Welcome to this beautiful journey of hazrat ali quotes about spend in urdu. Throughout this article, you will find many golden Quotes about hazrat ali quotes. These are Quotes that will make you and your friends a beautiful world. Impress yourself and your friends by reading these Quotes and sharing them with your friends.
hazrat ali quotes about spend in urdu
بے شک مسکین سوالی اللہ تعالی کی طرف سے بھیجا ہوا ہے پس جو شخص اسے کچھ دیتا ہے وہ گویا اللہ تعالی کو دیتا ہے اور جو ایسے شخص سے اپنا مال روک رکھتا ہے وہ گو یا اللہ تعالی سے اپنے مال کو روک رکھتا ہے۔
بے شک مال و متاع کو اللہ تعالی کی راہ میں دینا ایک طرح کا ذخیرہ اور اس کو روک رکھنا ایک قسم کا فتنہ ہے۔
بے شک با قاعدہ خرچ کرنے والے کا ایک وقت نہ دینا فضول خرچ کے عطا کرنے سے بہت بہتر ہے
بلا شبہ مال کو محفوظ رکھنے والے کا ایک وقت خرچ نہ کرنا ضائع کرنے والے کے خرچ کرنے سے بہت بہتر ہے۔
بے شک تیرا مال سب لوگوں کو کافی نہیں ہو سکتا، پس جو تیرے حق دار ہیں ان کے حقوق بالخصوص ادا کر۔
بے شک اللہ تعالی خود معاون و مددگار ہے اس شخص کا جو ایسے لوگوں کو مال و دولت عطا کرے جو اس کو محروم رکھیں اور ان لوگوں سے ملے جو اس سے قطع کریں اور ان لوگوں سے درگزر کرے جو اس پر ظلم کریں۔
بے شک مال دنیا کو اللہ تعالی کی اطاعت میں خرچ کرنا بہت بڑی نعمت اور بلاشبہ اس کی نافرمانیوں میں لٹانا بہت بڑی مصیبت ہے۔
بے شک آدمی نے جو مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دیا، وہ اسے ملنے والا ہے اور جو چھوڑ مرا اس پر نادم اور پشیمان ہوگا۔ جو شخص فقر اور محتاجی کے خیال سے اپنے ہاتھ کو خرچ کرنے سے روک لیتا ہے، وہ خود بخود محتاجی اور فقر کو اختیار کرتا ہے۔
جو شخص اپنا مال خرچ کرتا ہے، وہ لوگوں کی نظر میں بزرگ اور معزز ہو جاتا ہے
جو شخص اپنے چھوٹے ہاتھ سے کوئی چیز دے دیتا ہے وہ آخرت میں ایک بڑے ہاتھ سے انعام پائے گا۔
جو شخص اپنی آبرو خرچ کرتا ہے، وہ ذلیل و خوار سمجھا جاتا ہے ۔
جو شخص اپنی نعمتوں کو لوگوں پر خرچ کرنے میں ہاتھ کشادہ رکھتا ہے، وہ ان کو زوال سے محفوظ کر لیتا ہے۔
مال انسان کے لئے وبال جان ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے خرچ ہو تو دوست اور مددگار ہے۔
صدقہ خیرات ایک محفوظ خزانہ ہے جو قیامت میں کام آئے گا۔
صدقہ خیرات برائی کی جگہوں سے بچاتا ہے۔
صدقہ بلا اور عذاب ہٹانے کا ذریعہ ہے۔
مال خرچ کرنے سے گھٹتا مگر علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے۔
دنیا کے حالات مال و دولت خرچ کرنے کے تابع اور آخرت کے حالات اللہ تعالی کی خوشنودی سے متعلق ہیں۔
تھوڑا سا مال عطا کرنا بہانہ جوئی اور عذر پیش کرنے سے بہتر ہے۔
اپنے مال کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی نافرمانیوں میں خرچ نہ کر ورنہ اپنے مالک کو کیا عمل دکھائے گا۔
