا لیتا ہے۔
سخاوت ایک پسندیدہ خصلت ہے اور غرور بے وقوفی اور کمینگی ہے۔
نہ دینے کے بعد دینا، بہ نسبت اس کے اچھا ہے کہ آدمی پہلے عطا کرے اور پھر نہ دے
سخاوت اچھی خصلت اور وفاداری عمدہ عادت ہے۔
اگر سخاوت آدمی کی شکل میں نظر آتی تو ایسی خوبصورت ہوتی کہ ہر شخص اسے دیکھے کر خوش ہوتا۔
سخاوت اور حسن خلق کو لازم پکڑو۔ کیونکہ یہ رزق بڑھاتے اور محبت پیدا کرتے ہیں۔
سب سے افضل خلق سخاوت اور سب سے زیادہ عام نفع والا عمل انصاف ہے۔
سب سے غنی وہ ہے جو حرص کا قیدی نہ ہو اور سب سے بڑا حاکم وہ ہے جس پر اس کی خواہش نفس حکمران نہ ہو۔
سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جو سخی ہیں اور آخرت میں سب سے اچھے وہ ہیں جو پر ہیز گار ہیں۔
بہترین صدقہ وہ ہے جو پوشیدہ اور مخفی ہو اور اچھی سخاوت وہ ہے جو کسی محتاج کے ساتھ ہو۔
جس شخص میں سخاوت نہیں اس کے لئے عزت اور سرداری نہیں، اور جس میں عار نہیں اس میں کچھ حمیت اور بامرادی نہیں۔
صدقہ دے کر رزق مانگو، جو عوض و حساب کا یقین رکھتا ہے وہ عطا میں سخاوت سے کام لیتا ہے۔
آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنی بلند ہمتی، وفائے عہد اور کثرت کے ساتھ سخاوت کرنے پر فخر کرے نہ کہ اپنے باپ دادا کی بوسیدہ ہڈیوں اور اپنی رذیل صفات پر اترائے۔
اگر تم اپنے مال کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو گے تو وہ بہت جلد تمہیں اس کا عوض دے گا۔
آفتوں کے عوارض پیش آنے سے نعمتیں مکدر اور خراب ہو جاتی ہیں اور ایثار سے آدمی سخی کہلانے کا حق دار ہو جاتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالی کی رضا کی خاطر لوگوں کو اپنا مال دولت دیتا ہے اور اس کی خوشی کے واسطے ان سے محبت رکھتا ہے یا دشمنی کرتا ہے تو وہ اپنے ایمان کو کامل کر لیتا ہے۔
سرداری کا سبب سخاوت اور دشمنی کا سبب زیادہ جھگڑا ہے۔
سخاوت کی سیڑھی تواضع اور سخاوت ہے۔
سخاوت سے تعریف اور معافی سے بزرگی حاصل ہوتی ہے۔
نہایت بڑی سرکشی وہ جو قدرت کے وقت ہو اور سب سے اچھی سخاوت وہ جو مقدرت کے ساتھ ہو۔
جو شخص تیری طرف راغب اور متوجہ ہوتا ہے اس کی مدد اور اعانت تجھ پر واجب ہو جاتی ہے۔
جو شخص دوسرے لوگوں سے صلاح مشور ہ لیتا ہے وہ ان کی عقل میں سے ایک حصہ حاصل کر لیتا ہے۔
سخی کا وعدہ نقد اور جلدی سے پورا ہوتا ہے اور شوم کا وعدہ ٹال مٹول اور حیلے بہانے سے گزر جاتا ہے۔
بہترین بخشش وہ سخاوت ہے جس میں انعامات اور بدلہ لینے کا خیال نہ ہو اور اچھا بھائی وہ ہے جو اپنے بھائیوں کو دوسروں کی طرف محتاج نہ ہونے دے۔
اچھی نیکی وہ ہے جو محتاج کے ساتھ ہو اور اچھا خلق وہ ہے جو جھگڑے سے دور ہو۔
سخاوت اور مال خرچ کرنا شریفوں کی خصلت اور لوگوں کی ایذا رسانی سے باز رہنا اہل خیر کی علامت ہے۔
سخاوت سے محبت اور بخل سے خدمت حاصل ہوتی ہے۔
محبت کا سبب سخاوت شعاری اور دین کی درستی کا سبب پر ہیز گاری ہے۔
بہترین سخاوت موجود چیز کو خرچ کرنا ہے۔
دنیا میں لوگوں کے سردارسخی لوگ اور آخرت میں متقی اور پرہیز گار ہوں گے۔