دنیا کا جو مال تو نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دیا وہ تیرا ہو چکا اور جو تو چھوڑ مرا وہ دوسروں کا حصہ ٹھہرا۔
جو نیک نامی مال خرچ کرنے سے حاصل ہوتی ہے اور کسی چیز سے حاصل نہیں ہوتی اور بخل کے برابر عزت کو کوئی چیز عیب نہیں لگائی۔
کوشش و محنت سے مال حاصل کر اور اس سے اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ کر اور دوسروں کا خزانچی نہ بنا رہ۔
اپنا مال صاحب حقوق پر خرچ کر اور دوستوں کی خبر گیری رکھ کیونکہ شریف اور نیک کے مناسب حال یہی ہیں کہ وہ سخاوت شعار اور بھی مزاج ہوتا ہے۔
جو مالدار ہو کر محتاجوں کو کچھ نہ دے، اس سے بڑھ کر کوئی زیادہ گناہ گار اور قابل سرزنش نہیں۔
اگر تم کمزور کو کچھ دے نہیں سکتے تو اس کے ساتھ مہربانی سے پیش آؤ۔
اگر ایسا ہوتا کہ کچھ دام خرچ کرنے سے مدت سے چھٹکارا ہو سکتا تو مال دار لوگ ضرور ایسا کرتے۔
قابل تعریف افعال اور بزرگ خصائل کے پیدا کرنے میں جلدی کر اور سچی باتوں اور مال خرچ کرنے کی حرص اور خواہش رکھ اور ان میں دوسروں کے ساتھ مقابلہ کر اور آگے بڑھ۔
اگر اللہ تعالی تجھے رزق دے تو اسے لوگوں پر تقسیم کر اور اس کو بند مت کر۔
جس مال کے خرچ کرنے سے لوگ تیرے شکر گزار ہوں یا اس کے چلے جانے سے تجھے عبرت حاصل ہو۔ تو سمجھ لے کہ تیرا وہ مال ضائع و برباد نہیں ہوا
جس کام اور کوشش سے تیری حالت درست ہو جائے اور اس پر اجر اور ثواب ملنے کی امید ہو۔ تو سمجھ لے کہ تیری کوشش بے کار نہیں گئی۔
اخلاص سے نیک اعمال بڑھتے ہیں اور جود وسخا سے سرداری ملتی ہے۔
اس شخص کو اللہ تعالیٰ کی توفیق نصیب نہیں جس نے اپنے مال کو اپنی جان پر خرچ کرنے سے بخل کیا اور اس کو دوسروں کے لئے چھوڑ کر مر گیا۔
جس مال کے خرچ کرنے سے تیری عزت و آبرو محفوظ رہے تو یہ سمجھ کہ وہ مال ضائع نہیں ہوا اور جس مال کے ذریعہ تیرا فرض ادا ہو جائے تو سمجھ لے کہ وہ بیکار نہیں گیا۔
نہایت برا خرچ اسراف اور سب سے مہلک بیماری بیہودہ گوئی اور لاف زنی ہے۔
تم جب اپنا کپڑا کسی دوسرے حاجت مند کو دے دو تو جتنا عرصہ اس کے بدن پر رہتا ہے۔ وہ اس سے زیادہ تمہارے کارآمد ہوگا۔
تھوڑا مال بھی اگر اندازے سے خرچ کیا جائے تو بہت ہے۔
جو کوئی اپنا ذکر خیر باقی رکھنا چاہتا ہے، اسے لازم ہے کہ اپنا مال لوگوں پر خرچ کرے۔
مال خرچ کرنے سے اپنی عزت آبرو بڑھا۔
کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو جیسا کہ اس کی راہ میں خرچ کرنے سے ثابت و برقرار رکھ سکتا ہے۔ ایسا کسی اور صورت سے ان کو برقرار نہیں رکھ سکتا
جیسا کہ سلطنتوں کو عدل و انصاف قائم اور محفوظ رکھتا ہے۔ ایسی اور کوئی چیز ان کو محفوظ و قائم نہیں رکھ سکتی۔
ہمارے پاس کئی چیزیں آتی ہیں کہ اگر ان کو جمع کریں تو زیادہ معلوم ہوتی ہیں۔ اور جب انہیں تقسیم کریں تو تھوڑی سی نظر آتی ہیں۔
زیادہ مال خرچ کرنا بزرگی کی نشانی اور زیادہ دل لگی کرنا بے وقوفی کی علامت ہے
اپنے مال کے حقوق ادا کر اور اس میں اپنے دوستوں کا حصہ ٹھہرا اور ہر بات اندازہ سے کہہ۔
تم اپنے بڑوں کی تعظیم کرو تا کہ جو لوگ تم سے چھوٹے ہیں وہ تمہاری تعظیم کریں
اپنی عزت اور آبرو کو مال خرچ کر کے محفوظ رکھو۔
اگر مال خرچ کرنے سے دین اور عزت میں ترقی ہو جائے تو یہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔
جو شخص لوگوں پر اپنا مال خرچ کرتا ہے، ان کو اپنا غلام بنا لیتا ہے۔
کسی محتاج کو کوئی چیز عطا کرنے میں کل تک دیر نہ کر تمہیں کیا معلوم کہ کل تک تجھے یا اسے کیا پیش آئے گا۔
فقیر کا ایک درہم اللہ تعالیٰ کے ہاں دولت مند کی ایک اشرفی سے زیادہ پسندیدہ اور مقبول ہے۔
جو شخص اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتا ہے۔ اللہ تعالی اس کا بدلہ اور جزا عنایت فرمائے گا۔
عطا کا کمال یہ ہے کہ جو چیز کسی کو آپ نے دینی ہو جلدی سے اسے دے دی جائے۔
جو شخص لوگوں پر اپنا مال خرچ کرتا ہے، ان کو اپنا غلام بنا لیتا ہے۔
مال داری کی حالت میں اگر کوئی تجھ سے قرض مانگے تو اسے غنیمت سمجھ کہ ممکن ہے کہ تو بھی تنگ دست ہو جائے اور پھر اس قرضے کے وصول کرنے سے تمہیں سہولت ہو۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو بہت جلد اس کا بدلہ دے دیتا ہے۔
اگر چہ تو کسی شخص کو کتنا ہی دے ڈالے مگر اس کو زیادہ نہ سمجھ کیونکہ جو تیری نیک تعریف کرتا ہے وہ اس سے بہت زیادہ ہے
کسی شخص پر کتنی ہی بخشش ہو اس کو عظیم نہ سمجھ۔ اور اس چیز کا خوف و خطر نہ رکھ جس کا فائدہ اور امید زیادہ ہو۔
بہت سے فقیر مالداروں سے بھی زیادہ غنی اور لا پرواہ ہیں۔
جو شخص اپنا ہاتھ اپنے کنبے سے روک رکھتا ہے، وہ اپنا ایک ہاتھ روکتا ہے اور اس وجہ سے ان کے بہت سے ہاتھ اس کی طرف سے رک جاتے ہیں اور کوئی بھی اس کے ساتھ نیک سلوک نہیں کرتا۔
اپنے عمدہ مال میں سے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرو، جس سے تمہارا پروردگار تمہارے اعمال کو بلند کرے۔
اپنی جان کا دھنی تجھے خود ہونا چاہیے اور جو جو اخراجات تو چاہتا ہے کہ تیرے مال میں سے تیرے وارث تیرے مرنے کے بعد کریں۔ ان کو اپنے ہاتھ سے کر لے ( معلوم نہیں کہ کوئی دوسرا کرے گا یا نہیں)۔
جو شخص اپنے مال کو لوگوں پر خرچ کرتا ہے وہ سرداری کا مستحق ہو جاتا ہے۔
تھوڑا دینے پر شرماؤ نہیں کیونکہ خالی ہاتھ پھیرنا اس سے بھی گری ہوئی بات ہے۔
جس آدمی نے مال کو خرچ نہیں کیا اسے گویا وہ ملا ہی نہیں۔
جو نا جائز طریق سے مال کماتا ہے وہ اسے ایسی جگہ خرچ کرتا ہے جہاں خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
جو تیرے پاس اپنی آبرو خرچ کرتا ہے تو اس پر اپنا مال خرچ کر۔ آبرو کے سامنے مال کی کیا حقیقت ہے اس کے برابر تو دنیا کی کوئی چیز نہیں۔