تنگ دستی میں سخاوت کرنا نہایت اچھا ہے اور مالداری کی حالت میں بخل کرنا سخت برا فعل ہے۔
سخی لوگوں کا محبوب اور محمود ہے گو تعریف کرنے والے کو اس کے مال و دولت سے حصہ نہ ملے، مگر ہر کوئی اس کی تعریف کرتا ہے اور بخیل کی حالت و نوبت اس کے برعکس ہے۔
جو شخص کچھ دے کر جتلاتا ہے۔ اس کی عطا میں کچھ مزہ نہیں آتا۔
سخاوت کا سر جلدی عطا کرتا ہے نیز اس کا سر دنیا سے بے رغبت ہوتا ہے۔
حق بات کے کہنے میں سخاوت اور ناحق کے کہنے میں بخل کر ۔
اہل جنت کے سردار سخی اور پر ہیز گار ہوں گے۔
لوگوں میں زیادہ بہادر اور دلیر وہ جو زیادہ سخی اور ان میں زیادہ عقل مند وہ جو زیادہ حیادار ہے۔
خطروں میں پڑنے سے مال ہاتھ آتے ، سچائی سے اقوال زینت پاتے ، سخاوت سے افعال مزین ہو جاتے ہیں۔
سب سے اچھا وہ شخص ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے اور سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کے بوجھ اپنے سر پر اٹھائے۔
سب سے اچھا بھائی وہ شخص ہے جو اپنے مال سے تیری مدد کرے اور اس سے بہتر وہ ہے جو اوروں سے تجھے مستغنی اور بے نیاز کرے۔
فضل و بخشش بہت اچھا ذخیرہ اور سخاوت نہایت خوبصورت زیور ہے۔
سخاوت اور پاک دامنی کے ساتھ مزین و آراستہ ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔
آنکھ نیچے رکھنا اور میانہ روی اختیار کرنا فرماں بردار ہونا ہیں۔
سخاوت کی آفت منت ، بہادروں کی آفت احتیاط اور ہوشیاری کو کھونا، اور زور آوروں کی آفت دشمن کو کمزور خیال کرنا ہے۔
بہترین سخاوت یہ ہے کہ تو اپنا مال لوگوں میں مفت تقسیم کرے اور دوسروں کے مال کے پاس نہ جائے۔
جود و سخاوت اختیار کر کہ سرداری پائے اور مصائب میں صبر کر کہ ظفر اور کامیابی ہاتھ آئے۔
دنیا کے فانی مال میں جود و سخاوت کرو کیوں کہ اس کے بدلے آخرت کی باقی رہنے والی نعمتیں ملیں گی۔
فقیر کی سخاوت اسے جلیل القدر بناتی اور مال دار کا بخل اسے ذلیل و خوار کرتا ہے۔
تو اللہ تعالی کی راہ میں جو دوسخا کر اور اس کی اطاعت کی بجا آوری میں اپنے نفس کے ساتھ لڑائی رکھ تا کہ قیامت میں اچھے بدلے اور عمدہ عطیے حاصل ہوں۔
کثرت سخاوت ایسی عمدہ صفت ہے کہ اس کی بدولت بہت سے لوگ دوست بن جاتے ہیں اور دشمن بھی دوست ہو جاتے ہیں۔
بہترین سخاوت یہ ہے کہ حق داروں کو ان کے حقوق پہنچائے جائیں اور بدترین بخل یہ ہے کہ جو لوگ مال لینے کے مستحق ہوں ان سے مال کو روک لیا جائے ۔
اس مال پر فخر کیا جس میں سخاوت نہیں ۔
سخاوت کا اچھا ساتھی حیا ہے اور ایمان کا اچھا ساتھی رضا ہے۔
اپنے عیبوں کو سخاوت سے چھپاؤ کہ یہ عیبوں کیلئے پردہ ہے۔
سخاوت میں نفع اور نقصان دونوں باتوں کا احتمال ہوتا ہے۔
سخاوت کر کہ علم حاصل ہو۔ خاموش رہ کہ سلامتی ملے۔
جس شخص کا نفس لوگوں کو مال دینے سے سخاوت کرتا ہے وہ دنیا داروں کو اپنا غلام بنا لیتا ہے۔
سب سے عمدہ سخاوت وہ ہے جو تنگ دستی کے وقت صادر ہو۔
جو لوگوں پر سخاوت نہیں کرتا اسے کوئی سراہتا نہیں اور جو کوئی جوانمردی کے کام نہیں کرتا اسے سرداری نہیں ملتی۔
سخاوت کی خصلت پیدا کر اور فضول خرچی مت کر۔